پاکستان اسٹاک ایکسچینج کیلئے مایوس کن ہفتہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 جنوری2025ء) پاکستان اسٹاک ایکسچینج کیلئے مایوس کن ہفتہ، رواں کاروباری ہفتے کے دوران پاکستان اسٹاک مارکیٹ 4 ہزار سے زائد پوائنٹس کی مندی کا شکار ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق رواں ہفتے کے دوران سٹاک مارکیٹ میں منفی رجحان دیکھنے میں آیا، ایک ہفتے کے دوران پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 4 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی آئی۔
اسٹاک مارکیٹ میں ایک ہفتے کے دوران 3 ارب 91 کروڑ شیئرز کا لین دین ہوا، سٹاک مارکیٹ میں ہفتے بھر 159 ارب روپے مالیت کا کاروبار ہوا۔ ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق پاکستان ا سٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے منفی کے دوران 100 انڈیکس میں 4 ہزار 340 پوائنٹس کمی ہوئی، ایک ہفتے میں 100 انڈیکس 3.69 فیصد نیچے آنے کے بعد ایک لاکھ 13 ہزار 247 پوائنٹس پر بند ہوا۔
(جاری ہے)
کاروباری ہفتے میں 100 انڈیکس کی بلند ترین سطح ایک لاکھ18 ہزار 735 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح ایک لاکھ 12 ہزار 13 پوائنٹس رہی۔ دوسری جانب کرنسی مارکیٹ میں بھی رواں کاروباری ہفتہ پاکستانی روپیہ کیلئے مایوس کن ثابت ہوا۔ مجموعی طور پر رواں کاروباری ہفتے کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 280 روپے کی سطح سے اوپر چلی گئی، جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالرز کی قیمت 278 روپے 50 پیسے کی حد سے اوپر رہی۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے اختتام پر ڈالر 278روپے 57پیسے کی سطح پر آ گیا۔ جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 280روپے 18پیسے کی سطح پر آ گیا۔ اس کے علاوہ رواں ہفتے کے دوران زرمبادلہ ذخائر میں بھی کمی کی رپورٹ سامنے آئی۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق مسلسل تیسرے ہفتے زرمبادلہ ذخائر میں کمی ہوئی۔ 3 ہفتوں کے دوران زرمبادلہ ذخائر میں نصف ارب ڈالرز سے زائد کی کمی ہو چکی۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے ہفتے کے دوران
پڑھیں:
اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ ‘ امریکہ قاتل ‘ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولاجائے ہفتہ کو ملک گیر ہٹرتال : حافظ نعیم
اسلام آباد (خبر نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کیلئے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں۔ 27 اپریل کو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔ ہمیں اب متحد ہوکر اسرائیل کو روکنا پڑے گا۔ کوئی اور یہ کام کرے یا نہ کرے پاکستان کو یہ کام کرنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسلام آباد میں غزہ یکجہتی ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آج آپ نے فلسطین سے یکجہتی کا پیغام دیا ہے۔ حکمران سوئے ہوئے ہیں لیکن یہ امت سوئی ہوئی نہیں ہے۔ ہم اگر آج مارچ کی کال دے دیں تو کوئی سپاہی یا کنٹینر ہمارا راستہ نہیں روک سکتا لیکن ہم پاکستان کا امیج خراب نہیں کرنا چاہتے۔ پاکستان میں کوئی لڑائی یا کوئی تقسیم نہیں ہے۔ حکمرانو! غیر مسلموں سے غیرت حاصل کرو۔ غیر مسلم نوجوان اپنے مستقبل کی فکر کئے بغیر فلسطین کے حق میں آواز اٹھا رہے ہیں۔ نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے کے لیے امریکہ پر دبائو ڈالنا ہوگا۔ اسرائیل سے تعلقات بڑھانے کا سوچنا بھی مت۔ اٹھو فلسطین کا مقدمہ لڑو۔ محمد کے غلاموں کو امریکہ کی غلامی قبول نہیں۔ امریکہ قاتل ہے۔ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔ پاکستان میں حکومت اور اپوزیشن کوئی کام نہیں کر رہی۔ اپنے کام کروانا ہوں تو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات بھی ہوجاتے ہیں۔ ذاتی مفاد کے لیے تھر پارکر میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کا اتحاد ہوجاتا ہے۔ بلوچ حقوق جبکہ پشتون امن مانگ رہے، سندھ کے لوگ نہروں کے معاملہ پر سراپا احتجاج ہیں۔ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا فلسطین میں 48 گھنٹوں میں 50لاشیں دفن ہوتی ہیں۔ غزہ کی کامیابی کشمیر کی آزادی کی کامیابی اور چابی ہے۔ غزہ کی کامیابی دنیا بھر کے مظلوموں کی کامیابی ہے۔ اس غزہ کے جنگ نے دنیا کو تقسیم کیا۔ آج کا مارچ طوفان الاقصی کا تسلسل ہے۔ کیلی فورنیا کے پارلیمان پر وہاں کے نمائندوں نے فلسطین کا جھنڈا لگایا۔ سپین کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ جولائی تک ہم فلسطین کو آزاد ریاست دیکھ رہے ہیں۔ میں حکمرانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیر اعظم صاحب آپ امریکہ کے ساتھ کھڑے ہیں یا فلسطین کے ساتھ۔ وزیر اعظم یا غزہ کے عوام کے ساتھ کھڑے رہیں یا استعفی دیں۔ ہمیں اب اس وزیراعظم کی ضرورت نہیں۔ علماء کرام نے فتوی دیا ہے کہ جہاد کیلئے جاؤ۔ جو علماء کرام کی بات نہ مانیں اس کو پاکستان کا وزیراعظم نہیں ہونا چاہئے۔ سراج الحق نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ایٹم بم کا حملہ کرو مگر دھمکی تو دو۔ اگر آج کے ملین مارچ سے حکمران نہیں جاگے تو کچھ اور کرنا ہوگا۔ کچھ اور کیا کرنا ہے اس کا اعلان حافظ نعیم کریں گے۔ مذمت اور بد دعائیں عام لوگوں کا کام ہے۔ مارچ سے مقامی قائدین نے بھی خطاب کیا۔