Daily Ausaf:
2025-04-24@00:29:29 GMT

زہرکاپیالہ

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

پانچ سال قبل تین جنوری کوٹرمپ ہی کی صدارت کے دوران قاسم سلیمانی کوامریکی فوج نے بغدادمیں ہلاک کردیاتھا۔قاسم سلیمانی ایران کی قدس فورس کے کمانڈرتھےجو پاسداران انقلاب کی وہ شاخ ہےجوغیرملکی سرزمین پر کارروائیاں کرتی ہے۔قاسم سلیمانی خطےمیں ایرانی اثرورسوخ اورعسکری حکمت عملی کی بنیادرکھنے والوں میں شامل تھے۔3 جنوری 2020 ء کوامریکی ڈرون سے ان کونشانہ بنائےجانےسےتین ماہ قبل قاسم سلیمانی نے پاسداران انقلاب کےکمانڈرز سے ایک خفیہ خطاب میں مزاحمت کے اتحادمیں کامیاب اورناقابل شکست وسعت کی بات بھی کی تھی۔
ایسامحسوس ہوتاہےجیسے قاسم سلیمانی اپنی موت کی توقع رکھتےتھےاورقدس فورس کی سربراہی کی دودہائیوں پرایک رپورٹ پیش کرناچاہتے تھے۔انہوں نے اس خطاب میں کامیابیوں کاذکرکرتےہوئےکہاتھاکہ ’’پاسداران انقلاب نےمعیاراورمقدارکےحساب سےمزاحمت تیار کی ہے،جنوبی لبنان میں دوہزارسکوائرکلومیٹرکے علاقےسےپانچ لاکھ سکوائرکلومیٹر تک وسعت دی ہے۔ مزاحمت کے بیچ زمینی کامیاب رابطہ قائم ہوگیاہے،یعنی ایران کوعراق،عراق کوشام، اورشام کولبنان سےجوڑدیاگیا۔آج آپ تہران سے اپنی گاڑی میں روانہ ہوکربیروت کے جنوبی مضافات تک پہنچ سکتےہیں۔‘‘مزاحمت کے اس اتحادکوقاسم سلیمانی کی اہم کامیابی کےطورپر دیکھا گیالیکن گزشتہ ایک سال میں اس اتحادکوشدید دھچکہ پہنچاہےاوریہ تکبر حالات کے ہاتھوں چکناچورہوگیا۔
خطےمیں ایرانی اثرورسوخ میں وسعت 1980ء کے اوائل میں شروع ہوئی جب تہران نے لبنان میں امریکااوراسرائیل کےخلاف حزب اللہ کےقیام میں مددفراہم کی۔بعدازاں خطے میں عدم استحکام کی وجہ سے امریکانے2003میں عراق پرحملہ کیا اور2011 میں عرب دنیامیں عدم استحکام کےبعددولت اسلامیہ جیساانتہاپسندگروہ سامنے آیاتوایران کواپنااثرورسوخ بڑھانےکا موقع مل گیا۔ شام میں پاسداران انقلاب کوبھیجنا اورعراق سمیت لبنان میں عسکری گروہوں کی وجہ سےایران کی سرحد سے لبنان تک ایک زمینی اورعلاقائی رابطہ قائم ہوگیاجواسرائیل کی سرحدتک پہنچتاتھا۔
2003ء میں عراق پرامریکی حملے سے قبل ایسا علاقائی اتحادممکن نہیں تھا۔عراق جنگ نے ایران کواس قابل بنایاکہ وہ نکتوں کو جوڑسکے،عراق،شام اوروہاں سے لبنان تک راستہ بنا سکے۔یہ بہت اہم تھاکیوںکہ لبنان میں حزب اللہ خطے میں ایران کاسب سے اہم اتحادی تھا۔دوسری جانب یمن میں خانہ جنگی کی وجہ سے متعددشہر ان باغیوں کے قبضے میں چلےگئےجوایران کےقریب تھے۔حالیہ برسوں کےدوران مزاحمت کااتحادشیعہ اورچندسنی گروہوں کےدرمیان اتحادکی علامت بھی بن گیا، جیساکہ حماس اوراسلامی جہاد،جس کا مقصد مشرق وسطیٰ میں مغربی اوراسرائیلی اثرورسوخ کوروکناتھا۔ یہ اتحادجس میں حزب اللہ،عراق کےعسکری گروہ،یمن کےحوثی باغی،شام میں بشارالاسدکی حکومت شامل تھے، ایران کے ہاتھ میں ایک طاقتورہتھیاربن گیا۔اس اتحادکی غیرموجودگی میں ممکن ہے کہ بشارالاسدکی حکومت بہت پہلے ہی گرجاتی،یوں اس اتحادنےاسرائیل کےگرد’’ آتشیں گھیرا‘‘قائم کرلیا۔ادھرامریکاکی عراق اورافغانستان میں جنگوں نے تہران کی پوزیشن اورمزاحمت کے اتحادکومزید مضبوط کردیا۔
ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دوران امریکی قومی سلامتی کے مشیرجان بولٹن کے مطابق’’ایران نے کامیابی سے اتحادکووسعت دیتے ہوئےاپنی عسکری طاقت بھی بڑھائی‘‘۔ان کےمطابق ’’ایران نےمزاحمت کےاتحادکوقائم کرتےہوئے ،جسےقاسم سلیمانی اسرائیل کے گرد ’’رنگ آف فائر‘‘کی حکمت عملی کانام دیتےتھے، بہت سنجیدہ کام تھا۔انہوں نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جس کاآغازلبنان میں حزب اللہ سے ہوا۔ ایران کاجوہری اوربیلسٹک میزائل پروگرام بھی دیکھیں توانہوں نے کافی اہم کامیابیاں حاصل کیں‘‘۔
پانچ سال قبل ٹرمپ نے قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم دیکرایرانی مزاحمت کے اتحادکے زوال کی بنیاد ڈال دی۔اب جب ٹرمپ ایک بارپھروائٹ ہائوس میں لوٹ رہےہیں توایران دو دہائیوں میں خطےمیں سب سےکمزورحالت میں ہے۔ٹرمپ نے اپنےگزشتہ صدارتی دورمیں ایران پرکافی دبائو ڈالاجس میں سخت پابندیوں کی بحالی سمیت جوہری معاہدے سے دستبرداری بھی شامل تھی۔ گزشتہ سات سال میں ان پابندیوں نے ایران پرمعاشی دبائو میں اضافہ کیاہے۔قاسم سلیمانی کی موت اوراس دباؤکی وجہ سے ہی ایران کاکردارکمزورہوا۔
تاہم7اکتوبر2023ء کوحماس کے اسرائیل پرحملے کے بعدمزیدمسائل پیداہوگئے۔حماس کے رہنمائوں کی ہلاکت اورغزہ میں حماس کی عسکری طاقت میں کمی کے ساتھ ساتھ بیروت میں حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ سمیت متعددکمانڈرزکی ہلاکت نےاسرائیل کےخلاف ایرانی صلاحیتوں کوگہری چوٹ پہنچائی ہے۔خطے میں ایران کے سب سے مضبوط اور طاقتور بازوحزب اللہ کی عسکری مشینری کوچوٹ پہنچنے سےخطے میں اسرائیل کا پلڑا بھاری ہو گیا ہے۔ بہت سال تک حزب اللہ نے خود کومزاحمت کےاتحاد کے سب سے طاقتوررکن کے طور پر منوا رکھاتھا۔اب ہم ایک ایسی صورت حال دیکھ رہے ہیں جس میں اس اتحادکے باقی رہنے کی بحث ہورہی ہے جوحیران کن ہے۔
مزاحمت کے اتحادنےطاقت کاپلڑاایران کے حق میں کردیاتھالیکن اب صورتحال یکسربدل چکی ہے۔ دوسری جانب شام میں بشارالاسدکی حکومت کے خاتمے،جسے’’مزاحمت کے خیمے کااہم ستون‘‘ قراردیا جاتاتھا،نےاس ایرانی اتحادکوناقابل یقین چوٹ پہنچائی ہے۔بشارالاسد کی حکومت کاخاتمہ، جس کی کسی کوتوقع نہیں تھی، ایران کے لئے بہت بڑی چوٹ ہے،اس میں کوئی شک نہیں،حزب اللہ کوبھی اس سےنقصان ہواکیونکہ اب میزائل،اسلحہ اور دیگر سامان، جوایران سےپہنچتاتھا،نہیں پہنچ سکے گاتوحزب اللہ، جواسرائیل کی جانب سے شدید دباؤکاسامناکررہی ہے،اب رسدکے مسائل کابھی شکارہے۔
ایرانی اتحاد کے بہت سے رہنمانہیں رہے اورزمینی رابطے بھی ٹوٹ چکے ہیں۔ ایسے میں ایران کومشکل صورت حال کاسامنا ہے۔عراق میں چندعسکری گروہوں کےعلاوہ اس وقت یمنی حوثی باغی ہی خطے میں باقی بچے ہیں لیکن وہ بھی امریکا اور اسرائیل کےحملوں کی زد میں ہیں۔ایران کی جانب سےاربوں ڈالرکی سرمایہ کاری اورلاکھوں افرادکاخون بہنے کے باوجودخطے میں ایک زمانے میں طاقتورسمجھاجانے والااتحاداب غیرمعمولی مشکلات کی زدمیں ہے۔ادھردوسری طرف ٹرمپ کی واپسی سے ایسالگتاہے کہ اگرایران اور امریکا کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہواتوشاید وائٹ ہائوس اپنی توجہ چین اورعراق کی جانب کردے گا تاکہ ایران کوتیل سےحاصل ہونے والامنافع بھی نہ مل سکے۔
مشرق وسطیٰ کی صورت حال پرایران کے رہبراعلی آیت علی خامنہ ای نےدسمبرمیں کہاتھا کہ ’’مزاحمت پرجتنادباؤڈلے گا،یہ اتنا پرعزم ہوگا۔مزاحمت کااتحادپہلے سے زیادہ پھیلے گا‘‘۔ ان کابیان اس بات کاعندیہ ہے کہ ایران اس اتحادکوازسرنوبحال کرنے اور اپنے کھوئے ہوئے رابطے دوبارہ قائم کرنے میں سنجیدہ ہے۔اسرائیلی فوج کے سابق انٹیلیجنس افسر ابراہیم لیون کے مطابق “مزاحمت کے اتحادمیں بدلے کاعزم عروج پرہے۔شام کھودینے کےباوجودایران رسائی حاصل کرنےکی کوشش کرےگا،شاید موجودہ رہنما سےرابطہ قائم کرکے،شام کی زمین کو استعمال کرنے کی اجازت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ مشرق وسطیٰ میں حالیہ صورت حال سیاسی جدت کے لئے اہم ہے۔شائد اسرائیل اورفلسطین کا تنازع حل کرنےکاایک موقع ہے۔سیاست دانوں کوچاہیے اس وقت کواستعمال کریں،جنگ کے نتائج کاجائزہ لیں اورخطے میں بہترمستقبل کے لئے متبادل راستوں پرغورکریں۔
یادرہےکہ ایران اوراسرائیل دونوں ممالک نےایک دوسرے کےعسکری اہداف پرکامیاب حملوں کادعویٰ توکیامگریہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکاکہ فریقین کے نقصان کی حدکیاہے اورکہاں کہاں ان کونشانہ بنایاگیاہے۔دونوں فریق حملوں کی تصدیق کرتےہوئے کامیابی کے ساتھ مقابلہ کابھی دعوی توکرتے ہیں لیکن عالمی میڈیاکوان علاقوں سےکوسوں دوررکھا جارہاہے اور کسی کو بھی وہاں جانے کی اجازت نہیں مل رہی کہ سچائی سامنے آسکے تاہم ایران کی فضائی دفاعی افواج نے ایک بیان میں کہاہے کہ اسرائیل نے تہران،خوزستان اورایلام صوبوں میں اس کے فوجی اڈوں پرحملے کیے ہیں جس کاکامیابی سے مقابلہ کیاگیالیکن کچھ مقامات پرمحدودنقصان ہواہے لیکن اسرائیل نے ابھی تک اپنے نقصان کی بھنک تک نہیں پڑنے دی۔
اس صورتحال میں دونوں ملک اپنی اپنی جگہ پربظاہریہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ مضبوط ہیں توسوال یہ ہے کہ آخران میں سے عسکری اعتبارسے زیادہ طاقتورکون ہے؟(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاسداران انقلاب قاسم سلیمانی میں حزب اللہ اسرائیل کے مزاحمت کے میں ایران کی وجہ سے صورت حال ایران کے ایران کی ہے کہ ا

پڑھیں:

پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم

راولپنڈی(نیوز ڈیسک)راولپنڈی کی مقامی عدالت نے رہنما پی ٹی آئی عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کرلی۔نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس نے عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کرلی، عالیہ حمزہ کو 19 اپریل کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا۔ عدالت نے عالیہ حمزہ کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیدیا۔

خیال رہے کہ عالیہ حمزہ سمیت 5 پی ٹی آئی کے کارکنان کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کا الزام ہے۔

پولیس کے مطابق عالیہ حمزہ اور ساتھیوں کو غیر قانونی سرگرمی سے اجتناب کا کہا گیا تو پولیس سے مزاحمت کی گئی جس پر انہیں گرفتار کرکے تھانہ ائیرپورٹ میں مقدمہ درج کرلیا گیا، جس میں شاہراہ عام کو بلاک کرنے پولیس پر پتھراؤ اور مزاحمت کی دفعات شامل ہیں۔

پنجاب اور سندھ کے اضلاع میں گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے سے کسانوں کو لاکھوں کا نقصان

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  • ایران اور امریکا کے درمیان معاہدہ
  • عراقی حکام کی امریکی بینکوں میں موجود رقوم امریکی عوام کی ملکیت قرار دیدی گئیں
  • پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم
  • دھمکی نہیں دلیل
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری
  • فلسطین، مزاحمت اور عرب دنیا کی خاموشی
  • ’طعنہ دینے ہمارے ووٹوں سے ہی صد بنے‘بلاول بھٹو کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا اللہ کا ردعمل
  • ن لیگ اور پی پی کا پانی کے مسئلے پر مشاورتی عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق
  • فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر