اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جنوری 2025ء) برسلز سے جمعہ 10 دسمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یورپی عدالت انصاف (ای سی جے) کے اس فیصلے کی روشنی میں، جو جمعرات کے روز سنایا گیا، یورپی یونین کے رکن ممالک میں اصولی طور پر ٹرین کے سفر کے لیے ٹکٹیں خریدنے والے صارفین کے لیے آئندہ یہ لازمی نہیں ہو گا کہ وہ یہ تعین بھی کریں کہ وہ مسٹر یا مسز کے طور پر مخاطب کیے جانا پسند کریں گے اور یہی بات ان کی طرف سے خریدی گئی ٹکٹوں پر بھی لکھی ہوئی ہو۔

اٹلی کی ٹرینیٹالیا یورپی ریل آپریٹر کمپنیوں میں سرفہرست

اس مقدمے میں عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹرین کے سفر کے لیے ٹکٹ خریدنا لازمی ہے اور کرایہ ادا کرنا بھی۔ لیکن یہ بات کوئی ٹرین ٹکٹ خریدنے کے لیے لازمی نہیں کہ گاہک کے طور پر مسافر کی صنف کا بھی واضح طور پر اظہار یا اندراج کیا جائے۔

(جاری ہے)

فرانس میں ایک تنظیم کی طرف سے دائر کیا گیا مقدمہ

لکسمبرگ میں یورپی یونین کی اس عدالت کے ججوں نے اپنا یہ فیصلہ جس مقدمے میں سنایا، وہ فرانس کی ایک تنظیم کی طرف سے دائر کیا گیا تھا۔

اس تنظیم کا نام Mousse ہے اور وہ صنفی امتیاز یا جنس کی بنیاد پر انسانوں میں تفریق کے خلاف سرگرم ہے۔

فرانس میں اس تنظیم نے پہلے فرانسیسی ریل کمپنی SNCF کے اس طریقہ کار کے خلاف احتجاج کیا تھا، جس کے تحت اس کی ریل گاڑیوں میں سفر کے لیے ٹکٹ خریدنے سے پہلے اب تک لازمی ہے کہ مسافر بکنگ کے وقت اپنی صنف سے متعلق معلومات بھی مہیا کریں۔

پورے جرمنی کے لیے نو یورو ماہانہ کی ٹرین ٹکٹ بہت کامیاب رہی

ایس این سی ایف نے اپنی طرف سے اس حتجاج کو مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد صنفی تفریق کے خلاف سرگرم یہ تنظیم یورپی عدالت انصاف میں چلی گئی تھی۔

وہاں اپنے مقدمے میں اس نے دلیل یہ دی تھی کہ ٹرین کی ٹکٹیں خریدنے کے لیے مسافر کی صنف کا لازمی اندراج یورپی یونین کے عام صارفین کے ذاتی کوائف کے تحفظ سے متعلق جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن یا GDPR کی خلاف ورزی ہے۔

عدالتی فیصلہ

لکسمبرگ میں یورپی عدالت انصاف نے نو جنوری کے روز اپنے فیصلے میں مدعی کے طور پر اس فرانسیسی تنظیم کے وکلاء کے دلائل سے اتفاق کیا اور کہا کہ ٹرین ٹکٹ پر مسافر کی صنف کا اندراج لازمی نہیں اور اسی لیے صنف کے بارے میں معلومات کا حصول بھی لازمی نہیں ہے۔

یورپ بھر کی سیر بذریعہ ٹرین: انٹر ریل کے پچاس سال

عدالت کے مطابق یہ بھی عام صارفین کا حق ہے کہ انہیں کسی بھی اندراج شدہ صنف کے بغیر ہی مخاطب کیا جائے اور ان کے پرائیویسی رائٹس کا تحفظ کرتے ہوئے ان سے ان کی صنف نہ پوچھی جائے۔

پرسنل ڈیٹا کے حصول کو کم سے کم رکھنے کے اصول کے تحت بھی صارفین سے متعلق وہی معلومات حاصل یا جمع کی جانا چاہییں، جو قطعی ناگزیر ہوں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریل کمپنیاں اپنے صارفین کو عمومی طور پر مخاطب کر سکتی ہیں اور یوں ان کے ذاتی کوائف کے حصول اور ان کے تحفظ پر خرچ ہونے والے وسائل بچا بھی سکتی ہیں۔

یورپ ایکسپریس: یورپی ممالک کو ملانے والی برق رفتار ٹرینوں کا نظام

اس کے علاوہ ایسی معلومات جمع کرتے ہوئے مسافروں کو یہ تو بتایا ہی نہیں جاتا کہ ان کے بارے میں یہ معلومات کس مقصد کے تحت حاصل کی جا رہی ہیں۔

رکن ریاستوں کے لیے رہنما فیصلہ

یورپی عدالت انصاف نے اپنے اس فیصلے کے ساتھ یونین کے رکن تمام ممالک کی عدالتوں کے لیے ایک رہنما حکم جاری کر دیا ہے اور رکن ممالک میں قومی سطح پر کیے جانے والے فیصلے یورپی یونین کے قوانین اور یورپی سطح کے عدالتی فیصلوں سے متصادم نہیں ہو سکتے۔

اس لیے واپس فرانس میں اسی مقدمے پر حتمی فیصلہ اب فرانس ہی کی ایک عدالت کو سنانا ہو گا، جس کے لیے یورپی عدالت کے فیصلے کو مدنظر رکھنا بھی لازمی ہو گا۔

لکسمبرگ کی عدالت کے فیصلے کا دائرہ کار چونکہ پوری یورپی یونین ہے، اس لیے اب فرانس کے علاوہ جرمنی اور دیگر تمام ممالک میں بھی ریل کمپنیوں کو اپنی اپنی ویب سائٹس اور آن لائن ایپس پر صنف کے خانے میں ممکنہ جوابات سے متعلق ترامیم کرنا ہوں گی۔

لکسمبرگ نے بس اور ٹرین کا سفر مفت کر دیا

جرمنی کی سب سے بڑی ریل کمپنی ڈوئچے بان نے تو اس فیصلے کے فوری بعد یہ کہہ دیا کہ اس کی ویب سائٹ او ایپ میں یہ امکان پہلے ہی سے موجود ہے کہ صارفین اگر چاہیں تو اپنے لیے مسٹر یا مسز سے ہٹ کر صنفی طور پر ایک عمومی یا 'نیوٹرل طرز تخاطب‘ کا انتخاب بھی کر سکیں۔

م م / ع ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: مسافر کی صنف کا یورپی یونین لازمی نہیں یونین کے عدالت کے کے لیے

پڑھیں:

دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا  

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس رضا کاظمی نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں کو ہی بچے کی کسٹڈی کا حق دار قرار دے دیا۔

جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے دوسری شادی کی بنیاد دس سالہ بچے کو ماں سے لیکر باپ کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

فیصلے میں کہا کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چاہیے، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی، غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کی بہتری کےلیے اسے ماں کے حوالے کرسکتی ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔

 جج نے قرار دیا کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی، والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ  دائر کیا،  والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوا نہیں دائر کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ والد نے بچے کی خرچے کے دعوے ممکنہ شکست کے باعث حوالگی کا دعوا دائر کیا، ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نقاط کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی  ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرین کے واش روم کی چھت سے لٹکی ہوئی لاش برآمد
  • شادی سے قبل دلہا دلہن کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی ہوگا؟ قائمہ کمیٹی اجلاس میں بحث
  • پنجاب میں موٹر سائیکلوں کے لیے بھی فٹنس سرٹیفکیٹ لینا لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا
  • اکادمی ادبیات کا اندھا یدھ
  • دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا  
  • لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے
  • لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
  • امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
  •    دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا