منی پور میں بھارتی فوج کے مظالم کیخلاف احتجاج جاری، جھڑپوں میں فوجی افسر زخمی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
بھارتی ریاست منی پور میں سیکورٹی کی صورتحال بدترین ہوگئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق منی پورمیں بھارتی فوج کی جانب سے جعلی انکاؤنٹرز کےخلاف کوکی قبیلے اور دیگر تنظیموں کا احتجاج جاری ہے۔ حالیہ جھڑپوں میں بھارتی فوج کا افسر زخمی ہوگیا۔
احتجاج کرنے والے مظاہرین نے پولیس اسٹیشن پردھاوا بول دیا۔ مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرنے کے بجائے افسر مطاہرین کو دھمکیاں دینے لگ۔ جوابی کارروائی میں مظاہرین نے پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا اور پیٹرول بم پھینکے۔ منی پور میں گاؤں کے گاؤں تباہ ہوچکے ہیں۔
مودی کے دور حکومت میں مذہبی عدم برداشت اور فرقہ واریت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ علیحدگی پسند تنظیموں کا منی پور پر قابض ہونا مودی کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ جمہوریت کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے منی پور پر مکمل چپ سادھ رکھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: منی پور
پڑھیں:
وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمان اور دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے، جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بھرپور عوامی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج میں کانگریس، بی آر ایس اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والے احتجاج میں مذہبی و سیاسی قیادت ایک ہی نکتے پر متفق ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہو گا۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا میں وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ یہ پورے ملک کی اقلیتوں کے مذہبی، سماجی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ قانون مسلمانوں کے لیے ایک تباہی کا پیغام ہے۔ یہ صرف وقف زمینوں کا مسئلہ نہیں، یہ ہمارے وجود اور شناخت پر حملہ ہے۔
مودی سرکار کے بھارتی اقلیتوں کے مخالف اقدامات کے خلاف احتجاجی سلسلے کے تحت 30 اپریل کو رات کے وقت ’’بتی گل احتجاج‘‘ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں گھروں، دکانوں اور دیگر مقامات کی روشنیاں بجھا کر مودی حکومت کو پرامن اور علامتی انداز میں یہ پیغام دیا جائے گا کہ ملک کی اقلیتیں ہوشیار، بیدار اور متحد ہیں۔بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی خودمختاری کو سلب کرنا، اقلیتی اداروں پر ہندو انتہا پسندانہ حکومتی تسلط قائم کرنا اور مذہبی زمینوں کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا آئین کے سیکولر تشخص کی صریح خلاف ورزی ہے۔