لاس اینجلس آتشزدگی: غزہ کی تباہی پر خوش ہونے والے ہولی وڈ اداکار کا گھر بھی جل کر راکھ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی بےقابو آگ کئی ہزار ایکڑ رقبے تک پھیل چکی ہے جس کے باعث ہالی وڈ کے نامور اداکاروں کے گھر بھی آگ کی زد میں آئے ہیں جن میں غزہ جنگ کی حمایت کرنے والے اداکار جیمز ووڈز بھی شامل ہیں۔
جیمز ووڈز گزشتہ روز ’سی این این‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ ’یہ اپنے کسی قریبی کو کھو دینے جیسا ہے، ایک دن آپ اپنے گھر کے سوئمنگ پول میں تیر رہے ہوتے ہیں لیکن اگلے دن سب کچھ ختم ہوجاتا ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ کس طرح ان کی بیوی اور آٹھ سالہ بھانجی نے انہیں اپنے گھر کی تعمیر نو میں مدد کے لیے اپنے گلک پیش کیے، ساتھ ہی بتایا کہ ان کے اردگرد بہت زیادہ افراتفری تھی اور سب کچھ آگ کی لپیٹ میں تھا۔
واضح رہے کہ دو بار آسکر نامزدگی اور تین بار ایمی ایوارڈ جیتنے والے امریکی اداکار جیمز ووڈز غزہ مخالف اپنی پوسٹس کی وجہ سے جانے جاتے تھے، انہوں نے اپنی پوسٹس میں جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سمجھوتہ ہونا چاہیے نہ ہی معافی دینی چاہیے‘، جبکہ اس پوسٹ کے ساتھ انہوں نے ’سب کو مار دو‘ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا تھا۔
نفرت انگیز پوسٹس اور صہیونی قوت کی مسلسل حمایت کرنے والے 77 سالہ اداکار کا گھر راکھ کا ڈھیر بننے کے بعد ’سی این این‘ پر ان کے انٹرویو پر سوشل میڈیا صارفین نے اداکار کو آڑے ہاتھوں لیا اور مؤقف اپنایا کہ انہیں اداکار سے کوئی ہمدردی نہیں۔
صارفین نے انہیں یاد کروایا کہ وہ کیسے مظلوم فلسطینیوں کے گھر تباہ ہونے پر خوش ہوتے تھے، ایک فلسطینی شاعر اور سوشل میڈیا صارف نے سوال کیا کہ ’اب آپ بتائیں گے اپنے گھر کو تباہ ہوتے دیکھنا کیسا لگتا ہے؟‘
اس پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے جیمز ووڈز نے کہا کہ ’آپ کو یہ 7 اکتوبر کے حملے، خواتین اور بچوں کا ریپ اور قتل عام نہیں کرنا چاہیے تھا، جو آپ بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں‘، اور صارف کو بلاک کردیا۔
ایک اور ایکس صارف نے لکھا کہ ’جیمز ووڈز نے فلسطینیوں کے قتل کا مطالبہ کیا جہاں بچوں کو بھی زندہ جلایا جا رہا ہے، اب ان کا وہ گھر جل گیا ہے جس کی انہوں نے انشورنس بھی نہیں کروائی تھی، یہ خدا کا انصاف ہے جو کسی کو نہیں بخشتا، اس زندگی میں اور نہ ہی اگلی زندگی میں‘۔
ایک اور ایکس صارف نے جیمز ووڈز کے پرانے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا اور سوال کیا کہ ’مکافات عمل کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ میں جہاں ہالی ووڈ پہاڑیوں کو شعلوں کی لپیٹ میں لیا وہیں قریب میں واقع متعدد ہالی ستاروں کے گھر راکھ کا ڈھیر بن چکے ہیں جن میں مشہور زمانہ اداکار بین افلیک اور پیرس ہلٹن بھی شامل ہیں، پیرس ہلٹن کے بارے میں بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ انہوں نے اپنا گھر ٹی وی پر جلتے دیکھا۔
دہگر اداکاروں میں انتھونی ہوپکنس، ایڈم بروڈی، بلی کرسٹل، پریٹ مونٹاگ، جان گڈمین، مائلز ٹیلر اور اینا فارس کے قیمتی ملین ڈالرز مالیت کے گھر بھی آگ کی نذر ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جمعے کے روز بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ملاقات کی درخواست عدالت میں دائر کی تھی، تاہم اب تک وہ درخواست فکس نہیں ہوئی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ درخواست کو ڈائری نمبر تو مل گیا ہے، مگر اس پر سماعت کی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔
عمر ایوب خان نے کہا کہ اس سے قبل بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے دائر کی گئی درخواستوں کو معزز جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سنا تھا اور ان کی واضح ہدایات کے مطابق وکلاء، اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں کی بانی پی ٹی آئی سے باقاعدگی سے ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان ملاقاتوں میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی، نہ ہی حالات میں کوئی غیر معمولی تبدیلی آئی ہے۔ “نہ زمین اوپر نیچے ہوئی، نہ آسمان گر پڑا۔ سب ملاقاتیں باقاعدہ اور قانونی طریقہ کار کے تحت ہو رہی تھیں،” عمر ایوب نے واضح کیا۔
عمر ایوب خان نے موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر قائدین سب سیاسی قیدی ہیں، جنہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اپوزیشن آئینی و قانونی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنا حق استعمال کر رہی ہے۔ “ہم صرف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں، نہ کہ کسی پر راکٹ لانچر یا ایم 16 سے حملہ کرتے ہیں۔ ہمارا طریقہ قانون کا احترام ہے،” انہوں نے کہا۔
عمر ایوب نے کہا کہ وہ آئین، قانون اور عدالتی نظام پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ عدالت ان کی درخواست پر جلد سماعت کرے گی تاکہ بنیادی انسانی و سیاسی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
Post Views: 1