بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرنے سے انکی بھرپور صلاحیتیں سامنے آئینگی جس سے قوم کی ترقی میں مدد ملے گی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے خواتین کو بااختیار بنانے کو ہندوستان کی ترقی کے لئے ایک اہم بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف خواتین کے حقوق کا احترام ہے بلکہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بھی انتہائی ضروری ہے۔ڈاکٹر ایس جے شنکر نے حکومت کی جانب سے خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے خواتین کی معاشی، سماجی اور ذہنی حالت کو بہتر بنانے کے لئے کئی اسکیمیں شروع کی ہیں تاکہ وہ معاشرے میں اپنے حقوق اور مقام کا مکمل ادراک کر سکیں۔ ڈاکٹر جے شنکر نے خواتین کو بااختیار بنانے کے بارے میں اپنے خیالات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ "ناری شکتی" کو سمجھنا اور اسے فروغ دینا کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے، اس کے لئے صرف صحیح سمت، موقع اور مدد کی ضرورت ہے۔

ایس جے شنکر نے یہ بھی کہا کہ خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرنے سے ان کی بھرپور صلاحیتیں سامنے آئیں گی جس سے قوم کی ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا کسی معاشرے کی سماجی اور اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترقی نہ صرف ان کے لئے بلکہ پوری قوم کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ خواتین کو خود روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے "مدرا اسکیم" شروع کی گئی ہے، جس کے تحت انہیں چھوٹے کاروبار شروع کرنے کے لئے قرض دیا جا رہا ہے، اس اسکیم سے خواتین کو معاشی آزادی کی طرف بڑھنے میں مدد مل رہی ہے۔ ایس جے شنکر نے کہا کہ صنفی تناسب کو بہتر بنانے اور خواتین کی تعلیم کو فروغ دینے کے لئے "بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ اسکیم" شروع کی گئی ہے، اس اسکیم کے تحت لڑکیوں کی تعلیم اور حفاظت کے لئے خصوصی کوششیں کی جارہی ہیں۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایس جے شنکر نے نے کہا کہ کی ترقی کے لئے

پڑھیں:

پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوںکی خواہشات کے مطابق حل ناگزیر ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںکہاکہ بھارت نے جموں وکشمیر کے ایک بڑے حصے پر کشمیریوں کی خواہشات کے منافی قبضہ جما رکھا ہے ، کشمیری غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف گزشتہ 77برس سے جدوجہد اور قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارت فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے اور وہ ان کی مزاحمت کو وحشانہ مظالم اور کالے قوانین کے ذریعے کچلنے کی بھر پور کوشش کررہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے بے بنیاد بیانیے کے ذریعے جموںوکشمیر کے تاریخی حقائق ہرگز تبدیل نہیں کرسکتااور اگر وہ جموں وکشمیر میںواقعی امن و ترقی کا خواہاں ہے تو اسے تنازعہ کشمیرکے حل کی طرف آنا ہوگا۔ انہوںنے واضح کیا کہ مسئلے کشمیر کو فوجی طاقت سے ہرگز حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کاحل بات چیت میں ہی مضمر ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹر ی اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے ، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوںکی آواز کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی ،میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوںکوسچائی سامنے لانے سے روکا ۔
شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آرہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف ودہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایاگیا ہے ۔
انہوںنے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاںیہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوںکے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے او ر خوف وددہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔
دوسری طر ف غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مختلف جیلوں میں نظربند حریت قیادت سمیت ہزاروں کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے اظہاررائے کو دبانے سے تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاسکتا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہاکہ حریت رہنمائوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیری ایک طویل عرصے سے غیر قانونی طوپرنظربند ہیں۔ا نہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ 78سال سے اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد میں مصروف ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے اور بھارت کو جلد یا بدیر انہیں یہ حق دینا ہوگا۔ حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کوہراساں کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف ان ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر دفعہ 370اور35Aکی منسوخی کے بعد اب ایک مذموم منصوبے کے تحت وادی کشمیر کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔بھارت وادی کشمیر اور جموں خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور گزشتہ چھ سالوں کے دوراںقابض افواج سمیت لاکھوں بھارتیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کے تمام بنیادی انسانی، معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔ بی جے پی حکومت نے اسرائیلی طرز پر مقبوضہ علاقے میں پنڈتوں کے لئے کئی علیحدہ بستیاں اور کالونیاں تعمیر کی ہیں اور اگست 2019ء میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد اس عمل میں تیزی آئی ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیرکو جہنم بنا دیا ہے جہاں لاکھوں کشمیریوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ترجمان نے کہاکہ بی جے پی حکومت جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطی، جبری بے دخلی، ملازمین کی برطرفی اور املاک کی تباہی جیسے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاکہ علاقے میں جلد از جلد آبادی کے تناسب میںتبدیلی کو ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ کے ترقی اور خوشحالی کے جھوٹے دعوئوں اوروعدوں سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ ان کے لئے سب سے اہم چیزان کا حق خودارادیت ہے جس پر بی جے پی حکومت بات کرنے کے لئے تیارہی نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کرکے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ کشمیری عوام کو بھارت کی ہندوتوا حکومت کے حملوں سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ، بانی پی ٹی آئی
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟
  • معیشت کی ترقی کیلئے کاروباری طبقے کے مسائل کا حل ضروری ہے: ہارون اختر خان
  • مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے پرعزم ہیں: وزیراعظم
  • مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے ملے گی شرائط کیا ہیں؟
  •   کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے
  • پاکستان اور روانڈا کا دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
  • بچوں کے محفوظ مستقبل کیلئے پولیو کا خاتمہ ضروری ہے: وزیراعظم
  • سندھ حکومت کی طرف سے خواتین کے لیے مفت الیکٹرک اسکوٹی اسکیم، اہلیت کی شرائط کیا ہیں؟