پی ٹی آئی حکومت کیساتھ مذاکرات کے تیسرے دور پر تیار:ممکنہ تاریخ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد:پی ٹی آئی ، حکومت کے ساتھ مذاکرات کے گزشتہ 2 ادوار میں پیش رفت کے طور پر تیسری ملاقات کے لیے تیار ہے، اس حوالے سے ممکنہ تاریخ بھی سامنے آ گئی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب نے آج اسپیکر ایاز صادق سے ٹیلی فونک رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ قائم نہیں ہو سکا۔
پی ٹی آئی کے رہنما حامد رضا خان نے ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو میسج کے ذریعے آگاہ کردیا گیا ہے کہ اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی 12 یا 13 جنوری کو تیسرے اجلاس کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا گیا تو مذاکرات کا عمل معطل ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اپوزیشن یا حکومت کی طرف سے مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس طلب کرنے کے لیے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کی ذمے داری حکومت کی ہے نہ کہ اُن کی۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ فریقین جب چاہیں گے تو ایک دو روز کے نوٹس پر اجلاس بلانے کے لیے تیار ہوں گے۔ انہوں نے اسد قیصر سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا معاملہ حکومت تک پہنچا دیا تھا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان حامد رضا خان نے اسپیکر ایاز صادق کی موجودگی میں حکومتی کمیٹی کی ناکامی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی کمیٹی نے بانی پی ٹی آئی سے آزادانہ ملاقات کرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سزا یافتہ قیدی نہیں ہیں، بلکہ ان کی حیثیت انڈر ٹرائل قیدی کی ہے اور قانون کے مطابق ان کے ساتھ آزادانہ ملاقات کی جاسکتی ہے۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے واضح کیا کہ تیسری میٹنگ کے بعد اگر 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے آزادانہ اور غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا گیا تو مذاکرات کا عمل معطل کر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مذاکراتی کمیٹی اپنے مطالبات تحریری صورت میں حکومت کے سامنے پیش کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مذاکراتی کمیٹی بانی پی ٹی آئی ایاز صادق انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بدنام زمانہ ایپسٹن جنسی اسکینڈل؛ ٹرمپ کی ہوشربا تصاویر بھی سامنے آگئیں
امریکی سیاست میں ایک بار پھر جیفری ایپسٹن جنسی اسکینڈل کا بھوت جاگ اٹھا ہے اور اس بار نشانے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ایوانِ نمائندگان کی نگران کمیٹی کے ڈیموکریٹس نے ایپسٹن فائلز سے حاصل ہونے والی تصاویر اور ای میلز کا ایسا پیکج جاری کیا ہے جس نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔
جاری کی گئی 19 تصاویر میں ایپسٹن کو امریکی اور عالمی اشرافیہ کے بیچ گھِرا دیکھا جا سکتا ہے، جن میں ڈونلڈ ٹرمپ، بل کلنٹن، اسٹیو بینن، بل گیٹس، رچرڈ برانسن سمیت کئی طاقتور نام شامل ہیں۔
ایوانِ نمائندگان کی نگران کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر جیری ایپسٹن کے بااثر سماجی نیٹ ورک کی تصدیق کرتی ہیں۔ یہ ایک ایسا نیٹ ورک ہے جس پر سوالات پہلے بھی اٹھتے رہے ہیں۔
ان تصاویر میں ایک متنازع تصویر وہ ہے جس میں ٹرمپ چھ خواتین کے ساتھ نظر آتے ہیں اگرچہ خواتین کے چہروں کو چھپایا گیا مگر سوال اپنی جگہ موجود ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ان تصاویر سے امریکی صدر ٹرمپ کے اُس بیان کی نفی ہوجاتی ہے جس میں وہ جیفری ایپسٹن سے کسی بھی تعلق سے انکار کرتے ہیں۔
تصاویر کے ساتھ ساتھ مزید سنسنی اس وقت پھیلی جب کمیٹی کی جانب سے جاری ای میلز میں ایپسٹن نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ نے ورجینیا جیوفری کے ساتھ وقت گزارا اور وہ لڑکیوں کے بارے میں جانتے تھے۔
اگرچہ وائٹ ہاؤس اور ٹرمپ ٹیم نے ان ای میلز کو “دھوکہ” قرار دے کر مسترد کیا ہے مگر سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ الزامات سنجیدہ اور تفتیش طلب ہیں۔
کانگریس مین رابرٹ گارسیا نے واضح انداز میں کہا اب وقت آ گیا ہے کہ “پردہ پوشی” ختم ہو اور محکمہ انصاف تمام فائلیں سامنے لائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیفری ایپسٹن کی ملکیت سے 95 ہزار سے زائد تصاویر برآمد ہو چکی ہیں، جن میں طاقتور مردوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔
ایوان نمائندگان کی کمیٹی نے یہ بھی واضح کیا کہ جاری کردہ تصاویر میں کوئی غیر قانونی جنسی عمل یا نابالغوں کی تصدیق نہیں ہوتی اور نہ ہی ٹرمپ یا دیگر شخصیات پر کسی جرم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
تاہم ٹرمپ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر یہ سب ناقابل گرفت ہے اور سب کچھ اتنا ہی صاف و شفاف معاملہ ہے تو پھر اتنی تصاویر اور ای میلز کو مقدمے کا حصہ کیوں بنایا گیا۔
یاد رہے کہ جیفری ایپسٹن ایک امریکی ارب پتی تھا جس پر کم عمر لڑکیوں کی اسمگلنگ اور جنسی جرائم کے سنگین الزامات تھے۔ وہ 2019 میں قید کے دوران خودکشی کرکے ہلاک ہوگیا تھا۔