سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کو بانی تحریک انصاف عمران خان کا اعتماد حاصل ہے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کو بانی تحریک انصاف عمران خان کا اعتماد حاصل ہے۔
زرائع کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجہ کو بانی پی ٹی آئی نے ہی سیکرٹری جنرل تعینات کیا ہے، کس کو تعینات کرنا یا کس کو ہٹانا ہے یہ بانی پی ٹی آئی کو ہی طے کرنا ہے، پہلے بھی ایسی تعیناتیاں ہوتی رہی ہیں۔
شیر افضل مروت کی جانب سے سلمان اکرم راجہ پر پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کے الزام پر بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی کا آئین ہی بانی پی ٹی آئی ہیں تو یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھاکہ حکومتی کمیٹی کے ساتھ تیسری میٹنگ کریں گے اور لکھ کر نکات حکومت کے سامنے رکھیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سلمان اکرم راجہ اور شیر افضل مروت نے ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھاکہ شیرافضل مروت روز ایک ایسا بیان دیتے ہیں جس کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، انہیں پارٹی پالیسی کا ادراک نہیں، انہیں ٹی وی چینل والے بلا لیتے ہیں تو انہوں نے کچھ نہ کچھ کہنا ہوتا ہے اور وہ کہہ دیتے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجہ پارٹی آئین کے مطابق سیکرٹری جنرل بن ہی نہیں سکتے، ہم اگر پارٹی آئین کو پامال کریں گے تو پاکستان کے آئین کی بات کس طرح کریں گے۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھاکہ سلمان اکرم راجہ ایک سال پہلے پارٹی میں آیا اور اب مجھے سمجھا رہا ہے، پارٹی امور کا سلمان اکرم راجہ کو کیا ادراک ہوگا، وہ 15 دن لاہور میں رہتا ہے، ایک دن اسلام آباد آ جاتا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ کو شیر افضل مروت سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا
پڑھیں:
فیض حمید کا نام تحریک انصاف کے طویل دھرنے میں سرگوشیوں میں آتا رہا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اپنے عسکری منصب کے جاہ و جلال کو سیاسی منظر پر اثر انداز اور مالی منفعت کے لیے استعمال کرنے کے الزامات جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پر گو کہ اسلام اباد میں پاکستان تحریک انصاف کے طویل ترین دھرنے کے دوران ہی آنا شروع ہو گئے تھے جو 2014 میں 126 روز تک جاری رہا تھا باقاعدگی سے میڈیا کوریج کے علاوہ 126 دنوں تک اشیائے خوردونوش سمیت رسد و کمک کے متعلقہ انتظامات جن پر روزانہ لاکھوں کی خطیر رقم کے اخراجات بھی شامل ہیں وہ کہاں سے آ رہے تھے اور کس کے کہنے پر ان کی ادائیگیاں کون کر رہا تھا اس بارے میں جہاں عام لوگوں کا تجسس محض واجبی سا تھا لیکن عمران خان کے مخالفین جانتے بوجھتے ہوئے بھی خاموش رہنے پر مجبور تھے جنرل( ر) فیض حمید کا نام نومبر 2017 میں اپنی ملفوف غیر عسکری سرگرمی کے حوالے سے پہلی مرتبہ اس وقت سامنے آیا تھا جب اسلام اباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر تحریک لبیک پاکستان نے دھرنا دیا تھا اور دھرنا ختم کر انے کے لیے حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان ہونے والے تحریری معاہدے کے دستاویز کے آخر میں دستخطوں کے ساتھ “بوساطت میجر جنرل فیض حمید” لکھا ہوا تھا اس معاہدے کے ثالث کی حیثیت سے ان کا عوامی سطح پر غالبا پہلی مرتبہ نام آیا تھا اور پھر کئی واقعات میں ان کے تذکرے اور حوالے سرگوشیوں میں ہوتے رہے یہی وجہ تھی کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی جن کا شمار اس وقت اینٹی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ہوتا تھا انہوں نے فیض آباد پر تحریک لبیک کی طرف سے دھرنے سے متعلق از خود نوٹس لیتے ہوئے اس وقت کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی ان ماتحت افسران کے خلاف کاروائی کریں جنہوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیاسی امور میں مداخلت کی اس فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ تاثر ہرگز نہیں جانا چاہیے کہ فوج کسی جماعت تنظیم یا سیاستدان کی حمایت کر رہی ہے۔