چہل، دھناشری ورما کے بعد ایک اور بھارتی کرکٹر کی طلاق؟ افواہیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسپنر یوزویندر چہل کے بعد ایک اور بھارتی کرکٹر اور انکی اہلیہ کے درمیان طلاق کی باز گشت نے زور پکڑ لیا۔
بھارت کیلئے 29 ون ڈے اور 39 ٹی20 انٹرنیشنل میچز کھیلنے والے منیش پانڈے اور انکی اہلیہ اداکارہ اشریتا شیٹی کے درمیان طلاق کی خبریں زیر گردش ہیں، دونوں نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام سے ایک دوسرے کو اَن فاکو بھی کردیا ہے۔
قیاس آرائیوں نے اسوقت جنم لیا جب جوڑے نے اپنے انسٹا اکاؤنٹ سے ایک دوسرے کی تصاویر ڈیلیٹ کیں جس کے بعد چہ مگوئیاں شروع ہوئیں کہ دونوں کے درمیان جلد علیحدگی ہوسکتی ہے۔
بھارتی کرکٹر منیش پانڈے اور انکی اہلیہ اداکارہ اشریتا کچھ عرصے سے ایک دوسرے کیساتھ نہیں دیکھا گیا تاہم افواہیں گرش کررہی ہیں کہ 2024 انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) سیزن کے بعد سے جوڑے میں اختلافات چل رہے ہیں۔
منیش پانڈے اور اشریتا شیٹی نے دسمبر 2019 میں ایک نجی تقریب میں شادی کی تھی۔
اس سے قبل بھارتی کرکٹر یوزویندر چہل اور انکی اہلیہ دھناشری ورما کے درمیان بھی علیحدگی کی خبریں سامنے آئیں تھی جس پر دونوں نے اپنی انسٹا اسٹوری کے ذریعے تردید کی تاہم کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا۔
ایک روز قبل انکی اہلیہ دھناشری ورما نے اپنی انسٹا پوسٹ میں لکھا تھا کہ گزشتہ چند دن میرے اور میرے خاندان کیلئے بے حد مشکل رہے، سب سے زیادہ پریشان کن وہ تحریریں ہیں جو حقائق کے منافی ہیں، اس ٹرولنگ سے پھیلائی جانے والی نفرت کے ذریعے میرے کردار کی توہین ہوئی ہے۔
دوسری جانب بھارتی اسپنر یوزویندر چہل نے اپنے چاہنے والوں کی حمایت کا شکریہ ادا کیا اور اپنی تحریر کردہ بیان میں لکھا کہ میرے اور اہلیہ کیخلاف بےبنیاد قیاس آرائیاں پھیلائی جارہی ہیں، جس سے میرے احباب اور خاندان والوں کو شدید تکلیف سے گزرنا پڑا۔
انہوں نے بنا تصدیق خبر پھیلانے پر تنقید کرتے ہوئے خبررساں ایجسنی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارے رشتے کی رازداری کا احترام کیا جانا چاہیے، ذاتی زندگی میں دخل اندازی نہایتی گری ہوئی حرکت تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور انکی اہلیہ بھارتی کرکٹر کے درمیان کے بعد
پڑھیں:
جنید جمشید کے آخری سفر پر جانے سے قبل کیا جذبات تھے، اہلیہ نے بتا دیا
دین کی خاطر میوزک انڈسٹری کو خیر بعد کہنے والے پاکستان کے معروف سابق گلوکار و نعت خواں جنید جمشید کے موت سے قبل آخری جذبات سے متعلق ان کی دوسری اہلیہ رضیہ جنید نے پہلی بار لب کشائی کی ہے۔
حال ہی میں رضیہ جنید نے پہلی بار پوڈکاسٹ میں شرکت کی اور جنید جمشید کی آخری یادیں تازہ کرتے ہوئے المناک طیارہ حادثے سے متعلق گفتگو کی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے میری شادی جنید جمشید سے ہوئی ہے تب سے میں نے دیکھا ہے کہ ان کا زیادہ تر وقت سفر بالخصوص فضائی سفر میں گزرتا تھا، انہوں نے طیارہ حادثے سے قبل آخری سفر چترال کا کیا تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جنید جمشید کا معمول تھا کہ جب کبھی سفر پر جاتے تو اپنی تمام شریکٍ حیات سے بھی ساتھ چلنے کا پوچھ لیا کرتے تھے، اس وقت میرے امتحان تھے تو میں نے جانے سے انکار کر دیا تھا لیکن مجھے یاد ہے کہ وہ چترال جانے سے قبل بہت بے چین تھے۔
رضیہ جنید نے بتایا کہ اس سے قبل کبھی کسی سفر پر جاتے ہوئے وہ اس طرح بے چین نہیں ہوئے تھے، وہ امریکا سے آئے تھے اور انہیں اس کے بعد چترال جانا تھا، تو مجھ سے کہنے لگے کہ چترال میں تو بہت ٹھنڈ ہے، انہیں 5 سے 6 دنوں کے لیے جانا تھا لیکن ان کا سفر 10 دن کا ہو گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے محسوس کیا تھا کہ چترال جانے سے قبل کچھ اداس تھے اور وہاں جانے کے بعد بھی نیٹ ورک کے مسائل ہونے کے باوجود مسلسل رابطے میں رہے اور اپنی خریت کی اطلاع دیتے رہے، اب اس بارے میں سوچوں تو لگتا ہے کہ انہیں اپنی موت سے قبل اس کا احساس ہو گیا تھا۔
رضیہ جنید نے بتایا کہ میں عدت مکمل کرنے کے بعد اس طیارہ حادثے کی جگہ بھی گئی تھی۔
دورانِ انٹرویو رضیہ جنید یہ یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو گئیں کہ کس طرح انہیں جنید جمشید کی موت کی اطلاع موصول ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ میں قرآن کلاس لے رہی تھی، میرے ہاتھ میں قرآن تھا کہ ان کے (جنید جمشید) منیجر کی کال موصول ہوئی، جب میں نے ان سے جنید کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ جنید کا طیارہ مل نہیں رہا، اسے ڈھونڈنے کے لیے ایبٹ آباد جا رہا ہوں، یہ سن کر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، ہمارے پاس ٹی وی نہیں تھا تو میں نے بیٹے سے کہا کہ انٹرنیٹ پر دیکھ کر بتائے کہ کیا ہوا ہے، تب ہمیں پتہ چلا کہ جنید کے طیارے کو حادثہ پیش آ گیا ہے۔
یاد رہے کہ جنید جمشید 7 دسمبر 2016ء کو چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے، رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی اہلیہ نیہا جمشید بھی تھیں۔
جنید جمشید نے کیریئر کے عروج پر گلوکاری اور موسیقی کو خیرباد کہہ کر خود کو تبلیغ کی راہ پر ڈالا اور پھر نعت خوانی شروع کر دی تھی اور لوگوں کے دل جیت لیے تھے۔
ان کا آخری سفر بھی دین کی تبلیغ کے لیے تھا اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام چترال میں دین اسلام کی تبلیغ اور لوگوں کو حقیقی روشنی کی طرف آنے کی دعوت دیتے ہوئے گزارے تھے۔
Post Views: 3