سیلز ٹیکس ایک ہی ہونا چاہیے ، ایڈیشنل چارجز کا کوئی جواز نہیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
فیصل آباد (کامرس ڈیسک)فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے کہا کہ ایشیا کی سب سے بڑی یارن مارکیٹ کی بحالی کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو باہمی افہام و تفہیم سے کام کرنا ہوگا۔فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں منعقد ہونیوالے پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس ایک ہی ہونا چاہیے جبکہ سیلز ٹیکس کے بعد ایڈیشنل چارجز کا قطعاً کوئی جواز نہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کرنے کے علاوہ سیلز ٹیکس کی وصولی کے نظام میں دو عملی کو ختم کرنے کیلئے اصلاحات کی بھی اشد ضرورت ہے۔ سینئر نائب صدر قیصر شمس گچھا نے کہا کہ یارن کا کاروبار کرنے والے ہر فرد کو رجسٹرڈ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دس سے 15لاکھ روپے کا مال بیچنے پر ٹیکس کی چھوٹ ہونی چاہیے جبکہ 5لاکھ سے زائد مالیت کی تمام ٹرانزیکشن بینک کے ذریعے ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ برآمد کنندگان کو اپنی ضروریات کے مطابق یارن کی درآمد کی اجازت ہونی چاہیے لیکن لوکل کاروبار کرنے والوں کے مفادات کا بھی تحفظ کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔