پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں پر پابندی کا خاتمہ: 200 ارب روپے کا نقصان، مستقبل میں بہتری کی امید
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی یورپ کے لیے پروازوں پر پابندی کا خاتمہ ہو گیا ہے، اور آج اسلام آباد سے فرانس کے لیے پی آئی اے کی پہلی پرواز روانہ ہو گی۔ یہ پابندی تقریباً ساڑھے چار سال قبل پاکستان کے پائلٹس کے مشکوک لائسنس کے معاملے کے بعد عائد کی گئی تھی۔ یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے 29 نومبر 2024 کو اس پابندی کے خاتمے کا اعلان کیا، جس کے بعد پی آئی اے کو دوبارہ یورپ کی فضائی حدود میں پروازوں کی اجازت مل گئی ہے۔
جون 2020 میں وزیر ہوا بازی کے بیان کے بعد یہ مسئلہ سامنے آیا کہ پاکستانی پائلٹس کے لائسنس میں کچھ خدشات تھے، جس کی بنیاد پر یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں پر پابندی عائد کر دی۔ اس پابندی نے پی آئی اے کی بین الاقوامی آپریشنز کو شدید متاثر کیا، اور اس کا سالانہ 37 فیصد آمدن کا حصہ تقریباً 42 ارب روپے کا تھا۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے کہا کہ پابندی کے دوران پی آئی اے کو تقریباً 200 ارب روپے کا مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس پابندی کی وجہ سے پی آئی اے کی ساکھ متاثر ہوئی، لیکن اب اس کی دوبارہ بحالی کی توقع ہے، کیونکہ پی آئی اے نے عالمی فضائی معیار کے مطابق اقدامات اٹھا کر یورپ کی فضائی حدود میں پروازوں کی اجازت حاصل کی ہے۔
پی آئی اے کے لیے یورپ کے راستوں پر پروازوں کی بحالی کے نتیجے میں پاکستانی مسافروں کو براہ راست پروازوں کا موقع ملے گا، جس سے انہیں مہنگے ٹکٹوں اور متبادل پروازوں سے بچنے کا موقع ملے گا۔ ترجمان کے مطابق، یہ قدم پاکستانیوں کے لیے فائدہ مند ہے اور ایئرلائن کی ساکھ کو مزید مستحکم کرے گا۔
پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد اس کی مالی صورتحال میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے، جو نجکاری کے عمل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس فیصلے سے قومی ایئرلائن کی نجکاری میں بھی فائدہ ہو سکتا ہے۔ پی آئی اے کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس وقت کے مقابلے میں پی آئی اے کی بیلنس شیٹ بہتر ہوئی ہے اور اس کی مالی حالت میں مزید بہتری کی توقع ہے، خصوصاً جب یورپی اور برطانوی روٹس سے اضافی آمدن حاصل ہو گی۔
پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی نہ صرف پاکستانی مسافروں کے لیے خوش آئند ہے بلکہ ایئرلائن کی ساکھ اور مالی حالت میں بھی بہتری کی امید پیدا کرتی ہے۔ اس فیصلے سے پی آئی اے کو نہ صرف مالی فوائد حاصل ہوں گے بلکہ یہ نجکاری کے عمل میں بھی اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
گندم پر سپورٹ پرائس ختم ہونے پر کسانوں کو 900 ارب روپے نقصان ہوا. خالد حسین باٹھ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )کسان اتحاد کے سربراہ خالد حسین باٹھ نے دعوی کیا ہے کہ گندم کی خریداری میں سپورٹ پرائس ختم ہونے پر کسانوں کا 900 ارب روپے نقصان ہوا ہے جبکہ کسانوں نے حکومت پنجاب کے 15 ارب روپے کا ریلیف پیکیج بھی مسترد کردیا ہے. خالد حسین باٹھ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں سپورٹ پرائس ختم ہونے پر گندم کی قیمت میں 1700 روپے اضافے پر کہا کہ 2022 میں یوریا کھاد 1600 روپے کی مل رہی تھی اور ڈی اے پی کھاد 8000 روپے کی تھی. انہوں نے کہاکہ حکومت نے یوریا سیدھا 4500 روپے کی کردی جبکہ ڈی اے پی 12000 روپے کردی اسی طرح بجلی 15 روپے سے 60 روپے فی یونٹ چلی گئی‘ ڈیزل کا ریٹ بھی 30 سے 40 فیصد بڑھ گیا.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے آئی ایم ایف کا دبا ﺅہے لیکن یہ اپنے لوگوں کو بچا لیتے ہیں شوگر مالکان ہم سے گنا 35 کے ریٹ پر خریدتے رہے پھر 38 کا لیا اور آخر میں حکومت کو دکھانے کیلئے دس دس ٹرالیاں 450 سے 500 کے ریٹ میں خرید لیں.
انہوں نے دعوی کیا کہ شوگر مالکان نے چینی بیچی 165 روپے فی کلواور انہیں سہولت دینے کیلئے حکومت فورا ایکشن میں آئی اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے شوگر مل مالکان سے ملاقات کی اور ہمیں بلایا تک نہیں حکومت نے چینی کا ریٹ 165 روپے کردیا جو 115 روپے میں بھی مل سکتی تھی. کالد حسین باٹھ نے کہا کہ بہاولپور میں گندم کی کاشت پر خرچہ 4 ہزار سے 4200 روپے فی من ہے جبکہ حکومت پنجاب نے 3900 روپے کا اعلان کرکے بھی نہیں خریدی اور اب ہم گندم 2 ہزار روپے میں بیچنے پر مجبور ہیں جو کہ فی من 2200 روپے کا نقصان ہے.