سنجدی کوئلہ کان حادثہ، متعلقہ مائنز کمپنی کے مالک کیخلاف ایف آئی آر کیلئے خط ارسال
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
ڈی جی پی آر بلوچستان کے مطابق چیف انسپکٹر مائنز عبدالغنی بلوچ کول مائنز کمپنی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کو خط ارسال کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتظامیہ نے کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی کی کوئلہ کان میں پیش آنے والے حادثے پر متعلقہ کول مائن کمپنی کے مالک کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈی جی پی آر بلوچستان کے مطابق چیف انسپکٹر مائنز عبدالغنی بلوچ کول مائنز کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کو خط ارسال کر دیا ہے۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ کول مائنز کمیٹی نے حفاظتی اقدامات نہیں کئے۔ جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔ اس حوالے سے وزیر معدنیات بلوچستان شعیب نوشیروانی نے کہا کہ کانوں میں حفاظتی اقدامات نہ ہونے پر سخت کارروائی ہوگی۔ حادثے کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ کانکنوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کے لئے نئی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے چیف انسپکٹر مائنز عبدالغنی بلوچ نے مقامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ کمپنی کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے بعد تحقیقات کی جائیں گی۔ اس کمپنی کی کان میں گزشتہ برس بھی حادثہ ہوا تھا، جس میں 11 کان کن جاں بحق ہوئے تھے۔ دوسری جانب صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) حکام کے مطابق سنجدی کوئلہ کان میں پھنسے 8 مزدوروں کو نکالنے کے لئے آپریشن جاری ہے۔ کان سے 2 روز قبل 4 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی تھیں۔ 2 روز قبل گیس دھماکے کے باعث 12 کان کن پھنس گئے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کمپنی کے
پڑھیں:
تین بڑے ایئرپورٹس پر ای گیٹس کی تنصیب کا معاملہ، جرمن کمپنی کا پی اے اے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ
فائل فوٹو۔اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئرپورٹس پر ای گیٹس تنصیب کے منصوبے کے حوالے سے جرمن کمپنی کے نمائندگان نے پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ورکس اینڈ ڈیولپمنٹ سمیر سعید بھی ملاقات میں موجود تھے۔
پی اے اے کے مطابق اسلام آباد اور لاہور ایئرپورٹ پر ای گیٹس سے متعلق سروے مکمل کرلیا گیا۔
پی اے اے کے مطابق کراچی ایئرپورٹ پر ای گیٹس سے متعلق سروے کل ہوگا۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے مطابق ای گیٹس سیکیورٹی میں بہتری، خود کار عمل اور انسانی عمل دخل پر انحصار کم کریں گے۔