توشہ خانہ ٹو کیس: بشریٰ بی بی کی عدم پیشی پر عدالت برہم، وکیل کا حق جرح ختم کرنیکی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: توشہ خانہ کے دوسرے کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کے وکیل کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے وارننگ جاری کر دی۔
اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت سپیشل جج سینٹرل شارخ ارجمند نے کی جس دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
بشریٰ بی بی اور ان کے وکیل آج عدالت پیش نہیں ہوئے، استغاثہ کے گواہ محمداحمد پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل قوثین مفتی نے جرح مکمل کی۔
صائم ایوب کی چیمپئینز ٹرافی میں شرکت مشکوک ہو گئی
بشریٰ بی بی کے وکیل ارشد تبریز کی غیر حاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کے وکیل آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو حق جرح ختم کردیں گے۔
توشہ خانہ کے دوسرے کیس میں مجموعی طور پر 5 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے مزید دو گواہان کو طلب کر لیا اور کیس کی سماعت 14 جنوری تک ملتوی کر دی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: توشہ خانہ
پڑھیں:
بنگلہ دیش کی عدالت نے اظہر الاسلام کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکردی
ڈھاکہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے 1971 میں ”انسانیت کے خلاف جرائم“ سے متعلق مقدمے میں جماعت اسلامی کے سابق نائب سیکرٹری جنرل اظہر الاسلام کو دی جانے والی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کے لیے 6 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے اپیل پر سماعت اپیلٹ ڈویژن کا فل بنچ کرے گا. اظہر الاسلام کو دی جانے والے سزائے موت کے خلاف اپیل پر 6 مئی کو سماعت کرنے کا فیصلہ چیف جسٹس ڈاکٹر سید رفعت احمد کی سربراہی میں چار ±کنی اپیلٹ بنچ نے منگل کو دیا تھااس موقع پر اظہر الاسلام کی نمائندگی بیرسٹر احسان عبداللہ صدیقی نے کی.(جاری ہے)
بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے اظہر الاسلام کو30 دسمبر 2014 کو انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی تھی ان پر الزام تھا کہ جنگ کے دوران انہوں نے پاکستان کی طرف جھکاﺅرکھنے والے ملیشیا گروپ کے ایک رکن کے طور پر وسیع پیمانے پر قتلِ عام میں حصہ لیا تھا. یاد رہے کہ جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ یہ تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے تھے بنگلہ دیش میں ماضی میں ان عدالتی کارروائیوں کے ناقدین کا بھی یہی کہنا تھا کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت جنگی جرائم کے ٹرائبیونل کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی تھی اس فیصلے کے خلاف ابتدائی اپیل 2019 میں کی گئی تھی تاہم اس وقت اپیلٹ ڈویژن نے سزائے موت کو برقرار رکھا تھا بعد ازاں 19 جولائی 2020 کو اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے سماعت کے لیے مقررنہیں کیا گیا تھا.