سندھ میں فصلوں کا بیمہ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: سندھ حکومت نے نقصان کے ازالہ کیلئے فصلوں کا بیمہ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کی صدارت اجلاس میں سیکریٹری زراعت اور دیگر نے فصلوں کی انشورنس منصوبے سے آگاہ کیا۔ وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ سندھ میں ممکنہ سیلاب، بارشوں، بیماری، گرمی، کیڑہ لگنے اور موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو ہونے والے نقصان کی کراپ انشورنس ہونا ضروری ہے۔حکومت سندھ نے کسانوں کی مدد کے لیے بینظیر ہاری کارڈ متعارف کروایا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ بینظیر ہاری کارڈ کی مد میں کسانوں کو کراپ انشورنس کی سہولت بھی فراہم کریں۔ انشورنس کے ماڈل کو چلانے کے لیے پولا ایڈوائزرز سندھ کے کسانوں کو سپورٹ کرے گا۔ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ پولارڈ ایڈوائزرز چاول، کپاس اور گندم کی فصلوں کو انشورڈ کرے۔
لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں تقرر و تبادلے
صوبائی وزیر زراعت کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے کراپ انشورنس کے ایک سال کے لئے پائلٹ پروجیکٹ منظوری دے دی جو کہ رواں سال خریف 2025 سے شروع ہوگا۔ انشورنس کے ماڈل کو چلانے کے لئے پولار ایڈوائزرز سندھ کے کسانوں کو ایریا ییلڈ انڈیکس انشورنس کے تحت سپورٹ کرے گا۔ اگر کراپ انشورنس کا پائلٹ پروجیکٹ کامیاب ہوا تو مزید دیگر 27 اضلاع میں بھی شروع کرائیں گے۔ پائلٹ پروجیکٹ کامیاب ہونے کے بعد گنے اور دیگر فصلوں کو بھی کراپ انشورنس پروجیکٹ میں شامل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں دو اضلاع لاڑکانہ اور گھوٹکی میں ٹرائل کی بنیاد پر بیمہ پروگرام شروع کرایا جا رہا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں 74 فلسطینی بچے شہید
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کراپ انشورنس انشورنس کے
پڑھیں:
پاک افغان مشترکہ پریس کانفرنس بڑا بریک تھرو، کامران یوسف
اسلام آباد:تجزیہ کار کامران یوسف کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کابل کا دورہ انتہائی اہم تھا، اس موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس بڑی اہم ہے۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دورے میں مشترکہ پریس کانفرنس کا ہونا شامل نہیں تھا، لیکن اس دورے کے نتائج اتنے پوزیٹو تھے کہ دونوں ملکوں نے یہی فیصلہ کیا کہ ایک پوزیٹیو میسج جانا چاہیے اور ایک مشترکہ پریس کانفرنس ہونی چاہیے، جو کہ ایک بریک تھرو ہے۔
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر انٹرنیشنل لاز افغانستان کا حق ہے کیونکہ وہ لینڈ لاکڈ کنڑی ہے، لیکن اس کی وجہ سے پاکستان میں اسمگلنگ بڑھ رہی تھی، ڈیڑھ سال پہلے جب اسمگلنگ بہت بڑھ گئی اور افغان حکومت نے تعاون نہیں کیا تو انشورنس گارنٹی کے بجائے بینک گارنٹی نافذ کر دی گئی تھی، اب انشورنس گارنٹی دوبارہ بحال ہو گئی ہے، پاکستان نے یہ ایک بڑی رعایت دی ہے۔