پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ تحریک انصاف کے مذاکرات کا تیسرا دور شاید آخری ہو کیونکہ حکومت کا رویہ سنجیدہ نہیں ہے اور حکومت اب بیک فٹ پر جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ حکومت کے پاس اختیار نہیں لیکن بہت اچھا ہوا کہ پی ٹی ائی نے مذاکرات کر کے حکومت کو ایکسپوز کر دیا۔ اسٹیبلشمنٹ کو بھی اب سمجھ آجانی چاہیے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی ملک کے اوپر بوجھ ہیں یہ اڑان پاکستان کی باتیں کر رہے ہیں لیکن پیسہ کہاں ہے، ملک میں امن و امان اور رول آف لا نہ ہو اور سیاسی عدم استحکام ہو تو کون پاکستان کے اندر انویسٹمنٹ کریگا۔

ان کا کہنا تھا کہ دو سالوں میں حکومت نے27  ہزار ارب روپے قرضہ لیا ہے کیا اڑان پاکستان قرضوں سے چلے گا۔ حکومت بتائے وہ27  ہزار ارب روپے کہاں خرچ ہوئے، قوم کو حساب دے کیونکہ ایک روپے کا ریلیف بھی عوام کو نہیں مل سکا۔ حکومت مذاکرات سے خوفزدہ لگ رہی ہے اگر اختیار ہے تو عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کیوں نہیں کرائی جاتی۔

پنجاب میں ترقی کا جھوٹا دعویٰ کیا جا رہا ہے لیپ ٹاپ تقسیم کرنے سے دل نہیں جیتے جاتے، بہت سارے نوجوان دیکھے ہیں جنہوں نے لیپ ٹاپ تو مریم نواز سے لیے لیکن ان پر تصویر عمران خان کی لگائی ہے۔

 افضل مروت اور سلمان اکرم راجہ کی میڈیا کے اوپر لڑائی دیکھ کر افسوس ہوا، سینیئر لیڈرشپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارٹی کے اندر ڈسپلن قائم کرے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

15 ارب کا پیکیج مسترد،کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کاشت نہ کرنے کا اعلان

ملتان(ویب ڈیسک)کسان اتحاد نے پنجاب حکومت کی جانب سے 15 ارب روپے کے کسان پیکیج کومسترد کرتے ہوئے آئندہ سال گندم کاشت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کسان اتحاد کے سربراہ خالد کھوکھر نے کہا کہ کسان دباؤ کا شکار ہے، کہیں ایسا نہ ہو خود کشی کرلے۔ انہوں نے پنجاب حکومت کا 15 ارب روپے کا کسان پیکیج مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ آئندہ سال گندم کاشت نہیں کریں گے۔

خالد کھوکھر نے کہاکہ پنجاب حکومت کا کسان پیکیج ناکافی ہے، کاشتکاروں کو گندم پربہت کم سبسڈی دی گئی ، کسانوں نے مریم نواز کے کہنے پر گندم کاشت کی، وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک بار بھی کاشتکار کی مشکل کا نہیں پوچھا۔

خالد کھوکھر نے مزید کہا کہ پیداواری لاگت پوری نہیں ہورہی، حکومت ہمارا حق دے، اگلی بار کاشت نہیں ہوگی، ہم خوراک بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں،پچھلے سال یوریا دستیاب نہیں تھی اس سال کاشتکار نے خریدی نہیں، کاشتکار کھاد، یوریا، فرٹیلائزر استعمال نہیں کرے گا تو پیداوار کیسے ہوگی، ہم پہلے ہی کھاد کم استعمال کررہے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ہم پہلے ہی 10 سے 12 ارب ڈالر کی زرعی اجناس امپورٹ کررہے ہیں، ماحولیاتی تبدیلی سے کھربوں روپے نقصان ہوا، حکومت نے کوئی امداد کی؟، صرف آٹے کا ریٹ ہے چینی کا کوئی ریٹ نہیں، آٹا دو، چار ایکڑ والے غریب اور چینی اربوں روپے کی ہے، وزیراعلیٰ نے کاشتکاروں کے کون سے وفد سے ملاقات کی ہے؟۔
مزیدپڑھیں:سوزوکی کی نئی آلٹو 2025 ماڈل لانچ: جدید فیچرز اور قیمتوں میں نمایاں اضافہ

متعلقہ مضامین

  • سکھر دھرنا: کراچی چیمبر آف کامرس کا حکومت سے مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
  • پیپلز پارٹی کو حکومت سے علیحدہ ہونا پڑا تو 2 منٹ نہیں لگائیں گے، ناصر حسین شاہ
  • اگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی
  • وارنر بھائی اور کتنا انتظار کریں
  • عوام کا ریلیف حکومت کے خزانے میں
  •  خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
  • 15 ارب کا پیکیج مسترد،کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کاشت نہ کرنے کا اعلان
  • ’ عمران خان 45دن میں رہا ہوسکتے ہیں، دو شرائط ہیں، پہلی شرط کہ بانی پی ٹی آئی خاموش رہیں اور دوسری ۔ ۔ ۔ ‘تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا
  • 26؍نومبر احتجاج صنم جاوید، مشعال یوسفزئی کی ضمانت خارج
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم