پشاور ہائیکورٹ نے افغان موسیقاروں کو زبردستی واپس بھیجنے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے افغان موسیقاروں کو زبردستی افغانستان واپس بھیجنے سے روک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق افغان موسیقاروں کی پاکستان میں پناہ اور زبردستی ملک بدری کے خلاف دائر درخواست پر عدالت نے گزشتہ سماعت کا دو صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں افغان موسیقاروں کو زبردستی افغان واپس بھیجنے سے روک دیا اور کہا کہ وفاقی حکومت خود یا متعلقہ افسران افغان موسیقاروں کی پناہ کی درخواستوں پر دو ماہ میں فیصلہ کریں، دو ماہ تک افغان موسیقاروں کو زبردستی واپس نہ بھیجا جائے۔
عدالت نے کہا کہ افغان موسیقار پناہ کے لیے یو این ایچ سی آر میں بھی اپلائی کر سکتے ہیں، دو ماہ میں فیصلہ نہ ہونے کی صورت وزارت داخلہ درخواست افغان موسیقاروں کو مزید رہنے کی اجازت دیں۔
عدالت نے کہا کہ حکومت جب تک ان کی کیسز پر فیصلہ نہیں کرتی وفاقی، صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے موسیقاروں کوئی سخت ایکشن نہ لیں، موسیقاروں کی درخواستیں نمٹائی جاتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
شہری کا موبائل واپس نہ کرنے پر عدالت نے آن لائن ٹیکسی سروس سے جواب طلب کرلیا
کنزیومرپروٹیکشن کورٹ نے آن لائن ٹیکسی سروس میں شہری کا گمشدہ موبائل فون واپس کرنے میں تعاون نہ کرنے پر دائر درخواست پر ٹیکسی سروس سے جواب طلب کرلیا ہے۔
کنزیومر عدالت جنوبی میں شہری کی جانب سے آن لائن ٹیکسی سروس کیخلاف کھوئے گئے موبائل فون کی عدم بازیابی پر شکایت دائر کی گئی۔
وکیل شکایت کنندہ علی جعفری کے مطابق 10 نومبر کو آن لائن ٹیکسی سروس کی ایپ کے ذریعے بک کی گئی رائیڈ میں شہری کا آئی فون گاڑی میں رہ گیا تھا، جس کی اطلاع فوراً کمپنی اور متعلقہ ڈرائیور کو دینے کے باوجود کوئی تعاون نہیں کیا گیا۔
وکیل شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ سفر کے اختتام پر شہری اپنا آئی فون پچھلی نشست پر بھول گئے جس کا علم ہوتے ہی انہوں نے فوری طور پر ڈرائیور سے رابطہ کیا تاہم ڈرائیور نے فون کسی دوسرے مسافر کے پاس ہونے کا دعویٰ کیا مگر مسافر کی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
وکیل کے مطابق شہری نے واٹس ایپ پیغامات، آفیشل پیج پر میسجز، ان-ایپ چیٹ، کسٹمر سپورٹ اور متعلقہ تھانے میں پولیس رپورٹ سمیت ہر ممکن طریقے سے کمپنی سے رابطہ کیا مگر کمپنی کی جانب سے صرف روایتی جوابات موصول ہوئے اور کھویا ہوا فون بازیاب کرنے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ ڈرائیور کا رویہ اور کمپنی کی عدم دلچسپی واضح طور پر سروس میں کمی اور غیر منصفانہ طرزِ تجارت کے زمرے میں آتی ہے، جس کا تدارک قانون کے تحت ضروری ہے۔
درخواست میں گمشدہ آئی فون کی مد میں ایک لاکھ روپے جبکہ ذہنی اذیت، پریشانی اور وقت کے ضیاع پر 5 لاکھ روپے کے معاوضے کے ساتھ عدالتی اخراجات کی ادائیگی کی استدعا کی گئی ہے۔