لاہور ہائیکورٹ میں یوٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک پر پابندی کیلئے درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)لاہور ہائیکورٹ میں شہری اسلم کی ایڈووکیٹ ندیم سرور کی وساطت سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواستگزار نے اپنی درخواست میں کہاکہ پاکستان میں ہر دوسرے شخص کا یوٹیوب چینل ہے، جسے وہ بلیک میلنگ کیلئے استعمال کر رہا ہے، غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ کرکے ویوز لئے جارہے ہیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بغیر لائسنس ویڈیو اپ لوڈ کی جا سکتی ہے، یوٹیوب، فیس بک اور ٹک ٹاک پر فیک ویڈیوز اپ لوڈ ہو رہی ہیں۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ یوٹیوبر اپنے ولاگز میں اپنی خواتین کو دکھا کر خاندانی نظام تباہ کر رہے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ سٹیزن پروٹیکشن رولز پر عملدرآمد کرنے کا حکم دے اور سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز بند کرنے کا حکم جاری کرے۔
کرک میں انڈس ہائی وے پر ٹرالر بے قابو ، 12 افراد جاں بحق
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: درخواست میں
پڑھیں:
امریکی شخص کی ماں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی، چیٹ جی پی ٹی ذمہ دار قرار
امریکا میں اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ کے خلاف دائر کیے گئے ایک مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے ایک شخص کے وہم اور شکوک کو بڑھاوا دیا، جس کے نتیجے میں اس نے اپنی 83 سالہ والدہ کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی۔
غیر ملکی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق 56 سالہ اسٹین ایرک سولبرگ نے اگست 2024ء میں اپنی والدہ سوزین ایڈمز کو تشدد کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کیا اور بعد میں خود کو چاقو مار کر اپنی جان لے لی۔
مقتولہ سوزین ایڈمز کے خاندان نے کیلیفورنیا کی عدالت میں دائر درخواست میں بتایا کہ سولبرگ کئی ماہ تک چیٹ جی پی ٹی سے مسلسل بات چیت کرتا رہا اور یہ گفتگو اس کے بگڑتے ہوئے ذہنی توازن کو مزید خراب کرتی گئی۔
درخواست کے مطابق چیٹ جی پی ٹی نے ناصرف اس کے وہم کی تصدیق کی بلکہ اِس کے شک و شبہات کو بھی مزید تقویت دی۔
درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی نے سولبرگ کو یہ یقین دلا دیا تھا کہ اس پر نظر رکھی جا رہی ہے اور اس کی والدہ کے گھر میں موجود اشیاء اس کی نگرانی کے آلات ہیں، حتیٰ کہ جب اس نے اپنی والدہ پر زہر دینے کا الزام لگایا تو چیٹ جی پی ٹی نے اس خدشے کی تردید کرنے کے بجائے اس کی تائید کردی۔
درخواست میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ اوپن اے آئی نے 2024ء میں اپنا ماڈل جی پی ٹی-4 او حفاظتی خدشات کے باوجود جلدبازی میں جاری کیا اور کمپنی کے اندر موجود کچھ ماہرین کی مخالفت کرنے کے باوجود بھی حفاظتی جانچ کم وقت میں مکمل کی گئی۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کے اس ماڈل کو حد سے زیادہ ’تابع مزاج‘ رویے کی وجہ سے تنقید کا سامنا رہ چکا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں دائر کیا گیا یہ مقدمہ ان متعدد کیسز میں تازہ ترین نیا شمار ہے جن میں دعویٰ کیا جا چکا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے مختلف صارفین کو خودکشی پر مائل کیا یا ان کے ذہنی اضطراب کو بڑھایا۔
ان کیسز میں کم عمر نوجوانوں اور بڑوں کی اموات بھی شامل ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے خود نقصان پہنچانے کے طریقوں سے متعلق معلومات فراہم کیں۔