نجی سطح پر حج پر کتنے اخراجات ہوں گے، وفاقی حکومت کا اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
نجی سطح پر حج پر کتنے اخراجات ہوں گے، وفاقی حکومت کا اہم فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی وزارت مذہبی امور نے حج 2025 کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے نجی حج منظم کمپنیوں اور ذیلی کمپنیوں کو بکنگ کی اجازت دے دی اور نجی عازمین حج کے پیکیج کی تفصیلات بھی جاری کردی۔ترجمان وزارت مذہبی امور نے کہا کہ نجی حج اسکیم کی بکنگ 10 جنوری تا 31 جنوری 2025 جاری رہے گی، نجی حج اسکیم کے مختلف حج پیکیج وزارت کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نجی اسکیم کے بنیادی حج پیکیج پونے 11 لاکھ سے ساڑھے 21 لاکھ کے درمیان رکھے گئے ہیں اورحج منظم کمپنیاں سہولت کی فراہمی کے معاہدے ایس پی اے کے مطابق پرائیویٹ عازمین حج کی بکنگ کریں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ اضافی سہولیات کے باعث 30 لاکھ سے زائد حج پیکیج “حج پالیسی فامولیشن کمیٹی” سے منظور کروانا ہوگا، حج منظم کو 30 لاکھ سے زائد حج پیکیج کی منظوری کے وقت مکمل تفصیل فراہم کرنا لازمی ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ 3 ملین سے زائد حج پیکیج بیچنے اور خریدنے والوں کے کوائف ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔ترجمان وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ نجی عازمینِ حج بکنگ کرواتے وقت وزارت کی ویب سائٹ اور موبائل ایپ “پاک حج” سے لازمی تصدیق کر لیں، پیسوں کا لین دین صرف کمپنی کے بینک اکانٹ کے ذریعے کریں اور سہولیات کا معاہدہ لازمی طلب کریں۔ انہوں نے شہریوں کو ہدایت کی کہ نجی عازمین حج بکنگ کرواتے وقت حج پیکیج کی سہولیات کو اچھی طرح سمجھ لیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
—فائل فوٹووفاقی حکومت نے 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر کیا گیا اور ان منصوبوں کے لیے مزید فنڈز جاری نہیں ہوں گے۔
اس حوالے سے وزارتِ منصوبہ بندی کے حکام کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں کی مجموعی مالیت 1.1 ٹریلین روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیے وفاقی حکومت کا رائٹ سائزنگ سے متاثرہ سرکاری ملازمین کے لیے بڑا فیصلہ، سرپلس پول بھیجے جائیں گے وفاقی حکومت کا پاکستان انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی بنانے کا فیصلہذرائع نے بتایا ہے کہ اب تک ان نامکمل ترقیاتی منصوبوں پر 300 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
بعض منصوبے سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض ترقیاتی منصوبے قانونی مقدمات کے باعث طویل عرصے سے زیرِ التواء ہیں۔
وزارتوں نے جن منصوبوں کی نشاندہی کی تھی انہیں مکمل کرنا ترجیح ہے۔