اسلام ٹائمز: نشست سے پروفیسر سید امتیاز رضوی صاحب نے خطاب کیا۔ انہوں نے جہاں دینی تعلیم میں آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کی اہمیت کو واضح کیا، وہیں یہ بھی بتایا کہ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت اور حقیقی ذہانت کے درمیان کیا تعلق اور رابطہ ہے۔ انہوں نے مختلف مثالوں سے اس موضوع پر روشنی ڈالی کہ حقیقی ذہانت انسانوں میں پائی جاتی ہے جبکہ غیر حقیقی ذہانت جسے مصنوعی ذہانت بھی کہتے ہیں، وہ انسانوں کی بنائی ہوئی مشینوں میں پائی جاتی ہے۔ رپورٹ: نقی حسین جعفری

جامعہ الرضا اسلام آباد میں طلباء کی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ تربیتی پروگراموں کو بھی خاص اہمیت دی جاتی ہے۔ یہاں تربیت سے مراد فقط اخلاقی تربیت ہی مراد نہیں لی جاتی بلکہ یہاں تربیت سے مراد اخلاقی تربیت کے علاؤہ طلباء کی تمام تر صلاحیتوں کو خدا کے راستے میں استعمال کرنا اور نکھارنا ہے۔ اسی سلسلے میں  ایک تربیتی نشست دینی طلباء اور آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کے موضوع پر بھی رکھی گئی۔ نشست سے پروفیسر سید امتیاز رضوی صاحب نے خطاب کیا۔ انہوں نے جہاں دینی تعلیم میں آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کی اہمیت کو واضح کیا، وہیں یہ بھی بتایا کہ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت اور حقیقی ذہانت کے درمیان کیا تعلق اور رابطہ ہے۔

انہوں نے مختلف مثالوں سے اس موضوع پر روشنی ڈالی کہ حقیقی ذہانت انسانوں میں پائی جاتی ہے جبکہ غیر حقیقی ذہانت جسے مصنوعی ذہانت بھی کہتے ہیں، وہ انسانوں کی بنائی ہوئی مشینوں میں پائی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیئے کہ کیا ہم اپنی حقیقی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں؟ اور اگر کر رہے ہیں تو کیسے اور کہاں کر رہے ہیں۔؟ انہوں نے مصنوعی ذہانت کی تخلیق کے حوالے سے مغربی دنیا کی فعالیت کے مختلف زاویوں پر بھی روشنی ڈالی اور اس میدان میں ان کے کارہائے نمایاں کو بھی  طلبا کے سامنے رکھا۔ انہوں نے اس سوال سے بھی پردہ اٹھایا کہ خود ذہانت سے کیا مراد ہے۔؟

اس موقع پر انہوں نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پیش مطالعہ اور زیادہ جاننے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہ دینی طلباء کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے حوالے سے اتنا اپڈیٹ اور اپ گریڈ ہونا چاہیئے، تاکہ وہ آنے والے وقت میں دنیا کی علمی و فکری رہنمائی کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کو مغربی ایجاد کہہ کر اسے مسترد نہیں کیا جاسکتا، یہ ایک علم ہے اور اسے سیکھے بغیر ہم مستقبل میں داخل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مختلف ٹولز Tools کی وجہ سے آج کا انسان کل کے فرعون سے بھی زیادہ طاقتور ہوچکا ہے، اسی بنا پر پوری دنیا آرٹیفیشیل انٹیلیجنس سے ڈر رہی ہے۔

اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس سے آگاہی اور اس پر عبور کس قدر اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایجاد کے مثبت اور منفی دونوں پہلو ہوتے ہیں۔ اس بنا پر ایجادات کا فائدہ اور نقصان ان کے استعمال پر منحصر ہے۔ ایجادات و اختراعات اپنے ہمراہ مختلف قانونی و اخلاقی مشکلات بھی لاتی ہیں، چنانچہ حضرت امام خمینی رح اللہ نے فرمایا تھا کہ: "طاقت دیندار لوگوں کے پاس ہونی چاہیئے۔" نشست کے آخر میں طلباء نے سوالات بھی کئے اور یوں یہ ہفتہ وار تربیتی نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت حقیقی ذہانت انہوں نے

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس  کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروادیا۔

یہ بھی پڑھیں: ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے جواب جمع کرا دیا

ہائیکورٹ کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سینیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفیکیشنز اور ہائیکورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کروائی گئی۔

جواب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے رجسٹرار نے جمع کروایا۔

ہائیکورٹ کے جواب  میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا اور وزارت قانون سے وزیراعظم اور پھر صدر کو سمری بھجوائی گئی۔

مزید پڑھیے: سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

جواب میں بتایا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی اور سمری منظور کرتے وقت چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کیا گیا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ سابقہ چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس

متعلقہ مضامین

  • ملک میں آج سے 27 اپریل تک شدید گرمی کی لہر ہوگی: این ڈی ایم اے
  • وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا 2 کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • گلیسپی کا واجبات کی عدم ادائیگی کا الزام غیر حقیقی ہے، پی سی بی
  • حکمران امریکا اور اسرائیل سے خوف کھاتے ہیں:حافظ نعیم الرحمٰن
  • جماعت اسلامی کا غزہ مارچ، اسلام آباد میں ریڈ زون سیل  
  • صدر مملکت نے سینٹ کا  اجلاس 22اپریل کو طلب کرلیا
  • کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون