Express News:
2025-04-22@05:59:26 GMT

دیپیکا پڈوکون کا بھارتی بزنس مین کو کرارا جواب

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

بھارت کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے چیئر کی جانب سے ہر ہفتے 90 گھنٹے کام کرنے کی حمایت کرنے کے کلپ سامنے آنے کے بعد بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون  کام اور زندگی کے درمیان توازن کی اہمیت کی وکالت میں سامنے آگئیں۔

لارسن اینڈ ٹوبرو (ایل اینڈ ٹی) کے چیئرمین ایس این سبرامنیم کی جانب سے کمپنی کے ایک اندرونی اجلاس کے دوران دیے گئے ریمارکس کے ایک کلپ کے منظر عام پر آنے کے بعد ریڈٹ صارفین نے غم و غصے کو جنم دیا۔ ویڈیو میں انہوں نے اتوار کو کام پر بلانے کا اطلاق نہ کر پانے پر افسوس کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا ’اگر میں آپ سے اتوار کو کام کروا سکوں تو مجھے زیادہ خوشی ہوگی۔ آپ گھر پر بیٹھ کر کیا کرتے ہیں؟ آپ کتنی دیر تک اپنی اہلیہ کو دیکھ سکتے ہیں یا اہلیہ کتنی دیر تک اپنے شوہر کو دیکھ سکتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں سب سے آگے رہنا ہے تو ہفتے میں 90 گھنٹے تک کام کرنا لازمی ہے۔

ذہنی صحت کے مسائل کی وکالت کرنے والی بالی ووڈ اداکارہ دیپیکا پڈوکون نے اس معاملے پر سوشل میڈیا پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی سینئر پوزیشن پر موجود لوگوں کو ایسی باتیں کرتے دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔

اپنی پوسٹ میں انہوں نے ’#MentalHealthMatters‘ بھی لکھا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟

معروف پاکستانی ڈرامہ و فلم نگار خلیل الرحمٰن قمر نے پاکستان میں اپنے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ بھارت میں بھی کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے متنازع ہنی ٹریپ کیس سمیت مختلف موضوعات پر بات کی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان میں ملنے والے سلوک پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ برسوں تک انہوں نے بھارت میں کام نہ کرنے کا اصول اپنایا، متعدد پیشکشوں کو ٹھکرایا، مگر اب وہ وقت گزر چکا ہے۔ ’میں نے اپنے وطن کے لیے بہت کچھ کیا، لیکن میرے ساتھ جو سلوک ہوا، اس نے میری حب الوطنی کو سخت ٹھیس پہنچائی ہے۔‘

خلیل الرحمٰن قمر نے انکشاف کیا کہ ماضی میں بھارتی اداکار اور عوام ان سے بے حد محبت اور احترام کا اظہار کرتے تھے۔ ’بعض اداکار تو فون پر بات کرتے ہوئے رو پڑتے تھے، جبکہ یہاں اپنے لوگوں کا رویہ مجھے رنجیدہ کرتا ہے۔‘

انہوں نے بھارتی فلمی صنعت کی جانب سے ماضی میں کی گئی نقل کا بھی ذکر کیا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ان کے 1999 کے مشہور ڈرامے ’بوٹا فرام ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ کی کہانی کو جزوی طور پر چُرا کر 2000 میں بھارتی فلم ’جس دیش میں گنگا رہتا ہے‘ بنائی گئی، جس میں گووندا نے مرکزی کردار نبھایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی فنکاروں کو دی جانے والی اہمیت کے برعکس، پاکستانی فنکاروں کو بھارت میں خود کو متعارف کرانا پڑتا ہے۔’ہمارے اداکاروں کو عزت نہیں ملتی، جبکہ بھارتی اداکار یہاں آکر ستارے بن جاتے ہیں، اور میڈیا ان کے پیچھے پاگل ہو جاتا ہے۔‘

خلیل الرحمٰن قمر نے آخر میں کہا کہ ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں، خصوصاً ہنی ٹریپ کیس اور جان سے مارنے کی کوشش نے انہیں اس فیصلے پر مجبور کیا ہے کہ اب وہ بھارت میں بھی فنی خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے، چین کا امریکا کو کرارا جواب
  • ’حادثے سےقبل جنید جمشید سخت بے چین تھے،اہلیہ رضیہ جنید کا جذباتی انکشاف
  • بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
  • جنید جمشید کے آخری سفر پر جانے سے قبل کیا جذبات تھے، اہلیہ نے بتا دیا
  • بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
  • خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟
  • 5 فلموں سے 2200 کروڑ بھارتی روپے کمانے والے اداکار کون ہیں؟
  • سپریم کورٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں،جوڈیشل کمیشن کا ججز سنیارٹی کیس میں جواب
  • چین کا امریکی سیکشن 301 کی تحقیقات کے جواب میں الزام تراشی بند کرنے کا مطالبہ
  • مقبوضہ کشمیر میں امن و ترقی کے بھارتی حکومت کے دعوے جھوٹے ہیں، کانگریس رہنما