عمران خان کی دباؤ کے تحت رہائی غلامی ہوگی، جاوید لطیف
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنماء کا کہنا تھا کہ عالمی قوتوں کیجانب سے دباؤ ہے، کوئی مانے یا نہ مانے، میں تو بڑا کلیئر ہوں، پاکستان کے اندر مداخلت ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنماء جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کی دباؤ کے تحت رہائی ہوئی تو یہ غلامی ہوگی۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے آج نہیں تو کل ملاقات ہو جائے گی، عمران خان کو اپنے رویئے پر غور کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات جب کسی دباؤ یا این آر او کے لیے ہوں گے تو نیتجہ خیز نہیں ہوں گے۔
عالمی قوتوں کی جانب سے دباؤ ہے، کوئی مانے یا نہ مانے، میں تو بڑا کلیئر ہوں، پاکستان کے اندر مداخلت ہو رہی ہے۔ رہنماء نون لیگ کا کہنا تھا کہ امریکا میں ایک لابنگ فرم کی خدمات لی گئی ہیں، اگر عمران خان کی دباؤ کے تحت رہائی ہوگی تو یہ غلامی ہوگی، قوم یہ غلامی قبول نہیں کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں میاں جاوید لطیف کا مزید کہنا تھا کہ قائد مسلم لیگ نون نواز شریف نے پریشر کے باوجود ایٹمی دھماکے کیے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ
پڑھیں:
راشد لطیف کا پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کے کرداروں کو بے نقاب کرنے کا اعلان
کراچی:پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور معروف وکٹ کیپر راشد لطیف نے میچ فکسنگ سے متعلق سنسنی خیز انکشافات کرنے کا اعلان کر دیا۔
نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی سوانح عمری پر کام کر رہے ہیں، جس میں 90 کی دہائی کے دوران کرکٹ میں ہونے والی میچ فکسنگ کے واقعات کو بے نقاب کیا جائے گا۔
راشد لطیف کا کہنا تھا کہ کتاب میں وہ یہ بتائیں گے کہ فکسنگ کس طرح کی جاتی تھی، کون کون اس میں ملوث تھا، اور کرکٹ کے پس پردہ کیا کچھ چل رہا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ انکشاف بھی کریں گے کہ وہ سابق کپتان کون تھا جس نے صدارتی معافی کے لیے درخواست جمع کرائی تھی۔
2004 میں ریٹائرمنٹ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب راشد لطیف نے اپنی سوانح عمری کے اجرا کا اعلان کیا ہے۔
راشد لطیف کو پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے بہترین وکٹ کیپرز میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے 1994 میں میچ فکسنگ کے خلاف آواز بلند کی تھی، جب انہوں نے اور باسط علی نے جنوبی افریقا کے دورے کے دوران ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔
دونوں کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ وہ ڈریسنگ روم کے خراب ماحول میں مزید کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔