لاہور ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے پی پی 51 سیالکوٹ سے کامیاب ن لیگی امیدوار کے خلاف درخواست خارج کر دی۔

جسٹس سلطان تنویر احمد نے بطور الیکشن ٹربیونل ن لیگی امیدوار کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔ کامیاب ن لیگی امیدوار میاں ذیشان رفیق کی جانب سے عمران چدھڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

الیکشن ٹربیونل نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

درخواست گزار کا موقف تھا کہ کامیاب قرار دیے گئے امیدوار نے 35000 ووٹ حاصل کیے جبکہ درخواست گزار نے 50 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے، ریٹرننگ آفیسر نے ملی بھگت سے نتائج کو تبدیل کیا لہٰذا ٹربیونل الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کامیابی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔

وکیل لیگی امیدوار عمران چدھڑ نے دلائل میں کہا کہ درخواست گزار کے پاس جیت کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے، بغیر ثبوتوں کے درخواست پر سماعت کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔ استدعا ہے کہ ٹربیونل درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار

لاہور(خبر نگار )لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فہمید نواز کی درخواست پر سماعت کی جس میں انہوں نے اس درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیا۔جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس  دئیے کہ  درخواست قابلِ سماعت نہیں، یہ اخباروں میں خبریں لگانے کی جگہ نہیں ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر کے برابر مقرر کرنے کی آئینی درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔درخواست کی سماعت بدھ کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کی، جنہوں نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھتے ہوئے درخواست کو داخل دفتر کرنے کا حکم جاری کیا۔سماعت کے دوران عدالت نے واضح کیا کہ درخواست گزار کی جانب سے اٹھائے گئے نکات ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔چیف جسٹس نے کہا کہ رجسٹرار آفس نے درست اعتراضات اٹھائے ہیں اور درخواست میں شامل کچھ معاملات ایسے ہیں جنہیں ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ قانون کے مطابق ایسی درخواست کو داخل دفتر کرنے کے لیے باقاعدہ حکم جاری کرنا ضروری ہوتا ہے۔درخواست ایڈووکیٹ فہمید نواز انصاری نے دائر کی تھی، جس میں وزیراعظم سمیت متعلقہ حکام کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ پاکستان ماضی میں برطانوی کالونی رہا ہے اور اسی بنیاد پر یہاں کی عدلیہ امریکی اور برطانوی عدالتوں کے فیصلوں کو اہمیت دیتی ہے۔درخواست گزار کے مطابق پاکستان میں بھی برطانیہ اور امریکہ کے طرز پر لیبر قوانین نافذ ہونے چاہئیں۔درخواست میں یہ موقف بھی پیش کیا گیا کہ امریکہ اور برطانیہ میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر مقرر ہے، اس لیے عدالت پاکستان میں بھی کم از کم تنخواہ اتنی ہی مقرر کرنے کا حکم جاری کرے۔تاہم عدالت نے قرار دیا کہ اس نوعیت کے فیصلے عدالتی نہیں بلکہ حکومتی اور پالیسی سطح کے معاملات ہیں، جن کا تعین متعلقہ ادارے ہی کر سکتے ہیں۔سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • طلاق دینے کے 3 دن بعد ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر شوہر پر زیادتی کا مقدمہ خارج
  • زندہ شخص کی ’تدفین‘ کا سرٹیفکیٹ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
  • پشاور ہائیکورٹ کا درخواست گزار افغان طالبہ کو داخلے کے عمل سے نہ نکالنے کا حکم
  •  مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت
  • خاتون بازیابی کیس:یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • ای چالان کے خلاف درخواستیں، سندھ ہائیکورٹ میں حکمِ امتناع کی استدعا مسترد، حکومت سے رپورٹ طلب
  • لاہور ہائیکورٹ، جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف درخواست پر نوٹسز جاری کر دیے
  • کمبوڈیا میں مقیم پاکستانی شہری کا نام ملک سے واپس جانے پر بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا
  • کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار