سرکاری محکموں کے خلاف مزید عوامی شکایات حل کردی ‘ محتسب سندھ
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)صوبائی محتسب سندھ کے تحت سرکاری محکموں کے خلاف مزید عوامی شکایات حل کردی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق تعلقہ نیو ٹھہری ضلع خیرپور کے رہائشی نجیب اللہ نے صوبائی محتسب سندھ کو شکایت درج کروائی کہ انہوں نے ایک ایکڑ 12 سے زائد زرعی زمین خریدی تھی لیکن 2019 سے اب تک متعلقہ تپیدار کی جانب سے زمین کی انٹری نہیں کی جارہی ہے۔ لہٰذا صوبائی محتسب سندھ کی جانب سے مختیارکار ریونیو خیرپور کو کیس بھیجا گیا جنھوں نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مذکورہ زمین کئی افراد کے نام ہے جس میں سے کچھ لوگوں نے اپنے اپنے حصے کی زمین فروخت کی ج کہ شکایت کنندہ خود بھی اپنی زمین فروخت کرچکا ہے۔ شکایت کنندہ نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ صوبائی محتسب سندھ دفتر سے رابطہ کیا اور متعلقہ تپیدار کے خلاف کاروائی کی درخواست کی۔ بعدازاں متعدد سماعتوں کے بعد مذکورہ زمین کی کو سروے نمبر 12-1 /571 کے تحت ریونیو ریکارڈ میں ریکارڈ کرلیا گیا۔ دوسری جانب اتحاد ٹاؤن کراچی کے رہائشی فہد احمد کے پی آر سی ڈومیسائل کے اجراء کا معاملہ بھی حل کردیا گیا۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس نے اپنی تعلیم اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی سے حاصل کی ہے جبکہ اسکے والدین اور خود شکایت کنندہ کا شناختی کارڈ بھی موجودہ رہائشی پتہ پر ہی موجود ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
’خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا‘
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے انتظامیہ کی جانب سے خواتین کو رات کی شفٹ میں منتقل کرنا صنفی امتیاز قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے خواتین صحافیوں کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے خواتین کو رات کی شفٹ میں منتقل کرنا صنفی امتیاز قرار دے دیا۔
وفاقی محتسب نے محفوظ ٹرانسپورٹ کی عدم فراہمی پر سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا خواتین کوبغیر وجہ رات کی شفٹ میں منتقل کیا گیا، خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
وفاقی محتسب انسدادہراسیت نے متاثرہ خواتین کو رات کے وقت ٹرانسپورٹ دینے اور شکایت کنندہ خاتون کو 25ہزار روپےہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے کہا کہ انتظامیہ کا کہنا تھا واپسی 2 بجے رات خواتین کا مسئلہ ہمارا نہیں، انتظامی تبدیلیوں کی آڑمیں صنفی امتیازناقابل قبول ہے، خواتین کیخلاف تعصب،لاپرواہی واضح طور پر ظاہر ہوئی۔
مزیدپڑھیں:موٹرسائیکل سوار ہوشیار! یہ سرٹیفکیٹ لازمی لینا ہوگا