ڈی چوک احتجاج کیس: گرفتار پی ٹی آئی کے 153 کارکنوں کی ضمانتیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے ڈی چوک احتجاج کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے 153 کارکنوں کی ضمانتیں منظور جبکہ 24 کی مسترد کر دیں۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ڈی چوک کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے 177 کارکنان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کے 153 کارکنان کی ضمانتیں منظور کر لیں جبکہ 24 کارکنان کی ضمانتیں مسترد کر دی گئیں۔اے ٹی سی نے 5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کیں۔عدالت نے تھانہ کراچی کمپنی کے 48 ملزمان میں سے 43 کی ضمانتیں منظور جبکہ 5 کی خارج کر دی، تھانہ ترنول کے 7 ملزمان میں سے 2 کی ضمانتیں منظور جبکہ 5 کی خارج کی گئیں۔تھانہ آئی 9 کے 10 ملزمان میں سے 9 کی ضمانت منظور جبکہ 1 کی درخواست ضمانت خارج کر دی گئی، اس کے علاوہ تھانہ کوہسار کے مقدمہ نمبر 1033 میں 28 ملزمان کی ضمانتیں منظور جبکہ 5 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی۔
تھانہ رمنا کے 8 ملزمان میں سے 3 کی ضمانتیں منظور جبکہ 5 ملزمان کی درخواست ضمانت خارج کی گئی، تھانہ سیکرٹریٹ کے تمام 25 ملزمان کی ضمانتیں منظور کی گئیں،تھانہ مارگلہ کے 45 ملزمان میں سے 42 کی ضمانتیں منظور جبکہ 3 ملزمان کو ضمانت نہ مل سکی، تھانہ کوہسار کے مقدمہ نمبر 1032 میں 1 ملزم کی ضمانت منظور ہوئی۔
مرغی کا گوشت اور انڈے مہنگے بیچنے والوں کو گرفتار، دکانیں سیل کرنے کا حکم جاری
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی ضمانتیں منظور جبکہ 5 پی ٹی ا ئی کے ملزمان کی کی ضمانت
پڑھیں:
غیرملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس: 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر ملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس کے 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں غیر ملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس کی سماعت ہوئی، پولیس کیجانب سے 15 گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں ملزمان کو پیش کیا گیا، ملزمان کیخلاف تھانہ شالیمار میں مقدمہ درج ہے۔
گرفتار ملزمان نے اپنے کئے پر شرمندگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم اپنی حرکت پر انتہائی شرمندہ ہیں، معافی کے طلبگار ہیں، لوگوں کی دیکھا دیکھی احتجاج میں شامل ہوکر بیوقوفی کی۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی نقصان ہوا وہ ہمارے ہی ملک اور ہمارے ہی بھائیوں کا ہوا، سب پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کبھی بھی توڑ پھوڑ اور تشدد میں شامل نا ہوں، ان کاروباروں پر کام کرنے والے بھی ہمارے ہمارے پاکستانی بھائی ہیں، ان کا نقصان نا کریں۔
عدالت نے تمام 6 گرفتار ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لیں اور تفتیشی افسر کی سخت سرزنش کی، عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئیں کیا وہ قابل ضمانت ہیں؟ عدالتی سوال پر تفتیشی آفیسر خاموش رہے اور سر جھکا لیا۔
عدالت نے کہا کہ جب تمام دفعات قابل ضمانت عائد کی تو یہ سب کرنے کی پھر کیا ضرورت تھی؟ تمام مقدمہ کی دفعات قابل ضمانت ہیں عدالت جسمانی ریمانڈ کیوں اور کیسے دے؟
وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان بے گناہ ہیں پہلے انہیں کینٹ کیس شامل کیا پھر انہی کو وارث خان کمیٹی چوک شاپ حملہ میں ملوث کر دیا، اگر یہ ملزم ہیں تو فوڈ شاپس میں لگے کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیج پیش کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ بے شک قابل ضمانت دفعات ہیں جسمانی ریمانڈ دیا جائے ڈنڈے برآمد کرنا ہیں، عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے 6 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا، عدالت نے 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، گرفتار 6 ملزمان کی ضمانتیں منظور کی گئیں اور 5 پانچ ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
سول جج ڈاکٹر ممتاز ہنجرا نے فیصلہ سنادیا، گرفتار 6 ملزمان کی ہتھکڑیاں کھول کر انہیں رہا کردیا گیا۔