ہمارا تعلیمی نظام تخصیص کا شکار،پیسوں کے بل بوتےپر فیصلے ہونے لگے: حلیمہ سعدیہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کراچی: اسلامی جمعیت طالبات صوبہ سندھ کی ناظمہ حلیمہ سعدیہ نے کہاہے کہ تعلیمی نظام تخصیص کا شکار ہے پیسوں کے بل بوتے پر تمام فیصلے کئے جارہے ہیں۔
حلیمہ سعدیہ نے کہا کہ اسلامی جمعیت طالبات مطالبہ کرتی ہے کہ تعلیم کو تجارت بننے سے روکا جائے ، انٹرمیڈیٹ کے نتائج کے حوالے سے کراچی کے اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل بااختیار کمیٹی تشکیل دی جائے ۔
ناظمہ سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ فرسٹ ائر کا نتیجہ محض 33 فیصد رہا ہے سندھ کے دیگر بورڈز کا 80 فیصد سے زائد نتائج آنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تعلیمی نظام تخصیص کا شکار ہے اور پیسوں کے بل بوتے پر تمام فیصلے کیے جارہے ہیں،یہ بات انہوں نے اپنے بیان میں کہی ۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے فرسٹ ائر کے نتائج پر اسلامی جمعیت طالبات یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ اسکروٹنی فیس مکمل طور معاف کی جائے اور کراچی کے طلباء کو انصاف فراہم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی کا عمل شروع ہونا اچھا عمل ہے لیکن اس عمل کے دوران پیپرز کو ری اسیس کیا جائے اور اسکروٹنی فیس مکمل معاف کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی؛ مراکز کی کمی اور چیئرمین بورڈ کی عدم تعیناتی، انٹر کے امتحانات تاخیر کا شکار ہوگئے
کراچی:انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات برائے سال 2025 تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں اور 28 اپریل سے شروع ہونے والے پری انجینئرنگ، پری میڈیکل اور سائنس جنرل کے امتحانات اب 6 مئی یا اس کے بھی بعد سے شروع ہوں گے، جس کے نتیجے میں اب دوسرے مرحلے کے کامرس اور آرٹس کے امتحانات میں بھی تاخیر ہوگی، جس کی بنیادی وجہ فی الحال امتحانی مراکز کی عدم دستیابی، گریس مارکس کے سبب انٹر سال اول کے گزشتہ نتائج میں تبدیلی اور چیئرمین بورڈ کی عدم تقرری ہے۔
"ایکسپریس " کو محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے ایک ذمہ دار افسر نے بتایا کہ جو اطلاعات انہیں ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی سے موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق کراچی میں میٹرک کے امتحانات 2 مئی تک جاری رہیں گے جبکہ کئی ایک ایسے امتحانی مراکز ہیں جہاں اس وقت میٹرک کے سینٹر ہیں اور انہیں مراکز میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانی مراکز بھی بننے ہیں لہٰذا میٹرک کے امتحانات کے اختتام اور اس کے بعد ان مراکز کو انٹرکے مراکز میں تبدیل کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر وجوہات میں گریس مارکس کے سبب انٹر سال اول کے گزشتہ نتائج میں تبدیلی بھی ہے اسی طرح حیدرآباد اور کراچی دو ایسے بورڈز ہیں جہاں تقریباً ایک ماہ سے کوئی چیئرمین ہی نہیں ہے اور عہدہ خالی ہے لہٰذا امتحانی مراکز کی تشکیل اور پرچوں کے شیڈول کی منظوری بھی باقی ہے۔
یاد رہے کہ محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے ابتدائی فیصلے کے تحت سندھ میں میٹرک کے امتحانات 15 مارچ اور انٹر کے 8 اپریل سے شروع ہونے تھے لیکن جیسے ہی میٹرک کے امتحانات قریب آئے پرائیویٹ اسکولز کی بعض ایسوسی ایشنز کی جانب سے شور مچایا گیا کہ رمضان کے مہینے میں طلبہ کے لیے میٹرک کے امتحانات دینا ممکن نہیں ہے۔
بعد ازاں اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ایک بار پھر طلب کیا گیا اور میٹرک کے امتحانات بعد عید الفطر 8 اپریل اور انٹر کے 28 اپریل سے شروع کرنے کی منظوری دی گئی تاہم اب انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں مزید تاخیر ہوگئی ہے۔
طلبہ ماضی کی طرح ایک بار پھر شدید گرمی میں انٹر کے امتحانات دیں گے، جس کے بعد نتائج میں تاخیر سے جامعات کے داخلوں اور سیشن کے آغاز میں بھی تاخیر ہوگی۔