لاس اینجلس آتشزدگی، نورا فتیحی کیسے محفوظ رہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
لاس اینجلس(نیوز ڈیسک)مراکشی نژاد بھارتی اداکارہ و ڈانسر نورا فتیحی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے گرد و نواح میں بدترین آگ کے وقت وہ بھی وہاں موجود تھیں، انہیں پانچ منٹ میں علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔
نورا فتیحی نے انسٹاگرام اسٹوری میں لاس اینجلس میں لگی آگ سے متعلق ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرتے ہوئے مداحوں کو صورت حال سے آگاہ کیا۔
اداکارہ نے لاس اینجلس میں لگی آگ کو خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس طرح کی بدترین آگ زندگی میں پہلی بار دیکھی۔
نورا فتیحی کے مطابق آگ کے شدید ہونے کے بعد انہیں محض 5 منٹ میں علاقے کو چھوڑنے کا حکم دیا گیا، جس کے بعد اب وہ ایئرپورٹ جاکر اپنی پرواز پکڑیں گی۔
View this post on InstagramA post shared by HT City (@htcity)
انہوں نے علاقے میں لگی آگ کو اپنی زندگی کا بدترین واقعہ قرار دیا اور کہا کہ آگ سے ہونے والی تباہی خوفناک ہے۔
بعد ازاں اداکارہ نے علاقے کو چھوڑتے وقت کار کے اندر علاقے کی بنائی گئی ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں ہر طرف آگ کو دیکھا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ لاس اینجلس شہر کو شوبز اداکاروں کا دوسرا گھر بھی کہا جاتا ہے، نیویارک کے مقابلے مذکورہ شہر میں زیادہ شخصیات رہائش پذیر ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Celebrity Houses | Major Properties (@celebrityhome)
لاس اینجلس میں درجنوں بڑی اور معروف شوبز شخصیات کے گھر اور محل نما بنگلے موجود ہیں، جن میں سے متعدد اداکاروں کے گھر اور محل آگ کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔
لاس اینجلس میں ماضی میں بھی خطرناک آگ لگنے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں، وہاں ہر ایک، دو سال بعد آگ لگنے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔
رواں برس 7 جنوری سے لاس اینجلس کے جنگلات میں آگ پھیلنا شروع ہوئی اور 9 جنوری تک آگ 26 ہزار ایکڑ رقبے تک پھیل چکی تھی، جس سے کم سے کم 5 افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
لاس اینجلس میں آگ لگنے سے متعدد معروف ہولی وڈ شخصیات کے گھر میں جل کر خاکستر ہوئے۔
View this post on InstagramA post shared by Orangeblog (@orangeblog9ja)
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لاس اینجلس میں
پڑھیں:
سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ
— فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی بھرتیوں کی شرائط میں تبدیلی کے کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نوٹیفکیشن میں وکلاء کے لیے 3 سال پریکٹس کی شرائط عائد کی گئی ہیں جبکہ اعلیٰ عدالتوں کے سرکاری ملازمین کے لیے کوئی شرط نہیں ہے، جس سے ہزاروں وکلاء کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ججز کی بھرتیوں کے لیے بنیادی شرائط بھی تو رکھی گئی ہیں، یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ وکلاء کی 2 سال کی پریکٹس بھی امتیازی سلوک ہے۔
کراچی اعلی عدلیہ نے صوبہ سندھ میں سول ججز اینڈ...
عدالت کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے بنیادی شرائط طے کسکتے ہیں تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی عمر 27 برس ہے اور مطلوبہ پریکٹس میں چند ماہ کم ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے بھی خلافِ ضابطہ قانون سازی کو معطل کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ درختوں کے تحفظ سے متعلق ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایسے ہی معاملے پر عبوری ریلیف دیتے ہوئے اپلائی کرنے کی اجازت دی تھی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔