دیسی گھی یا مکھن، دونوں میں سے زیادہ فائدہ مند کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اگرچہ گھی اور مکھن ایک جیسی غذائیت کے حامل ہوتے ہیں لیکن لیکٹوز (ایک قسم کی شوگر) سے حساسیت رکھنے والے لوگوں کے لیے گھی مکھن سے قدرے زیادہ صحت بخش سمجھا جا سکتا ہے۔
گھی میں دودھ کے ٹھوس مواد (solids) کو ہٹادیا جاتا ہے جس کی وجہ سے گھی زیادہ درجہ حرارت پر بغیر جلے پک سکتی ہے۔
تاہم مجموعی طور پر اس بات کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے کہ گھی یقینی طور پر مکھن کے مقابلے میں زیادہ "صحت بخش" ہے۔
گھی اور مکھن، دونوں کو متوازن غذا کے حصے کے طور پر اعتدال میں کھایا جانا چاہیے۔ درج ذیل نکات میں دونوں غذاؤں کا موازنہ کیا گیا ہے۔
گھی اور مکھن دونوں میں یکساں مقدار میں چکنائی اور وٹامنز ہوتے ہیں، غذائیت کے لحاظ سے ان میں زیادہ فرق نہیں ہوتا۔
گھی میں مکھن کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم لیکٹوز ہوتا ہے جو ڈیری مصنوعات سے حساسیت رکھنے والے لوگوں کے لیے ایک بہتر آپشن ہوسکتا ہے۔
مکھن کے مقابلے میں گھی کو زیادہ درجہ حرارت پر دیر تک پکایا جاسکتا ہے، جس سے یہ بغیر جلے کھانا پکانے میں زیادہ درجہ حرارت کو برداشت کر سکتا ہے۔
کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ گھی میں فیٹی ایسڈز کی وجہ سے صحت کے زیادہ فوائد ہوسکتے ہیں لیکن اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ مقابلے؛ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی خصوصی شرکت
راولپنڈی:پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارتوں کو اُجاگر کرنے کے لیے کھاریاں گیریژن میں آٹھویں بین الاقوامی پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ مقابلوں کا کامیاب انعقاد کیا گیا، جس کی اختتامی تقریب میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اس 60 گھنٹے طویل پیٹرولنگ مشق کا مقصد جنگی مہارتوں، فزیکل فٹنس اور فیصلہ سازی کی صلاحیتوں کو نکھارنا تھا۔ مشق پنجاب کے نیم پہاڑی علاقوں میں کی گئی، جہاں شدید موسمی حالات میں اعلیٰ درجے کی حکمت عملی، ہم آہنگی اور ٹیم ورک کا مظاہرہ کیا گیا۔
اس بین الاقوامی مقابلے میں پاکستان آرمی کی 7 ٹیمیں، پاک بحریہ کی ایک ٹیم اور دوست ممالک کی 15 ٹیموں نے حصہ لیا، جن میں چین، سعودی عرب، امریکا، ترکی، بحرین، بیلاروس، ازبکستان، مالدیپ، قطر، سری لنکا، نیپال، مراکش جیسے اہم ممالک شامل تھے۔
اس کے علاوہ بنگلا دیش، مصر، جرمنی، تھائی لینڈ، میانمار اور کینیا سے آئے ہوئے فوجی مبصرین نے مشق کا مشاہدہ کیا۔ اختتامی تقریب میں بین الاقوامی مبصرین، دفاعی اتاشی اور عسکری نمائندوں نے بھی شرکت کی اور پاک فوج کے پیشہ ورانہ معیار کی بھرپور تعریف کی۔
جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسی مشقیں نہ صرف پیشہ ورانہ مہارتوں کو فروغ دیتی ہیں بلکہ مختلف ممالک کی افواج کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی نے ہمیشہ کردار، جرات اور مہارت کا مظاہرہ کیا ہے اور ان مشقوں سے ہماری افواج کے عزم و ہمت کی جھلک واضح ہوتی ہے۔
آخر میں آرمی چیف نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شرکا میں انفرادی و ٹیم ایوارڈز تقسیم کیے۔