طعنہ نہیں دینا چاہتے، لیکن کمٹمنٹ کیوں پوری نہیں ہوئی؟ اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہم طعنہ نہیں دینا چاہتے لیکن ان کو دیکھنا چاہیے کہ کمٹمنٹ کیوں پوری نہیں ہوئی۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کے دوران اسد قیصر نے کہا کہ بہت بڑا سوال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کمیٹی کی بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کیوں نہ ہوسکی۔
اسد قیصر نے کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ہماری ملاقات کروائی جائے گی، حکومت کی جانب سے اب مختلف حیلے بہانے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ مذاکرات میں سنجیدگی ہوتو لیڈرشپ کا ان پٹ ضروری ہے، ن لیگ کو چاہیے کہ اپنا واضح موقف بیان کرے۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ کٹمنٹ پوری ہو، یہ آکر میٹنگ میں بات کریں ہم مشاورت کریں گے اور لیڈرشپ سے بھی بات کریں گے ۔
اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا تھا کہ خواجہ آصف اور مریم نواز کی کوشش ہےکہ ہر ممکن طریقے سے مذاکرات ناکام بنا دیے جائیں۔
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ خیبر پختون خوا حکومت امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات سے متعلق ہماری کمٹمنٹ ہے ، اس لیے اعتماد سے بات کر رہے ہیں ، مریم نواز اور خواجہ آصف کی باتوں پر افسوس ہے ۔
اسد قیصر نے یہ بھی کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کے وعدے کے بعد حکومت کی جانب سے اب بہانے کیے جارہے ہیں ، نہ کسی خوف میں مبتلا ہیں ، نہ کسی سے ڈر رہے ہیں ، صرف پاکستان کی خاطر اپنے تحفظات کو پیچھے کیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی تھا کہ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔
مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔