نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید چوہدری نے کہا کہ مذاکرات کا عمل طویل ہے، تاہم اس وقت ہر کوئی امریکا کی طرف دیکھ رہا ہے کہ نومنتخب صدر کی جانب سے کیا تاثر آتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی، تجزیہ کار اور اینکر پرسن جاوید چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کے نام پر  وقت پاس  کر رہے ہیں، دونوں جانب سے ٹرمپ کے امریکی صدر کا حلف اٹھانے کا انتظار کیا جارہا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید چوہدری نے کہا کہ مذاکرات کا عمل طویل ہے، تاہم اس وقت ہر کوئی امریکا کی طرف دیکھ رہا ہے کہ نومنتخب صدر کی جانب سے کیا تاثر آتا ہے۔ تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے تحریری دستاویز میں مزید مطالبات ہوں گے، جن میں سیاسی قیدیوں کی فہرست اورعدالتی کمیشن کے لیے شرائط بھی شامل ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت وقت گزار رہی اور پی ٹی آئی کو کونے میں لے جا رہی ہے، وہ چاہتی ہے کہ اس فہرست میں عمران خان اور دیگر رہنماؤں کے نام شامل ہوں، اس لسٹ کو لیک کیا جائے اور یہ بیانیہ بنایا جائے کہ پی ٹی آئی کو کارکنوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے، ممکنہ طور پر حکومت ان ججوں کے ساتھ کھیلنے کی بھی کوشش کرے گا جو پی ٹی آئی عدالتی کمیشن کے لیے دے گی۔ اینکر پرسن نے مزید کہا کہ حکومت یہ بھی چاہے گی کہ عمران خان کی جماعت چارٹر آف ڈیموکریسی اور احتجاج و معاشی ایجنڈے کی دستاویز پر دستخط کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی نے کہا کہ

پڑھیں:

ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل جسٹس ہاشم کاکڑنے  ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق 9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی،ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو بری کردیا،جسٹس ہاشم نے کہاکہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4ماہ میں فیصلہ کیا جائے،جسٹس ہاشم کاکڑ نے وکیل پنجاب حکومت سے استفسار کیاکہ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتےہیں؟وکیل پنجاب حکومت نےکہا کہ ہائیکورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا،جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ سوموٹواستعمال کرسکتی ہے، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہاکہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے،کیا پتہ کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9مئی مقدمات میں شامل کردیں۔

کومل میر نے فواد خان کو اپنا کرش قرار دیدیا

جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ آپ کو بھی معلوم ہے شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے؟اس کیس میں جو کچھ ہے ہم نہ ہی بولیں توٹھیک ہوگا، عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ ہائیکورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا،ہائیکورٹ جج نے اپنا فیصلہ غصے میں لکھا،ہم اس کیس کو نمٹا دیتے ہیں۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا
  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام
  • لاہور: خودسوزی کرنے والے شہری کے لیے نجی کمپنی کی جانب سے رقم کی ادائیگی
  • محسن نقوی اور طلال چوہدری کا لیاقت بلوچ سے ٹیلیفونک رابطہ، غزہ مارچ سے متعلق گفتگو
  • سندھ حکومت کی طرف سے خواتین کے لیے مفت الیکٹرک اسکوٹی اسکیم، اہلیت کی شرائط کیا ہیں؟
  • فواد چوہدری پارٹی میں تقسیم ڈالنے والا ٹاؤٹ ہے، شعیب شاہین کی سابق وفاقی وزیر پر تنقید
  • گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر