مالی خُردبرد کے الزام میں ایپل نے متعدد بھارتی ملازمین کو برطرف کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
معروف بین الاقوامی کمپنی ’ایپل‘ نے مالی کرپشن کے الزام میں کئی ملازمین کو برطرف کردیا ہے جن میں بھارتیوں کی تعداد زیادہ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ’ایپل‘ نے کیلیفورنیا میں قائم اپنے ہیڈ کوارٹر سے 50 ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کردیا ہے تاہم ان 50 ملازمین میں سے بھارتیوں کی تعداد کتنی ہے، مکمل اعدادوشمار ابھی تک سامنے نہیں آ سکے ہیں۔
ایپل کی طرف سے الزام لگایا گیا ہے کہ ان ملازمین نے کمپنی کے خیراتی فنڈز بعض تنظیموں سے ساز باز کرکے ان کے اکاونٹس میں ٹرانسفر کیے جہاں سے یہ فنڈ دوبارہ ان ملازمین کو دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے:ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی صارفین کے لیے بڑی سہولت کیا ہے؟
برطرف کیے گئے ملازمین میں سے کئی ایک کے خلاف فراڈ کے الزام میں قانونی چارہ جوئی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ کیلیفورنیا میں قائم ایپل کے ہیڈکوارٹر میں اس وقت کام کرنے والے بھارتیوں کی تعداد سینکڑوں میں بتائی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
apple indians ایپل ملازمین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ملازمین ملازمین کو
پڑھیں:
اندرونی عدالتی مداخلت کا الزام، پاکستان نے ناروے کے سفیر کو احتجاجی مراسلہ جاری کردیا
پاکستان نے ناروے کے سفیر کو باضابطہ ڈیمارش (احتجاجی مراسلہ) جاری کر دیا ہے۔
یہ اقدام ناروے کی جانب سے پاکستان کے اندرونی عدالتی معاملات میں مداخلت سمجھی جانے والی سرگرمیوں پر شدید تحفظات کے اظہار کے طور پر کیا گیا۔
مزید پڑھیں: متنازع ٹوئٹس کیس: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی قلابازیاں جاری
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ناروے کے سفیر سپریم کورٹ آف پاکستان میں انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی چٹھہ ایڈووکیٹ کی درخواست پر عدالتی کارروائی دیکھنے کے لیے آئے تھے۔ اس پر سفارتی حلقوں میں اس وقت بحث جاری ہے کہ کسی ملک کا سفیر آخر کیوں پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ کی کارروائی میں شریک ہوتا ہے۔
عمومی طور پر سفیر کسی عدالتی سماعت میں اسی صورت موجود ہوتا ہے جب معاملہ اُس کے ملک کے کسی شہری سے متعلق ہو، یا وہ بطور مبصر کارروائی کا جائزہ لینا چاہے تاکہ شفافیت اور منصفانہ سلوک کا یقین کیا جاسکے۔ تاہم ایسی موجودگی بھی عموماً اپنے ملک کی واضح اجازت یا باضابطہ سفارتی ضرورت کے بغیر نہیں ہوتی۔
سفارتی آداب کے مطابق کسی بھی سفیر کی عدالت میں آمد نہ صرف ایک حساس معاملہ تصور کی جاتی ہے بلکہ اس سے میزبان ملک کے عدالتی امور میں مداخلت یا اثرانداز ہونے کا تأثر بھی پیدا ہوسکتا ہے، جس سے گریز کی ہدایت کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پر فردِ جرم عائد، ملزمان کی جج سے تلخ کلامی
بین الاقوامی سفارتی ضابطے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سفارتکار براہِ راست عدالتی نظام کا حصہ بننے یا کسی مقدمے پر اثر ڈالنے سے احتراز کریں۔
ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ میں وکیل ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی چٹھہ ایڈووکیٹ کی درخواست پر ہونے والی سماعت میں شرکت نے اسی حوالے سے سوالات کو جنم دیا ہے۔ سفیر نے اگرچہ ٹرائل میں کبھی شرکت نہیں کی، لیکن سپریم کورٹ کی کارروائی کے دوران ان کی موجودگی کو بعض حلقوں نے متعلقہ فریقین کی خواہش پر ان کی جانب سے ممکنہ اثراندازی کے طور پر لیا ہے، جسے سفارتی روایات کے منافی سمجھا جاتا ہے۔
ہادی علی چھٹہ اور ایمان مزاری پر کیا کیس ہے؟نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ’ریاست مخالف‘ جذبات شیئر کرنے کے الزام میں مزاری اور چٹھہ کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ دونوں پر باقاعدہ طور پر 30 اکتوبر کو فردِ جرم عائد کی گئی تھی، جبکہ ایک روز قبل چٹھہ کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر کمرۂ عدالت کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: ایمان مزاری کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چٹھہ نے دعویٰ کیا کہ وہ 29 اکتوبر کی سماعت کے لیے پانچ منٹ پہلے ہی عدالت پہنچ چکے تھے، اس کے باوجود جج نے ان کے سامنے ہی گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاجی مراسلہ ایمان مزاری متنازعہ ٹویٹ کیس ناروے ہادی علی چھٹہ