ٹانگیں ہونے کے باوجود چمگادڑیں کیوں نہیں چل سکتیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اگرچہ چمگادڑوں کے پاؤں ہوتے ہیں لیکن آپ نے کبھی انہیں عام جانوروں کی طرح چلتے ہوئے نہیں دیکھا ہوگا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے جسم پرواز کے لیے بنے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی ٹانگیں وقت کے ساتھ ساتھ کمزور اور چھوٹی ہوگئی ہیں جو چلنے کے قابل نہیں رہیں۔
مزید برآں ان کے گھٹنوں کے جوڑ بھی پیچھے کی طرف مُڑے ہوئے ہیں اور ان کے بازو کی ساخت بھی زمین پر ان کا چلنا مشکل بنادیتا ہے۔
اگر چلنے کی کبھی واقعی ضرورت پیش آ بھی جاتی ہے توزیادہ تر چمگادڑیں بنیادی طور پر زمین پر عجیب طریقے سے رینگتے ہوئے چلتی ہیں ۔
تاہم باقی نسلوں کی چمگادڑوں کو قدرت نے صرف اڑان کیلئے تیار کیا ہے جس کی وجہ سے چلنے کی صلاحیت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
ان کی پچھلی ٹانگیں چھوٹی اور پتلی ہوتی ہیں، ہڈیاں اتنی مضبوط نہیں ہوتیں کہ وہ چلنے کے لیے ان کے وزن کو سہارا دے سکیں۔
علاوہ ازیں زیادہ تر چمگادڑوں کے گھٹنوں کے جوڑ پیچھے کی طرف ہوتے ہیں جس سے چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔
بڑے پروں کی جھلی جو پرواز کی اجازت دیتی ہے وہ زمینی نقل و حرکت کے لیے موزوں نہیں ہے۔
تاہم ویمپائر چمگادڑ ایک قابل ذکر استثناء ہیں۔ ان چمگادڑوں نے زمین پر اپنے شکار تک رسائی حاصل کرنے کے لیے زمین پر چلنے اور یہاں تک کہ مختصر فاصلے تک دوڑنے کے لیے خود کو ڈھال لیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق 9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی،ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو بری کردیا،جسٹس ہاشم نے کہاکہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4ماہ میں فیصلہ کیا جائے،جسٹس ہاشم کاکڑ نے وکیل پنجاب حکومت سے استفسار کیاکہ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتےہیں؟وکیل پنجاب حکومت نےکہا کہ ہائیکورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا،جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ سوموٹواستعمال کرسکتی ہے، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہاکہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے،کیا پتہ کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
کومل میر نے فواد خان کو اپنا کرش قرار دیدیا
جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ آپ کو بھی معلوم ہے شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے؟اس کیس میں جو کچھ ہے ہم نہ ہی بولیں توٹھیک ہوگا، عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ ہائیکورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا،ہائیکورٹ جج نے اپنا فیصلہ غصے میں لکھا،ہم اس کیس کو نمٹا دیتے ہیں۔
مزید :