لاہور ہائیکورٹ میں شہری اسلم کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں یوٹیوب، فیس بک، اور ٹک ٹاک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فوری پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ یہ درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرور کے ذریعے جمع کرائی گئی ہے، جس میں وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کا غلط استعمال عام ہو چکا ہے۔ ہر دوسرا فرد یوٹیوب چینل چلا رہا ہے اور اسے بلیک میلنگ اور غیر اخلاقی مواد کے فروغ کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق، غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ کرکے ویوز حاصل کیے جا رہے ہیں، اور فیک ویڈیوز کی بھرمار نے سوشل میڈیا کو ایک غیر محفوظ پلیٹ فارم بنا دیا ہے۔مزید کہا گیا کہ ان پلیٹ فارمز پر بغیر کسی لائسنس یا قواعد کے ویڈیوز اپ لوڈ کی جا رہی ہیں، اور ولاگرز اپنے مواد میں خواتین کو شامل کرکے خاندانی نظام کو متاثر کر رہے ہیں۔ یہ رویہ معاشرتی اقدار کے خلاف ہے اور نوجوان نسل کو گمراہ کر رہا ہے۔درخواست میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سٹیزن پروٹیکشن رولز پر سختی سے عمل درآمد کروانے کا حکم دے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کرنے کی ہدایات جاری کرے تاکہ معاشرتی بگاڑ کو روکا جا سکے۔یہ درخواست ایسے وقت میں دائر کی گئی ہے جب سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے حوالے سے کئی حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ درخواست کی سماعت کے بعد عدالت کی جانب سے ممکنہ فیصلے کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ڈنمارک میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کی تیاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251213-06-14
کوپن ہیگن (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی جانب سے 16 سال سے کم عمر نوجوانوں پر سوشل میڈیا پابندی کے فیصلے کے بعد اب ڈنمارک بھی اسی طرز کی پابندی لگانے کی تیاری کر رہا ہے۔ ڈنمارک کی حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ 15 سال سے کم عمر انٹرنیٹ صارفین کے لیے سوشل میڈیا تک رسائی پر پابندی عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جو یورپی یونین میں نوعمروں کے سوشل میڈیا استعمال کو محدود کرنے کی ایک اہم پیش رفت ہوگی۔ یہ قانون فی الحال ایک تجویز کی صورت میں ہے جسے حکومتی اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی حمایت حاصل ہو چکی ہے، منظوری کی صورت میں یہ قانون 2026 ء تک نافذ ہو سکتا ہے۔پابندی کے باوجود یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ والدین 13 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو اجازت دے سکیں گے تاہم 13 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہیں۔ رپورٹس کے مطابق ڈنمارک میں 13 سال سے کم عمر 98 فیصد بچے اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ رکھتے ہیں، جس سے قوانین پر عمل کے مسائل نمایاں ہوتے ہیں۔ ڈنمارک کی وزیر برائے ڈیجیٹل امور کیرولین اسٹیج نے کہا کہ جس طرح حقیقی دنیا میں عمر کی بنیاد پر پابندیاں موجود ہیں، ویسے ہی ڈیجیٹل دنیا میں بھی نگرانی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دنیا میں کوئی باڈی گارڈ موجود نہیں اور ہمیں اس کی سخت ضرورت ہے۔ پابندی سے متعلق ایک خدشہ یہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اس سے نوجوان اپنے آن لائن دوستوں سے رابطہ کھو سکتے ہیں، تاہم کئی والدین نے اس اقدام کی حمایت کی ہے۔عمر کی تصدیق کے لیے ڈنمارک ایک ڈیجیٹل ایویڈنس ایپ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے ذریعے پابندی پر عمل یقینی بنایا جا سکے گا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ڈنمارک میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کی تیاری
  • سندھ ہائیکورٹ نے اجرک نمبر پلیٹ کی تنصیب کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنادیا
  • پاکستان کی سوشل میڈیا کمپنیوں کو دہشتگردانہ کونٹینٹ روکنے کے لیے حتمی وارننگ
  • حکومت نے ایکس پر دوبارہ پابندی لگانے کا عندیہ دےدیا
  • سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے تعاون نہ کیا تو برازیل ماڈل اپنایا جا سکتا ہے: بیرسٹر عقیل
  • دہشتگردی میں ملوث سوشل میڈیا اکاؤنٹس فوراً بند کریں، پاکستان کا کمپنیوں سے مطالبہ
  • سوشل میڈیا کمپنیز کے عدم تعاون پر حکومت کا سخت کارروائی اور عالمی عدالت جانے کا عندیہ
  • انڈیا اور افغانستان سے بیٹھ کر پاکستان میں سوشل میڈیا پر دہشتگردی پر مبنی مواد چلایا جا رہا ہے، طلال چودھری
  • حکومت کاایکس پردوبارہ پابندی لگانے کا عندیہ
  • سوشل میڈیا پلیٹ فارمز قوانین کیخلاف ورزی سے باز رہیں، طلال چوہدری