پاکستان میں جنوری 2025 کی دوسری ششماہی میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 3 سے 5 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے کیونکہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں 3 ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔  موسم سرما کے دوران رسد میں خلل اور توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے باعث قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

عالمی مارکیٹ میں برینٹ کروڈ فیوچر 0.

35 فیصد اضافے کے ساتھ 77.32 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا جو 3 ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ خام تیل میں ہفتہ وار مسلسل تیسری مرتبہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو 3 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے۔

تجزیہ کار عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اس اضافے کی وجہ وسیع تر معاشی غیر یقینی صورتحال سے زیادہ رسد میں خلل کے خدشات کو قرار دے رہے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے نظر ثانی شدہ قیمتوں کی تجویز پیش کردی ہے جسے وزیراعظم شہباز شریف اور فنانس ڈویژن حتمی شکل دیں گے۔ منظوری کے بعد اپ ڈیٹ شدہ نرخ 16 جنوری سے نافذ العمل ہوں گے۔

یہ متوقع اضافہ جنوری 2025 کے آغاز میں ایندھن کی قیمتوں میں حکومت کی حالیہ ایڈجسٹمنٹ کے بعد ہوا ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں 0.56 روپے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد قیمت 252.66 روپے فی لیٹر ہوگئی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2.96 روپے کا اضافہ کیا گیا جو اب 258.34 روپے فی لیٹر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئل اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی اَپ ڈیٹ اوگرا پیٹرول تجویز خام تیل خلل ڈیزل رسد شہباز شریف عالمی مارکیٹ غیر یقینی فنانس ڈویژن قیمتیں معاشی معاشی نمو

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا پ ڈیٹ اوگرا پیٹرول تجویز خام تیل ڈیزل شہباز شریف عالمی مارکیٹ فنانس ڈویژن قیمتیں کی قیمتوں میں کیا گیا

پڑھیں:

ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے

کراچی:

پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔ 

اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔ 

مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا

پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔ 

تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔ 

مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم

شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔ 

بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • نان اور چپاتی کی قیمتوں میں کمی
  • سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، نرخ نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
  • سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ تاریخی بلندی پر پہنچ گئے
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ
  • ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
  • سوزوکی کی نئی آلٹو 2025 ماڈل لانچ: جدید فیچرز اور قیمتوں میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان کے مختلف شہروں میں سیمنٹ کی قیمتوں میں ملا جلا رجحان
  • چین امریکا میں تجارتی جنگ،عالمی منڈی میں تیل مہنگا
  • آٹے کے بعد گھی کی قیمتوں میں بھی بڑی کمی ریکارڈ
  • اسلام آباد میں ژالہ باری کے بعد گاڑیوں کی ونڈ اسکرین اور شیشوں کی قیمتوں میں اضافہ