سندھ حکومت پر اربوں واجبات،سرکاری اداروں کے 323 بجلی کنکشن منقطع
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
سکھر (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ حکومت کی جانب سے 38 ارب روپے کی عدم ادائیگی پر سیپکو نے سرکاری اداروں کے 323 بجلی کے کنکشن منقطع کرکے بجلی کی فراہمی معطل کردی۔ سکھر ضلع سمیت 10 اضلاع میں اسٹریٹ لائٹس، ایریگیشن، واپڈا اسکارپ، غلام محمد مہر میڈیکل کالج ہاسٹل کی بجلی کاٹ دی گئی جبکہ شہر میں براہ راست چلنے والی اسٹریٹ لائٹس، ائرپورٹ روڈ، ملٹری روڈ، شکارپور روڈ، بندر روڈ، منارہ روڈ سمیت دیگر سڑکوں کی اسٹریٹ لائٹس بھی بند کر دی گئیں۔ سی ای او سیپکو اعجاز احمد چنا کے مطابق میونسپل کارپوریشن سکھر، شکارپور، خیرپور، گھوٹکی، کندھ کوٹ، کشمور، لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، دادو، جیکب آباد سمیت 10 اضلاع میں سندھ حکومت کے 323 کنکشن کاٹے گئے ہیں۔ سی ای او سیپکو اعجاز احمد چنا نے بتایا کہ سندھ حکومت پر 38 ارب روپے کے واجبات ہیں لیکن صوبائی حکومت نے 323 کنکشن سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے انہیں منقطع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ حکومت نے آبپاشی کالونیوں اور واپڈا اسکارپ کالونیوں کی بجلی کاٹنے کی بھی سفارش کی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ حکومت
پڑھیں:
سکھر دھرنا: کراچی چیمبر آف کامرس کا حکومت سے مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
کراچی:کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے سکھر کے قریب دھرنے، شاہراہ کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ ببرلو کے قریب دھرنے سے نیشنل ہائی وے پر ٹریفک جام، سامان کی ترسیل بری طرح متاثر ہورہی ہے۔
راستوں کی بندش سے برآمدی سامان، جلد خراب ہونے والی اشیاء بروقت منزل مقصود تک نہیں پہنچ رہی ہیں، روہڑی، علی واہن سمیت کئی علاقوں میں مال بردار گاڑیاں اور کنٹینرز پھنس گئے۔
صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ دھرنوں اور بندشوں سے ملکی تجارت، برآمدات اور ساکھ کو شدید خطرات لاحق ہیں، انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم کرتے ہیں لیکن اقتصادی سرگرمیوں کو روکنا قابل قبول نہیں ہے۔
حکومت فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرے اور قومی شاہراہ بحال کروائے۔انہوں نے کہا کہ دھرنے سے معیشت، روزگار اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں اور صورتحال ہر گھنٹے بگڑ رہی ہے۔