Jasarat News:
2025-04-22@05:59:45 GMT

مٹیاری: گیس کی لوڈ شیڈنگ میں اضافہ پریشر کم، شہری پریشان

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

مٹیاری (نمائندہ جسارت) مٹیاری اور گردونواح میں سردیاں شروع ہوتے ہی گیس کی لوڈشیڈنگ بڑھا دی گئی ہے، صبح، دوپہر اور رات میں صرف 2 گھنٹے گیس مہیا کی جا رہی ہے اور اس دوران پریشر بہت کم ہوتا ہے، گھریلو صارفین اور خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اکثر بچے اور نوکری پیشہ افراد بغیر ناشتہ کیے گھر سے چلے جاتے ہیں۔ سول سوسائٹی نے متعلقہ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل

اسلام ٹائمز: ایسا لگتا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو امریکہ افراط زر کے ساتھ کساد بازاری کے دور میں داخل ہو جائے گا۔ ایک تشویشناک منظر نامہ جسے ماہرین اقتصادیات 1970ء کی دہائی کی "جمود" کی طرف واپسی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے نہ صرف ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے بلکہ دنیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں اور بلا شبہ عالمی سطح پر خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کو عظیم بنانا ایک ناقابل حصول خواب لگتا ہے۔ تحریر: آتوسا دینیاریان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے من پسند پالیسیوں پر انحصار کرتے ہوئے دنیا کے بیشتر ممالک خصوصاً چین کے خلاف ٹیرف کی ایک وسیع جنگ شروع کی ہے، اس طرزعمل کے نتائج نے موجودہ امریکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور عوام کے عدم اطمینان میں اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ مہینوں میں ریاستہائے متحدہ میں معاشی حالات خراب ہوئے ہیں اور حالیہ مہینوں میں ٹرمپ کے فیصلوں کی وجہ سے امریکی صارفین کے لیے قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ تحفظ پسند پالیسیوں کو نافذ کرکے اور چین اور دیگر ممالک کے خلاف تجارتی محصولات میں اضافہ کرکے "عظیم امریکی خواب" کے نظریے کو بحال کر رہے ہیں۔ لیکن عملی طور پر ان پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ، معاشی ترقی کی رفتار میں کمی اور وسیع پیمانے پر عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔

ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی:
اس وقت صرف 44% امریکی ان کے معاشی انتظام سے مطمئن ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو ان کی مقبولیت کا گراف مزید نیچے آئے گا۔

افراط زر اور بڑھتی ہوئی قیمتیں:
افراط زر کی شرح 3% تک پہنچ گئی ہے، جبکہ فیڈرل ریزرو کا ہدف 2% ہے۔ یہ وہ علامات ہیں، جو کسی ملک میں کساد بازاری کو دعوت دینے کے مترادف سمجھی جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ترقی کی رفتار رک جاتی ہے اور سست اقتصادی ترقی کا سایہ منڈلانے لگتا ہے۔ تجارتی پالیسی کے عدم استحکام کی وجہ سے سرمایہ کار طویل مدتی سرمایہ کاری سے گریز کرنے لگتے ہیں۔

بڑے پیمانے پر احتجاج:
 ٹرمپ کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف ہزاروں امریکیوں نے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے ہیں۔ یہ مظاہرے متوسط ​​طبقے اور محنت کشوں کی ان پالیسیوں سے عدم اطمینان کی عکاسی کرتے ہیں، جو دولت مند اور بڑی کارپوریشنز کے حق میں ہیں۔ ادھر فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے خبردار کیا ہے کہ نئے ٹیرف مہنگائی اور سست اقتصادی ترقی کو بڑھا سکتے ہیں۔ اگرچہ ٹرمپ کے معاشی فیصلے ظاہری طور پر امریکی معاشی حالات کو بہتر بنانے اور ملکی پیداوار کو سپورٹ کرنے کے دعوے کے ساتھ کیے گئے تھے، لیکن عملی طور پر وہ مسابقت میں کمی، قیمتوں میں اضافے، معاشی ترقی میں سست روی اور مارکیٹ میں عدم استحکام کا باعث بنے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو امریکہ افراط زر کے ساتھ کساد بازاری کے دور میں داخل ہو جائے گا۔ ایک تشویشناک منظر نامہ جسے ماہرین اقتصادیات 1970ء کی دہائی کی "جمود" کی طرف واپسی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے نہ صرف ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے بلکہ دنیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں اور بلا شبہ عالمی سطح پر خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کو عظیم بنانا ایک ناقابل حصول خواب لگتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چوہدری شفقت محمود کی تعیناتی نے فتح جنگ کو بدل کر رکھ دیا، عوامی اعتماد میں نمایاں اضافہ
  • ٹاس کے دوران شادی کا سوال؛ شبمن گِل پریشان! ویڈیو وائرل
  • کراچی: سٹی کورٹ میں وکلاء کی ہڑتال، سائلین پریشان
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جارحیت، شہریوں کی تشویش میں اضافہ
  • گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
  • فلم ’سکندر‘ کے سینسر کیے گئے سین کی ویڈیو وائرل؛ مداح حیران، فلم ناقدین پریشان
  • سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ تاریخی بلندی پر پہنچ گئے
  • سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ نئی تاریخ ساز سطح پر پہنچ گئے
  • بالائی علاقوں میں شدید موسمی خرابی سے ملک بھر کی متعدد پروازیں منسوخ، سینکڑوں سیاح پریشان