اسلام آباد (رانا فرخ سعید) پیسوں کے عوض بچیوں کو شادی کیلئے فروخت کرنے کیخلاف درخواست وفاقی محتسب میں دائر،شکریال راولپنڈی کی رہائشی لڑکی نے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت میں درخواست دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ میرے والد قسطوں پر چیزوں کی خریدوفروخت کا کاروبار کرتے ہیں،جن لوگوں سے پیسے لیے ہوتے ہیں ان کے بدلے بیٹی کی شادی اس عمررسیدہ شخص سے کر دیتے ہیں۔میرے والد نے میری دو بہنوں کی پیسے لیکر عمررسیدہ لوگوں کیساتھ شادی کردی میری بہنوں کی بیس لاکھ روپے لیکر شادی کی گئی جس کے بعد اب میری بہن کے دیور کا قرض اتارنے کیلئے میرے والد میری اس سے شادی کرنا چاہتے ہیں میری عمر چودہ سال ہے اور پچاس سال کے آدمی سے شادی کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔میرے والد اور بھائی ہم بہنوں اور ماں پر بدترین تشدد کرتے ہیں،ہماری کوئی پرائیویسی نہیں ہے ہمارے کمرے اور واشرومز میں بھی سوراخ کر رکھے ہیں تاکہ ہم پر نظر رکھی جا سکے ہماری جان کو خطرہ ہے ہمیں انصاف دلوایا جائے۔وفاقی محتسب نے بچیوں کے والد اور بھائی کو طلب کرلیا جس پر پہلے تو انہوں نے عدالت کے سامنے اپنے بیوی اور بچوں پر الزامات لگائے اور دھمکیاں دیں مگر بعد میں صلح کرتے ہوئے آئندہ ایسا کچھ بھی نا کرنے کو حلف نامہ جمع کروادیا۔محتسب نے مستقبل میں صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے کیس کو ملتوی کر دیا۔
مزیدپڑھیں:گورنر اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجادی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: وفاقی محتسب میرے والد

پڑھیں:

بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا

پشاور:

وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کےد وران کہا کہ میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے سزا دیں مگر ایسے غائب نہ کریں۔

ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کمپیوٹر آپریٹر محمد عثمان کی گمشدگی سے متعلق درخواست  پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں لاپتا شخص کے والد، وکیل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش  ہوئے۔

دورانِ سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے درخواست گزار کو گھر سے اٹھایا۔

وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے بتایا کہ گزشتہ 7 ماہ سے میرے بیٹے کو لاپتا کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن ہیں، ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد وطن کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا۔

جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے بیٹے نے کیا کیا ہے کہ اسے غائب کیا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اگر کچھ کیا ہو تو سزا دیں، لیکن اس طرح غائب نہ کریں۔

قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس دیکھنے کے بعد ہم فیصلہ کر سکیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے پولیس سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • کراچی ایئر پورٹ خود کش حملہ کیس، ریکارڈ کی فراہمی کیلئے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
  • Rich Dad -- Poor Dad
  • بلوچستان میں انٹر کے امتحانات تین ہفتوں کیلئے ملتوی کر دیے گئے، چیئرمین بورڈ
  • میری وائرل ہونے والی نازیبا ویڈیوز سابق بوائے فرینڈ نے پھیلائیں؛ ٹک ٹاکر سامعہ
  • ’خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا‘
  • بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
  • بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور، ایف بی آر پر تجربہ کامیاب
  • بچوں کے محفوظ مستقبل کیلئے پولیو کا خاتمہ ضروری ہے: وزیراعظم
  • بلوچستان کے مسائل کا حل کیسے ممکن، کیا پیپلزپارٹی نے صدارت کے بدلے نہروں کا سودا کیا؟