ایف آئی اے اور پولیس کو پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کو ہراساں نہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے اور پولیس کو پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کو ہراساں نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کی ممبر جیل اصلاحاتی کمیٹی و پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا ۔ہائی کورٹ نے پولیس اور ایف آئی اے کو خدیجہ شاہ کو ہراساں کرنے سے روک دیا ۔
ویوو نے شاندار ڈیزائن، 80W FlashCharge اور جدید ٹیکنالوجی کا حامل Y200 سمارٹ فون پاکستان میں متعارف کروا دیا
دورانِ سماعت درخواست گزار خدیجہ شاہ کی جانب سے وکیل آمنہ علی عدالت پیش ہوئیں اور مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزار کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائے۔ مقدمات کی تفصیلات تک پولیس کو درخواست گزار اور ان کی فیملی کو ہراساں کرنے سے روکا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کردی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کو ہراساں خدیجہ شاہ
پڑھیں:
صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
9 مئی مقدمات میں رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی، ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا صنم جاوید کیخلاف ایکشن، بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، انہوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اب یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں۔
جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیتے ہوئے ملزمہ کو بری کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کے مطابق اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے، اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
مزید پڑھیں: صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں
وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جسٹس صلاح الدین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم بولے؛آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے، کیا پتا کل کو آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ سوموٹو صنم جاوید لاہور ہائیکورٹ