بانی پی ٹی آئی کی رہائی عدالتوں کے فیصلوں پر ہوگی، حکومت کی مداخلت نہیں: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
سیالکوٹ :وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کی رہائی عدالتوں کے فیصلوں پر منحصر ہے اور حکومت کی جانب سے ان کی رہائی کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا جا رہا۔ سیالکوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پی ٹی آئی کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو جیل سے بنی گالہ یا کسی اور جگہ منتقل کرنے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے عمران خان کو نظر بند کرنے یا کسی اور مقام پر منتقل کرنے کے دعوے بے بنیاد ہیں۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ حکومت کا مقصد سیاسی استحکام پیدا کرنا ہے اور اس سلسلے میں عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کیا جائے گا۔
انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی دعاؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ یورپ کے لیے پروازیں بحال ہو چکی ہیں، اور ان کی تعداد بتدریج بڑھائی جائے گی۔ برطانیہ اور شمالی امریکا کے لیے بھی جلد پروازوں کا آغاز کیا جائے گا۔
سیالکوٹ کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ اس شہر کو "بانڈڈ سٹی” قرار دیا جانا چاہیے کیونکہ یہاں کی پیداوار ملکی معیشت کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایئرپورٹ کی تعمیر میں شہباز شریف اور نواز شریف نے اہم کردار ادا کیا۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل دینے کا فیصلہ
نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی کا 56واں اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی صدارت میں ہوا، جس میں وفاقی آئی ٹی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان اور تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز نے بھی شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں یہ طے پایا کہ گرفتار افراد کو 24 گھنٹوں کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے کی صورت میں نیا میکانزم بنایا جائے گا تاکہ انصاف کے عمل کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
اجلاس میں دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے، جن میں شامل ہیں: کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور کا نفاذ، مقدمات کی ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد، عدالتوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کے لیے قومی گائیڈ لائنز کی تیاری
کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات نمٹانے کے ریکارڈ کو سراہا اور پشاور ہائی کورٹ کے وراثتی مقدمات کے نظام کی تعریف کی۔ اس کے ساتھ تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں ہدایت دی گئی کہ 2019ء تک کے پرانے وراثتی کیسز کو صرف 30 دن میں نمٹایا جائے، جبکہ جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کی جائے گی۔
مزید براں، خواتین اور خاندانی سہولت مراکز کے قیام کی اصولی منظوری دی گئی، اور انصاف تک رسائی فنڈ کے تحت 2 ارب 58 کروڑ سے زائد فنڈز جاری کرنے اور عدالتوں کی سولرائزیشن کے لیے صوبائی حکومتوں سے اضافی فنڈز لینے کی ہدایات بھی دی گئیں۔