WE News:
2025-04-22@11:20:22 GMT

کیا دریائے سندھ پاکستان کے لیے سونا اُگلنے لگا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

کیا دریائے سندھ پاکستان کے لیے سونا اُگلنے لگا ہے؟

تبت سے پاکستان کی جانب بہنے والے دُنیا کے قدیم ترین اور طویل ترین دریاؤں میں سے ایک دریائے سندھ اب مبینہ طور پر کروڑوں روپے کا ‘سونا اگل رہا ہے’۔  یہ تاریخی دریا، جو وادی سندھ کی تہذیب کے عروج کا لازمی جزو ہے، دنیا کی قدیم ترین اور سب سے اہم ثقافتوں میں سے ایک ہے۔

3300 اور 1300 قبل مسیح کے درمیان ہڑپہ تہذیب نے بھی دریاے سندھ ہی کے کناروں پر آباد کاری کی، ہڑپہ تہذیب اپنے دور کی سب سے خوشحال اور سنہری دور کی نشاندہی کرتی ہے۔

میڈیا رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس قدیم دریا سے اتنی غیر معمولی مقدار میں سونا نکلنے لگا ہے کہ اس نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا ہے اور دیوالیہ ہونے والی پاکستانی معیشت کے لیے ایک ’جیک پاٹ‘ کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔

معاشی طور پر دیوالیہ پاکستان کے لیے یہ دریا جیک پاٹ ثابت ہو رہا ہے، دریا میں سونے کے بہت بڑے ذخائر مل گئے ہیں، جس کی قیمت کروڑوں روپے ہے۔

 بھارتی میڈیا کے مطابق قدیم دریائے سندھ، جو اپنی تاریخی اہمیت کی وجہ سے مشہور ہے اور اب مبینہ طور پر سونا اگل رہا ہے‘ 1947 میں تقسیم ہند سے پہلے مکمل طور پر ہندوستانی علاقے میں تھا۔ اس وقت یہ دریا تبت سے گزرکر پاکستان کی جانب بہہ رہا ہے۔

وادی سندھ کی تہذیب کے گہوارہ کے طور پر جانا جانے والا یہ دریا تاریخ میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے اور ’رگ وید‘ میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے، جو اس کی ثقافتی اور تاریخی اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔

دریائے سندھ، جو اپنے وافر آبی وسائل کے ساتھ لاکھوں لوگوں کا پیٹ پالنے کے لیے جانا جاتا ہے، اب بے پناہ دولت کے ذریعہ کے طور پر پہچانا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دریا سندھ میں 600 ارب پاکستانی روپے مالیت کے خزانے موجود ہیں جو یہ روزانہ کی بنیاد پر پاکستان جمع کرتا ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب، خاص طور پر ضلع اٹک میں دریا سے نکالے گئے سونے اور دیگر قیمتی معدنیات کی بڑی مقدار اس قابل ذکر دعوے کا ثبوت فراہم کرتی ہے۔

پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق دریائے سندھ میں پایا جانے والا سونا پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں سے تیز رفتار پانی کے ذریعے بہہ کر یہاں پہنچتا ہے، جہاں یہ دریا کی تہہ میں جمع ہوتا رہتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دریائے سندھ میں غیر قانونی طور پر کان کنی کے پیش نظر حکومت پاکستان نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے جس کے تحت سونا نکالنے پر پابندی ہے۔ صوبہ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ پلیسر گولڈ جیسی قیمتی معدنیات ملکی خزانے کو بہت فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔

رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ سردیوں کے مہینوں میں، جب دریائے سندھ میں پانی کی سطح گر جاتی ہے، مقامی لوگ غیر قانونی طور پر دریا کے کنارے سے سونے کے ذرات جمع کرتے ہیں۔ بھاری مشینری کا استعمال اب اس سرگرمی میں ایک عام عمل بن گیا ہے۔

پاکستان کی خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی ایک سروے رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہمالیائی خطے سے سونا نیچے بہہ کر آ رہا ہے اور پشاور کے آس پاس کے علاقوں میں جمع ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ 6 سے 10 کروڑ سال قبل 2 ٹیکٹونک پلیٹوں کے درمیان ٹکراؤ کے بعد ہمالیہ بن گیا تھا جس نے دریائے سندھ کو جنم دیا تھا۔ دریائے سندھ کے آس پاس کا علاقہ ہزاروں سال پہلے وادی سندھ کی تہذیب کا مرکز بن گیا تھا۔

صدیوں سے، یہ دریا ہمالیہ کے پہاڑوں سے سونا بہا کر لے کر جاتا رہا ہے، پانی کے بہاؤ کی وجہ سے دریا کے کناروں پر سونے کے ذرات جمع ہو رہے ہیں، جسے پلیسر ڈپازٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

پاکستان کے ایک روزنامہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دریائے سندھ کے ذریعے ہمالیہ سے آنے والا سونا 32.

6 میٹرک ٹن تک ہو سکتا ہے۔ پنجاب کے وزیر کان کنی ابراہیم حسن مراد نے انکشاف کیا کہ 600 ارب پاکستانی روپے مالیت کا یہ سونا اٹک کے 32 کلومیٹر کے علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اگلنا۔ انڈس ریور پاکستان پاکستان۔ پنجاب خیبر پختونخوا دریائے سندھ سندھ سندھ طاس سونا ہڑپہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انڈس ریور پاکستان پاکستان خیبر پختونخوا دریائے سندھ دریائے سندھ پاکستان کے یہ دریا کے لیے رہا ہے ہے اور

پڑھیں:

کینالز منصوبہ،صدرمملکت آصف علی زرداری نے دستخط کیے تھے، ایاز لطیف پلیجو کا انکشاف

اسلام آباد (  نیوزڈیسک) ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نہروں کی حمایت کرتی ہے، انہیں اسی بنیاد پر اقتدار ملا۔ بدین میں نیشنل پیپلز موومنٹ (این پی ایم) نے نہروں کے منصوبے کے خلاف ریلی نکالی جس سے خطاب کرتے ہو ئے انہوں نے مزید کہا کہ

نیشنل پیپلز موومنٹ (این پی ایم) کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نہروں کی حمایت کرتی ہے، انہیں اسی بنیاد پر اقتدار ملا۔نہریں کھود کر دریائے سندھ کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی نہریں کھودنے کی سمری پر سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط نہیں کیے تھے بلکہ موجودہ صدر آصف علی زرداری نے دستخط کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وہ دریائے سندھ پر نئی نہروں کے منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ چولستان میں 6 نہریں کھودنے سے سندھ کا پانی بند ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں :کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون

متعلقہ مضامین

  • یہ سونا بیچنے کا نہیں بلکہ خریدنے کا وقت ہے، مگر کیوں؟
  • کراچی سٹی کورٹ کے باہر وکلاء کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر
  • پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ
  • کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
  • پیپلز پارٹی نے سندھ کے حقوق اور دریائے سندھ کے پانی کا سودہ کیا ہے، حلیم عادل شیخ
  • کینالز منصوبہ،صدرمملکت آصف علی زرداری نے دستخط کیے تھے، ایاز لطیف پلیجو کا انکشاف
  • دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا دھرنا جاری
  • دریائے سندھ سے نئی کینالز نکالنے کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا دھرنا جاری
  • جے یو آئی نے دریائے سندھ پر نئے کینالوں کیخلاف سینیٹ میں قرارداد جمع کرادی