الیکشن کمشن سے پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کیخلاف نااہلی ریفرنس خارج
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار) الیکشن کمشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے خلاف نااہلی کا ریفرنس خارج کر دیا۔ الیکشن کمشن نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان اور ماجد محمود کی درخواست خارج کر دی۔ الیکشن کمشن میں پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کے لئے دائر ریفرنس پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی تھی۔ الیکشن کمشن نے 7 جنوری کو پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: الیکشن کمشن کے سینیٹر
پڑھیں:
طلاق کے بعد 90 روزمیں ازدواجی تعلقات پر زیادتی کا مقدمہ خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251214-08-17
لاہور (مانیٹر نگ ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے طلاق دینے کے 3 دن بعد ازدواجی تعلقات قائم کرنے کے معاملے پر شوہر کے خلاف درج زیادتی کا مقدمہ خارج کردیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس کے تحت طلاق 90 دن مکمل ہونے سے قبل قانونی طور پر مؤثر نہیں ہوتی، اور اس نے مقررہ مدت کے اندر چیئرمین یونین کونسل کے روبرو رجوع بھی کر لیا تھا لہٰذا قانونی طور پر خاتون اس کی بیوی تھی اس لیے اس مدت کے دوران ازدواجی تعلقات کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ ان حقائق سے خاتون نے بھی انکار نہیں کیا اس لیے قانون کی نظر میں فریقین کی شادی برقرار رہی۔ یہ فیصلہ جسٹس طارق سلیم شیخ نے شہری جمیل احمد کی درخواست پر 12 صفحات پر مشتمل تحریری حکم میں دیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ طلاق کے بعد 90 روز کے اندر شوہر کو طلاق منسوخ کرنے (رجوع) کا حق حاصل ہوتا ہے اور اس مدت میں نکاح برقرار تصور کیا جاتا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق فریقین کی شادی 22 اپریل 2024 کو ہوئی بعد ازاں خاتون کو معلوم ہوا کہ شوہر پہلے سے شادی شدہ ہے جس پر تنازع پیدا ہوا، شوہر نے 14 اکتوبر 2024 کو طلاق دی جبکہ خاتون کے مطابق 17 اکتوبر کو سابق شوہر نے گن پوائنٹ پر زبردستی زیادتی کی، خاتون نے رحیم یار خان میں زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کروایا۔ لاہور ہائی کورٹ نے نتیجتاً درخواست گزار کے خلاف درج زیادتی کا مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا اور اس معاملے میں ایک نیا قانونی نکتہ طے کر دیا۔