غیر قانونی آئی این جی اوز کی سرگرمیاں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے خطرہ ہیں: محمد امین WhatsAppFacebookTwitter 0 11 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس ) فیئر ٹریڈ ان ٹوبیکو کے چیئرمین محمد امین نے وزارت داخلہ کی جانب سے دو بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز)، کیمپین فار ٹوبیکو فری کڈز اور وائٹل سٹریٹجیز، کی کارروائیاں روکنے کے فیصلے کو سراہا ہے۔ یہ دونوں تنظیمیں بلومبرگ فانڈیشن کی خیرات پر کام کر رہی تھیں۔ وزارت کا یہ اقدام ان نام نہاد صحت عامہ کے اداروں کو بے نقاب کرتا ہے جو پاکستانی قوانین کی خلاف ورزیوں، مالی بدعنوانی اور قومی اقتصادی خودمختاری کو نقصان پہنچانے میں ملوث تھیں۔

محمد امین نے کہا، “یہ تنظیمیں، جو صحت عامہ کے حمایتی ہونے کا دعوی کرتی ہیں، کرپشن کے بدترین معاملات میں ملوث رہی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، ڈونرز کی خیرات کو اپنے ہی پسندیدہ ساتھیوں کے ذریعے سے خردبرد کیا گیا، جن میں کچھ مقامی این جی اوز، جعلی پالیسی تھنک ٹینکس، اور یہاں تک کہ اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی سے مبینہ طور پر کام کرنے والی ایک نام نہاد تنظیم شامل ہیں۔ ایسے اقدامات ان کے مقاصد اور پاکستانی قوانین کی پاسداری پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔”

وزارت داخلہ کی ہدایت نے نہ صرف ان آئی این جی اوز کی مزید کارروائیوں پر پابندی لگا دی بلکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے ان کے بینک اکانٹس بھی منجمد کروا دیے۔ یہ فیصلہ کن اقدام قانون کی حکمرانی کو قائم رکھنے اور پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔

“یہ آئی این جی اوز وزارت داخلہ، اقتصادی امور ڈویژن یا سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی رجسٹریشن یا اجازت کے بغیر دیدہ دلیری سے کام کرتی رہیں۔ ان خلاف ورزیوں کے باوجود، انہوں نے وفاقی اور صوبائی اداروں میں داخل ہو کر پالیسیاں متاثر کرنے کی کوششیں کیں اور مشکوک میڈیا بیانیہ کو رقوم فراہم کیں۔ ان اداروں نے اہم مسائل جیسے کہ غیر قانونی تمباکو تجارت کو حل کیا جائے پر کبھی بھی بات نہ کی” محمد امین نے کہا۔

فیئر ٹریڈ ان ٹوبیکو کے چیئرمین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان آئی این جی اوز کی وفاقی اور صوبائی اداروں میں رسائی کی جامع تحقیقات کرے۔ “ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ یہ تنظیمیں ہیلتھ سروسز اکیڈمی اور ٹوبیکو کنٹرول سیل جیسے اداروں کے ساتھ کس طرح تعاون کرنے میں کامیاب ہوئیں، اور ان کے مقامی ساتھیوں کو ضروری قانونی اجازت کے بغیر کام کرنے کی اجازت کیوں دی گئی،” امین نے زور دیا۔

انہوں نے مزید اپیل کی کہ حکومت ان آئی این جی اوز اور ان کے مقامی سہولتکاروں کے کردار کو جانچے، جو ممکنہ طور پر ٹیکس چوری میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ “یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کہ یہ تنظیمیں جائز تمباکو صنعت کو نشانہ بناتی رہیں، جس نے مالی سال 2023-24 کے دوران 291 ارب روپے کا ٹیکس دیا، جبکہ ٹیکس چوری کرنے والی غیر قانونی تمباکو مصنوعات تیار کرنے والی فیکٹریوں پر خاموش رہیں۔ یہ رویہ ان کے مقاصد پر سنجیدہ سوالات اٹھاتا ہے،” امین نے کہا۔

محمد امین نے ایسی سرگرمیوں کے وسیع تر اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کی اقتصادی خودمختاری کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔ “غیر رجسٹرڈ آئی این جی اوز کو بغیر روک ٹوک کام کرنے دینا نہ صرف ہمارے حکومتی نظام کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے بلکہ ممکنہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ایک خطرناک پیغام دیتا ہے۔ یہ ملک میں انتہائی ضروری غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کا سبب بن سکتا ہے،” انہوں نے کہا۔

امین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سخت قوانین نافذ کرے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی تنظیم نظام کا استحصال نہ کر سکے۔ “ہمیں شفافیت اور جوابدہی کو ترجیح دینی ہوگی تاکہ اپنے قومی معاشی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔ حکومت کے حالیہ اقدامات قابل تعریف ہیں، لیکن ہمیں مزید آگے بڑھنا ہوگا تاکہ پاکستان کی اقتصادی خودمختاری اور حکومتی نظام بیرونی مداخلت کے خلاف مضبوط رہیں،” انہوں نے کہا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: آئی این جی اوز کی انہوں نے نے کہا

پڑھیں:

مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا کی ملاقات

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2025ء) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہیکہ پاکستان یورپی یونین کیساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔پنجاب پاکستان کی معیشت کا دل ہے، سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں، زراعت، توانائی، ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر اور ماحولیاتی منصوبوں میں یورپی یونین کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔

مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات، تجارت، تعلیم اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا گیا، تعلیم، آئی ٹی، گرین انرجی اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، تجارت، امن، ترقی اور مشترکہ اہداف کے لئے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر بھی اتفاق ہوا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پاکستان یورپی یونین کے ساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، یورپی یونین پاکستان کا شراکت دار ہی نہیں بلکہ دنیا میں استحکام کی آواز بھی ہے، جی ایس پی پلس ملنے سے پاکستان کی برآمدات، بالخصوص ٹیکسٹائل کے شعبے میں بہت بہتری آئی ہے، انسانی حقوق اور لیبر ریفارمز سمیت تمام تقاضے پورے کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب پاکستان کی معیشت کا دل ہے، سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں، زراعت، توانائی، ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر اور ماحولیاتی منصوبوں میں یورپی یونین کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان کے نوجوان باصلاحیت اور متحرک ہیں، عالمی جاب مارکیٹ سے منسلک کرنے کے لئے ٹریننگ کورسز کرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ پاکستانی طلبہ تیسرے سال بھی Erasmus Mundusسکالرشپ حاصل کرنے والوں میں سرفہرست ہیں، پاکستان علاقائی و عالمی امن کے لئے پرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی آئی اے کی نجکاری، وفاقی حکومت کا درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان کان کنی و معدنیات کے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گا، محمد اورنگزیب
  • وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی اتحاد خوش آئند ہے، حکومت کو خطرہ نہیں، ملک محمد احمد خان
  • پنجاب غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ اور پرکشش مقام ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • پاکستان‘ افریقی ممالک میں سرمایہ کاری و تجارتی خلاء دور کرنا ہو گا: شافع حسین
  •   اوورسیز کا زمینوں کے تحفظ، خصوصی عدالتوں اور سرمایہ کاری سہولت مرکز کے قیام کا مطالبہ
  • پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر
  • وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا کی ملاقات