مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کے بڑھتے اثرات کے سبب دنیا بھر میں 41 فیصد کمپنیاں اپنے عملے کو کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کے ایک حالیہ سروے کے مطابق اے آئی کے ذریعے مختلف کاموں کو خودکار بنائے جانے کے باعث یہ تبدیلی متوقع ہے۔

سروے میں شامل سینکڑوں بڑی کمپنیوں میں سے 77 فیصد نے کہا کہ وہ 2025 سے 2030 کے درمیان اپنے موجودہ ملازمین کو نئی مہارتیں سکھانے اور اے آئی کے ساتھ بہتر کام کرنے کی تربیت دینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ تاہم اس سال کے “فیوچر آف جابز رپورٹ” میں یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ اے آئی سمیت زیادہ تر ٹیکنالوجیز ملازمتوں کے لیے “مجموعی طور پر مثبت” ثابت ہوں گی۔

ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق “مصنوعی ذہانت اور قابل تجدید توانائی میں ترقی لیبر مارکیٹ کو تبدیل کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں کچھ تکنیکی یا ماہر ملازمین کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دیگر جیسے گرافک ڈیزائنرز کی طلب میں کمی ہو رہی ہے۔” رپورٹ کے مطابق پوسٹل سروس کلرکس، ایگزیکٹو سیکریٹریز، اور پے رول کلرکس ان ملازمتوں میں شامل ہیں جن کے ختم ہونے کا امکان زیادہ ہے۔

اس کے برعکس اے آئی مہارت رکھنے والے ملازمین کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ تقریباً 70 فیصد کمپنیاں ایسے نئے ملازمین بھرتی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جنہیں اے آئی ٹولز ڈیزائن کرنے کی مہارت حاصل ہو، اور 62 فیصد کمپنیاں ایسے ملازمین بھرتی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں جو اے آئی کے ساتھ بہتر طریقے سے کام کر سکیں۔سی این این کے مطابق حالیہ برسوں میں کئی کارکنان کو اے آئی کی وجہ سے ملازمتوں سے نکالا جا چکا ہے۔ کچھ ٹیک کمپنیوں جیسے ڈراپ باکس اور Duolingo نے اے آئی کو ملازمت میں کمی کی وجہ قرار دیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے مطابق اے ا ئی

پڑھیں:

جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، لکی مروت میں بائیکاٹ کی کال

رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخواہ کے علاقے لکی مروت میں مقامی جرگے نے انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے جبکہ جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ بچوں کو پولیو وائرس کی بیماری سے بچانے کے لیے آج سے ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ مگر جہاں ایک طرف خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں مقامی قبائل پر مشتمل ایک جرگے نے اس مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تو وہیں سابقہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا پڑوسی ملک افغانستان دنیا کے واحد دو ممالک ہیں جہاں مہلک پولیو وائرس کا پھیلاؤ تاحال روکا نہیں جا سکا ہے۔  رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ملک بھر میں والدین کو انسداد پولیو ٹیم سے تعاون کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ طبی ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پیلاتی ہیں تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی سے  متعلق نئی ترمیم متعارف کرادی
  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں
  • ملک میں گرم موسم اور ہیٹ ویو نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔
  • گرمی کی شدت میں اضافہ، محکمہ موسمیات نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، لکی مروت میں بائیکاٹ کی کال
  • بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ
  • بینکوں سے قرض لیکر گاڑیوں کی خریداری کا نیا ریکارڈ بن گیا
  • کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون
  • غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل
  • غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل، رپورٹ جاری