کراچی (اسٹاف رپورٹر)گلبرگ ٹاؤن میں سڑکوں کی تعمیرات کا کام شروع کر دیا گیا بلاک 14 دستگیر واٹر پمپ مارکیٹ سے مسجد رضوان تک سڑک پر استرکاری کے کام کا آغاز۔چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ میونسپل کمشنر عبدالحمید سہاگ کے ہمراہ تعمیراتی کام کا معائنہ کیا۔اس موقع پر چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ نے کہا کہ بلاک 14کی عوام کا درینہ مطالبہ تھا کہ یہاں سڑک کی تعمیر کی جائے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کے وژن کے مطابق منتخب بلدیاتی نمائندے عوام کو ہر ممکنہ سہولیات فراہم کر رہے ہیں ہم وسائل کا رونا نہیں روئیں گے ہم اختیارات سے بڑھ کے کام کریں گے ہم عوام کی پریشانیوں سے بخوبی آگاہ ہے عوام کو بلدیاتی سہولیات مہیا کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔اس موقع چیئرمین نصرت اللہ نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ سڑک کی تعمیر میں معیاری مٹیریل استعمال کیا جائے تاکہ مضبوط اور پائیدار سڑکوں کی تعمیر ممکن ہو جن سے عوام لمبے عرصے تک استفادہ حاصل کرسکیں۔ اس موقع پر میونسپل کمشنر عبدالحمید سہاگ نے کہا کہ میں گلبرگ ٹاؤن کی عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ سڑک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ دیگر علاقے کے مسائل کو بھی جلد سے جلد حل کیا جائے گا سڑک بنانا ہمارا کام تھا اب اس کی حفاظت ہم سب مل کر کریں گے یہ آپ کے ٹیکس کے پیسوں سے تعمیر کی گئی ہے اس کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نصرت اللہ کی تعمیر

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔

سپریم کورٹ میں  9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،  جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔

وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین  نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔  بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35  روز میں تعمیر ہوگا
  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35 روز میں تعمیر ہوگا
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • اسلام آباد میں تاریخ رقم: 35 روز میں انڈر پاس کی تعمیر کا آغاز
  • سندھ کا پانی چھینیں گے نہ چوری کریں گے، رانا ثناء
  • محکمہ تعلیم کی امبریلہ اسکیموں کے تحت تخمینہ لاگت اور مختص کردہ وسائل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ وسائل کا ضیاع نہ ہو اور ہر اسکیم مثر انداز سے مکمل ہو، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی
  • آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے عوام کی ترجمانی کی ہے، عطاء اللہ
  • آئیے ایسا پاکستان تعمیر کریں جو علامہ اقبالؒ کے خوابوں کی تعبیر ہو : بلاول بھٹو زرداری
  • شہباز خدا کا خوف کرو، کلمہ پڑھتے ہو اور 25 کروڑ عوام کے حق پر ڈاکہ ڈال کر بیٹھے ہو، محمود اچکزئی