پنجاب اسمبلی اجلاس: پی ٹی آئی ارکان کی عمران خان کی رہائی کے بینرز اٹھا کر شرکت، نعرہ بازی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی ایز نے عمران خان کی رہائی کے بینرز اٹھا کر شرکت کی ہے، اور بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے نعرہ بازی کی ہے۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی ظہیر احمد چنڑ کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، جس میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں تحریک انصاف پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
وزیر زراعت پنجاب کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے نعرہ بازی کی۔ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی عمران خان کی رہائی کے بینرز اٹھا کر شریک ہوئے اور بانی چیئرمین کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو نعرے بازی سے روکتے ہوئے سیٹوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی تو حزب اختلاف نے واک آؤٹ کردیا۔
اپوزیشن لیڈر احمد خان بچھر نے کہاکہ 9 مئی 2023 سے 26 نومبر 2026 تک ہمارے ایم پی ایز کے ساتھ پولیس کے ذریعے جو زیادتیاں ہوئی ہیں اس پر تحریک استحقاق جمع کروائی گئی تھی، جس پر کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔
انہوں نے کہاکہ پولیس ہمارے ارکان پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، لیکن استحقاق کمیٹی ہماری تحریک التوا کار پر نوٹس جاری نہیں کرتی، اس لیے ہم ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پنجاب اسمبلی نے زرعی ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی
بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر ظہیر احمد چنڑ نے وزیر قانون پنجاب صہیب بھرتھ اور سمیع اللہ خان کو اپوزیشن ارکان کو منانے کے لیے بھیجا، جس پر حزب اختلاف کے ارکان ایوان میں واپس آگئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپوزیشن ارکان اپوزیشن کا بائیکاٹ احمد خان بچھر پنجاب اسمبلی پی ٹی آئی ارکان اسمبلی ڈپٹی اسپیکر نعرہ بازی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی پی ٹی ا ئی ارکان اسمبلی وی نیوز پنجاب اسمبلی کی رہائی کے پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس میں پی پی کا کینالز مںصوبے پر حکومت کے خلاف احتجاج، واک آؤٹ کرگئے
اسلام آباد:سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ارکان نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور پانی چور کے نعرے لگائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن نے سینیٹ میں نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر احتجاج کیا جبکہ بات نہ کرنے پر پی پی ارکان بھی بھڑک اٹھے۔
اجلاس میں کینالز منصوبے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے بھی احتجاج کیا اور نشستوں سے اٹھ کر سامنے آگئے، پی پی ارکان نے پانی کے چور نامنظور، پانی چوری نامنظور کے نعرے لگائے۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سندھ کے عوام سات دنوں سے سڑکوں پر ہیں، سینیٹ میں جماعتوں نے نہروں کے خلاف قرارداد جمع کرائی ہے ہمیں بات کرنے کا موقع دیں۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد آپ بات کریں، اس پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے چئیرمین ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ قائد حزب اختلاف، شیری رحمان سے بات کرکے معاملے کو بحث کے لیے ایوان میں لے آئیں تاہم ارکان نہیں مانے اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرز ایوان سے واک آوٹ کرگئے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس معاملے پر بیٹھ کر بات ہوگی کوئی چیز بلڈوز نہیں ہوگی، کابینہ کے ارکان ایوان میں سوالوں کے جواب دیں گے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایوان میں کورم کی نشاندہی ہوئی ہے۔ فلک ناز چترالی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سیاست وڑگئی، پی ٹی آئی ارکان نے کہا کہ کسی نے کورم کی نشاندہی نہیں کی، یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کورم پورا ہے۔
قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ آج سینیٹ کے پارلیمانی سال کا پہلا دن ہے، ہم چاہتے تھے کہ پورے سال کے حوالے سے بات کریں مگر سینیٹ میں خیبرپختونخوا کو اس کے حق سے محروم کیا گیا، کس طرح تیز رفتار قانون سازی کی گی اس پر بات کرتے، سندھ میں نظام منجمد ہوگیا ہے عوام سراپا احتجاج ہیں، کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے، صدر صاحب نے جولائی میں ایگری کیا اور تقریر میں مخالفت کردی۔
سینٹ اجلاس میں کورم کی ایک مرتبہ پھر نشاندہی ہوئی، چئیرمین نے گنتی کروائی اس بار کورم پورا نہ نکلا۔ سینٹ گیلریوں میں گھنٹیاں بجائی گئیں۔
سینٹ میں پی ٹی آئی ارکان نے شدید نعرے بازی کی۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ اس سے زیادہ شرم کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ حکومتی ارکان کورم کی نشاندہی کررہے ہیں۔ سینیٹر فلک ناز چترالی نے نعرے لگائے شرم سے پانی پانی پی پی پی۔
اس دوران سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے صرف ایک سینیٹر ناصر بٹ اکیلے بیٹھے ہوئے تھے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ایک سال ہوگیا خیبرپختونخوا کی سینیٹ میں نمائندگی نہیں ہے، تیس دن میں انتخابات ہونے ہوتے ہیں لیکن ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر فیصلہ نہ ہوا، تاج حیدر کی وفات پر خالی نشست کے لئے اقدامات کئے، بلوچستان سے قاسم رونجھو کی نشست خالی ہوئی الیکشن بھی ہوا، خیبرپختونخوا میں انتخابات کے بعد سینیٹر منتخب نہ ہونے دئیے، سینیٹرز کی مدت کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے، وہ جماعتیں جو خیبرپختونخوا تک ہیں انہوں نے سینیٹ ممبران انتخابات کی قرارداد کی مخالفت کی۔
چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم نے ثانیہ نشتر کی سیٹ خالی کرکے الیکشن کمیشن کو بتا دیا ہے، 19ممبران سینیٹ میں ہیں کورم پورا نہیں۔ بعدازاں چئیرمین سینٹ نے اجلاس جمعہ کے روز ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔