بائیڈن انتظامیہ نے کورونا ویکسین پر مواد سینسر کرنے کیلئے فیس بک کو مجبور کیا تھا، مارک زکر برگ کادعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2025ء)فیس بک میٹا کمپنی کے مالک مارک زکربرگ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے فیس بک پر کوویڈ 19کی ویکسین کے حوالے سے مواد سینسر کرنے پر مجبور کیا تھا۔عالمی میڈیا کے مطابق میٹا کمپنی کے مالک، ٹیک جائنٹ اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک مارک زکر برگ نے ایک پوڈ کاسٹ میں یہ کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے کووڈ 19کی ویکسین کے حوالے سے مواد ہٹانے کا کہا تھا، جسے ہم نے تسلیم نہیں کیاجس پر بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ہمیں کافی کچھ کہا گیا مگر ہم سچی چیزوں کو ختم کرنے والے نہیں ہیں، یہ تو مضحکہ خیز ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق یہ پہلی بار نہیں کہ مارک زکر برگ نے یہ بات کہی ہے، وہ اس سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان میں سے ایک جِم جارڈن کو اس حوالے سے لکھے گئے ایک خط میں آگاہ کر چکے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ نے میٹا انتظامیہ کی جانب سے کئی بار دباؤ ڈالا تھا۔(جاری ہے)
فیکٹ چیکنگ کے حوالے سے مارک زکر برگ نے کہا کہ فیکٹ چیک کے حوالے سے ہماری پالیسی میں بدلاؤ آیا ہے، مجھے اس بات کی فکر رہتی تھی کہ میں کیسے طے کر سکتا ہوں کہ سچ کیا ہے، ہماری سروس استعمال کرنے والے اس کو ایک پاگل پن سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بہت جلد اس کو کمیونٹی نوٹس سے تبدیل کر دیا جائے گا، جیسا ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہوتا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتظامیہ نے کے حوالے سے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے
لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے، جسٹس راحیل کامران نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس راحیل کامران نے آصف محمود کی جانب سے دائر اپیل پر 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، انہوں نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے خلع کے باوجود بیوی کو 2 لاکھ حق مہر دینے کا فیصلہ درست قرار دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر کوئی خاتون اپنے شوہر کی بدسلوکی پر خلع لے تو حق مہر کی حقدار اور اگر خاوند سے صرف ناپسندیدگی کی بنیاد پر خلع لے تو اس صورت میں حق مہر کی حقدار نہیں رہتی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے پر پولیس کیخلاف اظہار برہمی
عدالت نے شہری آصف محمود کی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے میں ہر طبقے کا شخص بیٹیوں کا جہیز دیتا ہے جو کہ گہرا رواج بن چکا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق اسلامی قانون کے تحت شوہر پر حق مہراس وقت تک واجب ہے، جب تک کہ بیوی اس کی جانب سے بغیر وجہ خلع کی درخواست نہ کرے، موجودہ کیس میں خاتون نےاپنے شوہر کی طرف سے ظلم اور توہین آمیز رویے کے قابل اعتماد ثبوت فراہم کیے۔
عدالتی فیصلے میں قرآنی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نکاح نامہ بیوی اور شوہر کے درمیان ایک جائز اور پابند معاہدہ ہے، جب تک اس معاہدے کی شرائط سے انحراف کرنے کی قانونی بنیاد نہ ہو، شوہر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں پولیس کے نجی ٹارچر سیل کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جب بیوی اس بنیاد پر خلع طلب کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہے تو وہ اپنا حق مہر کا حق کھو دیتی ہے، اگر شوہر کا طرز عمل بیوی کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو اسکا مہر کا حق برقرار رہتا ہے۔
فیصلے کے مطابق موجودہ کیس میں بیوی نے خلع کی بنیاد پر شادی توڑنے کا حکم نامہ حاصل کیا اور شوہر پر بدسلوکی اور توہین آمیز رویے کے الزامات لگائے، موجودہ کیس میں شادی 9 سال تک برقرار رہی جو ثابت کرتی ہے کہ بیوی نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہیں۔
بیوی نے خلع کے بعد حق مہر اور جہیز کی واپسی کے لیے دعویٰ دائر کیا، ٹرائل کورٹ نے بیوی کا دعویٰ تسلیم کرتے ہوئے سامان جہیز اور حق مہر کی رقم دینے کا حکم دیا، درخواست گزار نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ خلع لینے کے باعث بیوی کی حق مہر کی حقدار نہیں رہی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تحریری فیصلہ توہین آمیز رویے ٹرائل کورٹ جسٹس راحیل کامران جہیز حق مہر خلع طلاق ظلم لاہور پائیکورٹ ناپسندیدگی