نجیب میقاتی کی نومنتخب صدر سے ملاقات، لبنان سے اسرائیلی فوج کے انخلاء پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
میڈیا کو جنرل جوزف عون سے اپنی ایک ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے لبنان کے عبوری وزیراعظم کا کہنا تھا نو منتخب صدر کے ساتھ جن موضوعات پر گفتگو ہوئی ان میں جنوبی لبنان سے صیہونی فورسز کا مکمل انخلاء اور اسرائیلی جارحیت کو روکنا شامل تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے عبوری وزیراعظم "نجیب میقاتی" نے ملک سے صیہونی فوج کے انخلاء پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں، میں نے نو منتخب صدر جنرل "جوزف عون" سے ملاقات کی اور اس حساس موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔ نجیب میقاتی اور لبنانی صدر کے درمیان یہ ملاقات "بعبدا صدارتی محل" میں ہوئی۔ ملاقات کے بعد نجیب میقاتی نے میڈیا کو ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نو منتخب صدر کے ساتھ جن موضوعات پر گفتگو ہوئی ان میں جنوبی لبنان سے صیہونی فورسز کا مکمل انخلاء اور اسرائیلی جارحیت کو روکنا شامل تھا۔ نجیب میقاتی نے کہا کہ نومنتخب صدر نے نئی حکومت کی تشکیل تک ہمیں کام جاری رکھنے کا اختیار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایک جدید مرحلے کا سامنا ہے۔ ہم لبنان کے تمام حصوں پر حکومتی رٹ کو دائر کرنے کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ صبح لبنانی پارلیمنٹ میں صدر کے انتخاب کے لئے اجلاس ہوا۔ ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار دوتہائی اکثریت حاصل نہ کر سکا تاہم دوسرے مرحلے میں جنرل جوزف عون بھاری اکثریت سے منتخب اراکان کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ پہلے مرحلے میں 128 ممبران اسمبلی میں سے 71 نے اپنا ووٹ جنرل "جوزف عون" کے حق میں کاسٹ کیا۔ صدر کے انتخاب کے لئے لبنانی پارلیمنٹ میں آج کے اجلاس میں ووٹنگ کے دوسرے مرحلے کا آغاز لبنان کے رسمی وقت دوپہر دو بجے ہوا جس میں جنرل جوزف عون کو 99 ووٹ ملے۔ جس کے بعد وہ باضابطہ طور پر لبنان کے صدر منتخب ہو گئے۔ تاہم اس عمل کے دوران ممبران اسمبلی کے درمیان ہلی پھلکی نوک جھونک کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نجیب میقاتی لبنان کے کہا کہ صدر کے
پڑھیں:
ہماری اولین ترجیح صیہونی جیلوں سے اپنے قیدیوں کی رہائی ہے، لبنانی صدر
اپنے ایک بیان میں جوزف عون کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بعض عناصر امریکہ کیجانب سے لبنانی فوج کی مدد کو بہانہ بنا کر اشتعال پھیلا رہے ہیں حالانکہ فوج کی ذمے داری صرف "حزب الله" کو غیر مسلح کرنا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عسکری پہلووں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لبنان کے صدر "جوزف عون" نے کہا کہ جب کوئی فوج جنگ میں داخل ہوتی ہے لیکن پھر بھی تنازعات کا حل نہ نکال سکے تو ایسے میں مذاکرات کی راہ اختیار کرنی چاہئے۔ انہوں نے سوال اُبھارا کہ کیا حالیہ صورت حال میں لبنان کسی نئی جنگ کا متحمل ہو سکتا ہے؟، جب کہ ہمارا سامنا ایسے دشمن سے ہو جس نے ہماری سرزمین پر قبضہ کیا ہو، ہمیں ہر روز نشانہ بنائے اور ہمارے بیٹے اس کی قید میں ہوں۔ اس لئے ہماری اولین ترجیح صیہونی جیلوں سے اپنے قیدیوں کی رہائی ہے۔ امریکی ایلچی "ٹام باراک" کے لبنان کو شام سے ملحق کرنے کے بیان پر انہوں نے کہا کہ تمام لبنانی اس بیان کو مسترد کرتے ہیں۔ شام کے ساتھ لبنان کی سرحد کے تعین کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فرانس نے شام کے ساتھ بارڈر کا نقشہ ہمیں فراہم کر دیا ہے اور جب بھی دمشق اپنی حدود کا تعین کرنے کے کا فیصلہ کرے گا لبنان اس کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔
تاہم شبعا فارمز کو آخر کے لئے چھوڑ دیں گے۔ نیز ہم سمندری و زمینی سرحدوں کے تعین کے لئے بھی ایک کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں۔ جوزف عون نے ہتھیاروں سے پاک لبنان کے حوالے سے کہا کہ امریکی حکومت میں لبنانی فوج کی مدد کے لئے بہت زیادہ اور متاثرکن آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے بعض عناصر امریکہ کی جانب سے لبنانی فوج کی مدد کو بہانہ بنا کر اشتعال پھیلا رہے ہیں حالانکہ فوج کی ذمے داری صرف "حزب الله" کو غیر مسلح کرنا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی توجہ صرف جنوبی علاقوں پر نہیں بلکہ وہ اپنی ذمے داری پورے ملک میں احسن طریقے سے نبھا رہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ فوج کے علاوہ کسی کے پاس ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔ اس منصوبے پر عمل ہو رہا ہے اور ہم اس منصوبے کو مکمل کر کے رہیں گے۔ واضح رہے کہ ہتھیاروں سے پاک لبنان کا منصوبہ، دراصل امریکی و صیہونی چال ہے، جس کا ہدف مقاومت اسلامی کو کمزور کرنا ہے۔