دوبھائیوں نے سولر پینل کی درآمدات میں حکومت کو بڑا چونا لگا دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پوسٹ کلیئرنس آڈٹ (پی سی اے) ساؤتھ نے دھوکہ دہی سے سولر پینل کی درآمدات کے ذریعے 106 ارب روپے پر مشتمل ایک اور بڑے منی لانڈرنگ اسکینڈل کا پردہ فاش کیا ہے۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق تفصیلات کے مطابق مبینہ طور پر دو بھائیوں کی سربراہی میں اس آپریشن میں، پشاور اور لاہور میں سات شیل کمپنیوں کے ایک جدید ترین نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے اس اسکینڈل کو تیار کیا۔
پی سی اے کے مطابق مجرموں نے سولر پینل کی قیمتوں میں 500 فیصد تک اضافہ کیا، پینلز کو $0.
ایف آئی آر کے مطابق “ایک کمپنی جو ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ بھی نہیں تھی، 2.5 ارب روپے مالیت کے سولر پینلز درآمد کرنے میں کامیاب رہی، اس کے باوجود اس کے ڈمی مالک نے صرف 250000 روپے سالانہ آمدنی ظاہر کی۔
تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ اسمگل شدہ فنڈز بالآخر چار چینی کمپنیوں کو منتقل کیے گئے، جو ان مبینہ بھائیوں کی ملکیت بھی تھیں، جس سے پاکستانی اور چینی آپریشنز کے درمیان براہ راست تعلق قائم ہوا۔
اس اسکیم نے سولر پینل کی درآمدات کے لیے ڈیوٹی فری نظام کا فائدہ اٹھایا، بینک مبینہ طور پر قابل اعتراض مالی حیثیت رکھنے والی کمپنیوں سے لین دین کی جانچ پڑتال کرنے میں ناکام رہے۔ ذرائع کے مطابق “ہر درآمدی کنسائنمنٹ کے لیے، رقم دو بار بیرون ملک منتقل کی گئی – ایک بار ہنڈی کے ذریعے اور ایک بار بینکنگ چینل کے ذریعے اور ملک کو اوور انوائسنگ کے ذریعے سنگین مالیاتی جھٹکا لگا۔
ڈی جی پی سی اے چوہدری ذوالفقار علی اور ڈائریکٹر پی سی اے ساؤتھ شیراز احمد کی سربراہی میں ہونے والی تحقیقات نے اس اسکیم کو بے نقاب کرنے کے لیے کسٹم، سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور بینک ریکارڈ کی کراس ریفرنسنگ کا استعمال کیا اور اب پی سی اے ساؤتھ نے ایک کے خلاف چار ایف آئی آر درج کرائی ہیں۔
مزیدپڑھیں:وفاقی حکومت نے جنوری کیلئے آر ایل این جی کی نئی قیمت مقرر کردی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے ذریعے کے مطابق پی سی اے
پڑھیں:
تھوڑی توانائی، بڑے امکانات، رات کے وقت بجلی بنانے والے سولر پینلز
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)قابل تجدید توانائی کے ایک نئے دور کا آغازکرنے کی صلاحیت کے ساتھ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو شمسی پینلز کو نہ صرف دن بلکہ رات کے وقت، چاندنی میں، اور یہاں تک کہ بادلوں یا بارش کے دوران بھی بجلی پیدا کرنے کے قابل بناتی ہے۔
یہ بریک تھرو اُس دیرینہ مسئلے کا حل ہے جس کا سامنا روایتی سولر پینلز کو ہمیشہ سے رہا ہے، یعنی رات کے وقت بجلی پیدا نہ کر پانا۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے جس کے ذریعے رات کے وقت بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ یہ طریقہ ”ریڈی ایٹو کولنگ“ یعنی تابکار ٹھنڈک پر مبنی ہے۔
اس عمل میں زمین کی سطح اپنی گرمی رات کے وقت خلا میں خارج کرتی ہے، خاص طور پر صاف آسمان والی راتوں میں۔ اس گرمی کے اخراج سے جو درجہ حرارت کا فرق پیدا ہوتا ہے، اُسے بجلی بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ نئی ٹیکنالوجی، جسے ”مون لائٹ پینلز“ کہا جاتا ہے، پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے تیار کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن یہ خاص طور پر اُن جگہوں کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتی ہے جہاں بجلی کی سہولت نہیں ہے، جیسے دور دراز دیہات یا آف گرڈ علاقے۔ یہ اختراع مستقبل میں صاف اور پائیدار توانائی حاصل کرنے کا ایک نیا راستہ ثابت ہو سکتی ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ سولر پینلز رات کو بجلی کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے اس کا حل نکال لیا ہے۔ انہوں نے تھرمو الیکٹرک جنریٹرز کو عام سولر پینلز کے ساتھ جوڑ کر ایسا سسٹم بنایا ہے جو رات کے وقت زمین سے نکلنے والی گرمی کو اکٹھا کر کے بجلی پیدا کرتا ہے۔ اس طریقے سے تبدیل شدہ سولر پینل رات میں تقریباً 50 ملی واٹ فی مربع میٹر بجلی بنا سکتے ہیں۔
اگرچہ یہ مقدار دن کے وقت عام سولر پینل سے بننے والی 200 واٹ فی مربع میٹر بجلی سے کہیں کم ہے، لیکن یہ پھر بھی چھوٹے برقی آلات جیسے ایل ای ڈی لائٹس اور ماحولیاتی سینسرز چلانے کے لیے کافی ہے۔ پروفیسر فین کا کہنا ہے کہ اگر اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنایا جائے تو مستقبل میں اس سے کہیں زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، عمر ایوب