ڈرون  حملوں کے جواب میں اسرائیل نے یمن میں فوجی تنصیبات اور بندرگاہوں پر بم برسا دئیے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے یمن میں حوثیوں کے کنٹرول والے علاقوں میں شدید بمباری کی۔ اسرائیلی بمباری سے ایک شخص ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ بمباری میں فوجی تنصیبات، بندرگاہوں اور پاور اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی حملوں سے حدیدہ اور راس عیسیٰ بندرگاہ، حزیاز پاور اسٹیشن اور فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچا۔

اس سے قبل اسرائیلی فورسز نے یمن سے فائر کیے 2 ڈرونز کو مار گرایا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ حوثی اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کی قیمت چکا رہے ہیں اور انہیں مزید بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ دوسری جانب حماس سے یمن پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فوجی تنصیبات

پڑھیں:

اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط

ایک اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اتوار کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے چار ناقابل قبول اسرائیلی شرائط کا انکشاف کیا۔ اسلام ٹائمز۔ آج بروز اتوار، ایک اسرائیلی میڈیا چینل نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی چار ناقابلِ قبول شرائط کو بے نقاب کیا۔ فارس نیوز مطابق، اسرائیلی چینل i24NEWS نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ اسرائیل کی درج ذیل چار شرائط کی تکمیل پر منحصر ہے، تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کا مکمل طور پر اقتدار سے دستبردار ہونا، غزہ پٹی کا مکمل غیر مسلح ہونا اور حماس کے درجنوں رہنماؤں کو ملک بدر کرنا۔ یہ شرائط ایسے وقت میں پیش کی جا رہی ہیں جب حماس کئی بار واضح طور پر اعلان کر چکی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی جنگ کے خاتمے سے مشروط ہے، اور وہ مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے یا اپنے رہنماؤں کو وطن سے نکالنے کی شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔

اس سے قبل، حماس کے ایک رہنما نے المیادین ٹی وی کو بتایا تھا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا اور اس کی غزہ میں واپسی کو روکنا اسرائیل کے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے کا مرکزی نکتہ ہے، جبکہ اس میں مستقل جنگ بندی یا اسرائیلی افواج کی مکمل واپسی جیسے بنیادی مطالبات شامل نہیں ہیں۔ اسرائیل صرف حماس سے قیدیوں کا کارڈ چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔ حماس نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ وہ ایک جامع قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ جنگ مکمل طور پر بند کی جائے، اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے، باریکے کی تعمیر نو کا آغاز ہو، اور محاصرہ ختم کیا جائے۔

دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ شب مظاہروں اور طوماروں کے باوجود جن پر عام شہریوں، ریزرو فوجیوں اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں نے دستخط کیے تھے تاکہ قیدیوں کی واپسی کے لیے جنگ بندی کی جائے کہا کہ ہمارے پاس فتح تک جنگ جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ہم ایک نازک مرحلے میں ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حماس نے زندہ قیدیوں میں سے نصف اور کئی ہلاک شدگان کی لاشوں کی رہائی کی پیشکش کو مسترد کر دیا اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا، جو ناقابلِ قبول ہے۔ یہ دعویٰ ایسی حالت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے جمعرات کی شب اعلان کیا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ فوری طور پر ایک جامع پیکیج مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

اس پیکیج میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، متفقہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مکمل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی انخلاء، تعمیر نو کی بحالی اور محاصرہ ختم کرنا شامل ہیں۔ خلیل الحیہ، جو مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ غزہ سے متعلق جزوی معاہدے دراصل نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جو جنگ، نسل کشی اور بھوک کے تسلسل پر مبنی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج کا غزہ میں پروفیشنل ناکامیوں کا اعتراف
  • اسرائیل کی جانب سے لبنان میں ایک گاڑی پر ڈرون حملہ
  • اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
  • غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم
  • القسام بریگیڈ کا ایک اور مہلک حملہ، اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی، ٹینکس تباہ
  • غزہ پر بمباری جاری، اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالی عیدان الیگزینڈر بھی لاپتا ہوگیا
  • ٹرمپ کی تنبیہ کے باوجود اسرائیل کا ایرانی جوہری پروگرام پر حملے کا امکان
  • غزہ، صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 64فلسطینی شہید
  • غزہ پٹی: اسرائیلی حملوں میں مزید نوے افراد ہلاک
  • اسرائیل کی غزہ میں گھروں اور خیمہ بستیوں پر بمباری، 70 فلسطینی شہید، خوراک کی شدید قلت