Jasarat News:
2025-04-22@14:30:15 GMT

شوگر مل مالکان مافیا بن چکے ہیں،ایوان زراعت سندھ

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ایوان زراعت سندھ کے مرکزی جنرل سیکرٹری زاہد حسین بھرگڑی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سندھ کے شوگر مل مالکان مافیا بن چکے ہیں، گنے کی قیمت 100 روپے فی من کم کر دی، 2 لاکھ من گنے کی کرشنگ کی صلاحیت رکھنے والی ملیں 50 ہزار من گنے کی کرشنگ کر کے سست رفتاری سے چلنا شروع کر دیں، گنے سے لدے ہزاروں ٹرالر، ٹرک اور ٹریکٹر ٹرالیاں کئی دن سے پھنسی ہوئی ہیں، جس سے آؤٹ زونز سے گنے کی خریداری بند ہے۔ ایوان زراعت سندھ نے 35 شوگر مل مالکان کو مافیا قرار دیتے ہوئے انہیں استحصالی گینگ قرار دے دیا، سندھ حکومت فوری طور پر شوگر مل مالکان کیخلاف کارروائی کرے اور گنے کی قیمت 400 روپے فی من بحال کرنے اور شوگر ملوں کو تیزی سے چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مافیا نے لاکھوں کسانوں کو یرغمال بنا کر اربوں روپے کی گنے کی معیشت کو لوٹا، قانونی کارروائی کی جائے۔ سندھ کے 35 شوگر مل مالکان نے آپس میں اجارہ داری قائم کر رکھی ہے جنہوں نے ایک ہفتے کے اندر گنے کی قیمت 475 روپے فی من کردیا ہے، جبکہ شوگر مل مالکان 2 لاکھ روپے من گنے کی کرشنگ کرنے والی شوگر ملیں اب 50 ہزار من گنے کی کرشنگ کر رہی ہیں، اس کے علاوہ پورے سندھ میں گنے کے مالکان نے سیکٹر اور اپنے آٹر زون سے گنے کی خریداری کا عمل بند کر دیا جس سے سندھ میں گنے کے کاشتکاروں میں شدید بے چینی کی صورتحال پھیل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے کسان سراپا احتجاج بن گئے، گنے کے مالکان نے مافیا کا روپ دھار کر سندھ کے لاکھوں کسانوں کو یرغمال بنا لیا، اربوں روپے کی گنے کی معیشت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا، کسانوں کا معاشی قتل کیا، لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی، ٹرالر، ٹرک اور ٹریکٹر ٹرالیاں کھڑی ہیں جن سے گنے آہستہ آہستہ لیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کٹا ہوا گنا کھیتوں میں سوکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف 10 جنوری کو ٹنڈو الہیار میں چمبڑ شوگر مل کے سامنے گنے سے بھری 130 گاڑیاں، ٹنڈو الہیار شوگر مل کے سامنے 322 گاڑیاں، فاران شوگر مل کے سامنے 263 گاڑیاں، انصاری شوگر کے سامنے 148 گاڑیاں، مل، ڈگری شوگر مل کے سامنے 125 گاڑیاں، مہران شوگر مل کے سامنے 141 گاڑیاں، تھر شوگر مل کے سامنے 245 گاڑیاں، میرپورخاص شوگر مل کے سامنے 277 گاڑیاں، باوانی شوگر مل کے سامنے 266 گاڑیاں، 138 گاڑیاں، کھوسکی شوگر مل، سانگھڑ شوگر مل کے سامنے 174 گاڑیاں، 194 گاڑیاں، آباد گار شوگر مل کے سامنے 145 گاڑیاں، شاہ مراد شوگر مل کے سامنے 230 گاڑیاں کھڑی ہیں، آرمی شوگر مل کے سامنے گنے سے بھری گاڑیاں 3 روز سے کھڑی ہیں جن سے گنا نہیں خریدا جا رہا، تاہم 10 جنوری سے شاہ مراد شوگر مل، فاران شوگر مل، انصاری شوگر مل اور آبادگر شوگر مل نے اپنے آٹ زون سیکٹرز میں گنے کی خریداری مکمل طور پر بند کر دی اور اپنے سیکٹرز بند کر دیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: من گنے کی کرشنگ سندھ کے

پڑھیں:

سندھ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی نئی گاڑیوں کے لیے 52 کڑور 66 لاکھ روپے جاری

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )صوبہ سندھ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے محکمہ خزانہ نے مجموعی طور پر 52 کڑور 66 لاکھ روپے جاری کر دیے ہیں نجی ٹی وی کے مطابق سندھ کے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو نئی گاڑیوں کے لیے رقم جاری کردی گئی ہے 6 کمشنرز اور 29 ڈپٹی کمشنرز کو نئی گاڑیاں دی جائیں گی جب کہ ضلع کیماڑی اس فہرست میں شامل نہیں ہے.

کمشنرز کو ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کی گاڑی دی جائے گی جب کہ ڈپٹی کمشنرز کو ایک کروڑ 44 لاکھ روپے مالیت والی گاڑی ملے گی محکمہ خزانہ سندھ کی جانب سے گاڑیوں کی رقم کمپنی کو رقم جاری کردی گئی ہے فنڈز کی منظوری کابینہ اجلاس اور آڈٹ کلیئرنس کے بعد دی گئی ہے.

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا.

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی.

متعلقہ مضامین

  • روٹی کی قیمت 30 روپے مقرر ،سرکاری نرخنامہ کے مطابق روٹی کی فروخت کو یقینی بنائیں ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ
  • ایوان بالا کا اجلاس آج ہوگا 
  • سیمنٹ کی قیمت میں اضافہ یا کمی ؟ نئی قیمتیں سامنے آگئی
  • منرلز بل پر تنقید کے پیچھے پورا مافیا، عمران خان سے ملاقات میں بات کلیئر ہو جائےگی، علی امین گنڈاپور
  • کراچی: رکشہ مالکان کے احتجاج کے باعث پریس کلب و اطراف میں ٹریفک جام
  • سندھ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی نئی گاڑیوں کے لیے 52 کڑور 66 لاکھ روپے جاری
  • بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ
  • خیرپور: ببرلو بائی پاس پر وکلا کا احتجاج، جانوروں سے بھرے ٹرک سمیت متعدد گاڑیاں پھنس گئیں
  • دنیا نے زراعت میں ترقی کی، ہم وقت ضائع کرتے رہے: شہباز شریف
  • لاہور: قبضہ مافیا کیخلاف ریلوے کی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن، 50 ارب مالیت کی اراضی واگزار کروا لی