افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلامی معاشرہ
اسلام یہ بھی چاہتا ہے کہ معاشرہ ایسا ہو جس کے لوگ ایک دوسرے کے ہمدرد اور غم گسار ہوں، ایک دوسرے کی مصیبت میں کام آنے والے ہوں۔ ہر شخص انصاف کا حامی اور بے انصافی کا مخالف ہو۔ ہر شخص اپنے اْوپر پیٹ بھرنا حرام سمجھے اگر اس کو معلوم ہو کہ اس کا ہمسایہ بھوکا سو رہا ہے۔ پھر اسلام ایک ایسا معاشی نظام بھی قائم کرتا ہے جس میں سو د حرام ہو، زکوٰۃ فرض ہو، حرام خوری کے دروازے بند کردیے جائیں۔ رزقِ حلال کمانے کے لیے تمام مواقع لوگوں کے لیے کھول دیے جائیں اور کوئی آدمی اپنی ضروریاتِ زندگی سے محروم نہ رہنے پائے۔ ان تدابیر کے بعد ڈنڈے کا مقام آتا ہے۔ ایمان، اخلاق، تعلیم، انصاف، اصلاح معیشت، اور ایک پاکیزہ راے عام کے دبائو سے بھی جو آدمی درست نہ ہو تو وہ ڈنڈے ہی کا مستحق ہے۔ اور ڈنڈا پھر اس پر ایسی بے رحمی کے ساتھ علی الاعلان چلایا جائے کہ ان تمام لوگوں کے دماغ کا آپریشن ہوجائے جو جرائم کے رجحانات رکھتے ہوں۔
٭…٭…٭
پہلے اِصلاح پھر سزا
لوگ بڑا غضب کرتے ہیں کہ اسلام کے پروگرام کی ساری تفصیل چھوڑ کر صرف اس کی سخت سزائوں پر گفتگو شروع کردیتے ہیں۔ اسلام پہلے عام لوگوں میں ایمان پیدا کرتا ہے۔ پھر عوام کے اخلاق کو پاکیزہ بناتا ہے۔ پھر تمام تدابیر سے ایک ایسی مضبوط راے عام تیار کرتا ہے جس میں بھلائیاں پھلیں پھولیں اور بْرائیاں پنپ نہ سکیں۔ پھر ایسا معاشرتی، معاشی اور سیاسی نظام قائم کرتا ہے جس میں بدی کرنا مشکل اور نیکی کرنا آسان ہوجائے۔ وہ ان تمام دروازوں کو بند کردیتا ہے جن سے فواحش اور جرائم نشوونما پاتے ہیں۔ اس کے بعد ڈنڈا وہ آخری چیز ہے جس سے ایک پاک معاشرے میں سر اْٹھانے والی ناپاکی کا قلع قمع کیا جاتا ہے۔ اب اس سے بڑا ظالم اور کون ہوسکتا ہے کہ ایسے برحق نظام کو بدنام کرنے کے لیے آخری چیز کو پہلی چیز قرار دیتا ہے اور بیچ کی سب چیزوں کو ایمان کی طرح نِگل جاتا ہے۔
٭…٭…٭
تبدیلی کا ذریعۂ انتخابات
[سوال یہ ہے] کہ اس مغربی اندازِ انتخابات کو کس حد تک اسلام کے شورائی نظام سے ہم آہنگ کیا جاسکتا ہے اور کس طرح؟ یہ بات ذہن نشین کرلیجیے کہ ہم اس وقت جس مقام پر کھڑے ہیں اسی مقام سے ہمیں آگے چلنا ہوگا، اور جس منزل تک ہم جانا چاہتے ہیں اس کو واضح طور پر نگاہ کے سامنے رکھنا ہوگا تاکہ ہمارا ہر قدم اسی منزل کی طرف اْٹھے، خواہ ہم پسند کریں، یا نہ کریں۔ نقطۂ آغاز تو لامحالہ یہی انتخابات ہوں گے۔ کیونکہ ہمارے ہاں اسی طریقے سے نظامِ حکومت تبدیل ہوسکتا ہے اور حکمرانوں کو بھی بدلا جاسکتا ہے۔ کوئی دوسرا ذریعہ اس وقت ایسا موجود نہیں ہے جس سے ہم پْرامن طریقے سے نظامِ حکومت بدل سکیں اور حکومت چلانے والوں کا انتخاب کرسکیں۔
اب ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ہمارے ہاں انتخابات میں دھونس، دھوکے، دھاندلی، علاقائی، مذہبی یا برادری کے تعصبات، جھوٹے پروپیگنڈے، گندگی اْچھالنے، ضمیر خریدنے، جعلی ووٹ بھگتانے اور بے ایمانی سے انتخابی نتائج بدلنے کے غلط طریقے استعمال نہ ہوسکیں۔ انتخابات دیانت دارانہ ہوں، لوگوں کو اپنی آزاد مرضی سے اپنے نمایندے منتخب کرنے کا موقع دیا جائے۔ پارٹیاں اور اشخاص جو بھی انتخابات میں کھڑے ہوں، وہ معقول طریقے سے لوگوں کے سامنے اپنے اصول، مقاصد اور پروگرام پیش کریں، اور یہ بات ان کی اپنی راے پر چھوڑ دیں کہ وہ کسے پسند کرتے ہیں اور کسے پسند نہیں کرتے۔ ہوسکتا ہے کہ پہلے انتخاب میں ہم عوام کے طرزِفکر اور معیارِ انتخابات کو بدلنے میں پوری طرح کامیاب نہ ہوسکیں۔ لیکن اگر انتخابی نظام درست رکھا جائے تو ایک وقت ایسا آئے گا جب نظامِ حکومت پورے کا پورا ایمان دار لوگوں کے ہاتھ میں آجائے گا۔ اس کے بعد پھر ہم نظامِ انتخاب پر نظرثانی کرسکتے ہیں اور اس مثالی نظامِ انتخابات کو ازسرِنو قائم کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں جو اسلامی طریقے کے عین مطابق ہو۔ بہرحال آپ یک لخت جست لگا کر اپنی انتہائی منزل تک نہیں پہنچ سکتے۔ (نبی اکرمؐ کا نظامِ حکومت اور پاکستان میں اس کا نفاذ، ص 25-27)
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرتا ہے
پڑھیں:
برطانیہ میں موجود اشتہاریوں کو پاکستان لانے کی کوشش کررہے ہیں، طلال چوہدری
وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ برطانیہ میں موجود اشتہاری پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بیرون ملک موجود یوٹیوبرز کی جانب سے جھوٹا بیانیہ بیچا جاتا ہے، یہ لوگ جھوٹ بولتے ہیں جس پر انہیں سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے برطانیہ سے شہزاد اکبر اورعادل راجا کی حوالگی کا مطالبہ کردیا
انہوں نے کہاکہ برطانیہ کی اعلیٰ عدالتوں نے ان لوگوں کو جھوٹا قرار دے کر ان کے خلاف فیصلے سنائے ہیں۔
وفاقی وزیر مملکت نے کہاکہ ان لوگوں کی وجہ سے برطانیہ کی شہرت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے، پاکستان ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
طلال چوہدری نے کہاکہ ان لوگوں کو واپس لانے کے لیے پاکستان کا ہر متعلقہ ڈپارٹمنٹ اپنا کام بھرپور ذمے داری کے ساتھ کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ان لوگوں نے اب سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیوز ڈیلیٹ کرنا شروع کردی ہیں۔
واضح رہے کہ حال ہی میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دورہ برطانیہ کے دوران اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کے دوران یہ اہم معاملہ اٹھایا تھا، تاہم برطانیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی گرین سگنل نہیں دیا گیا۔
مزید پڑھیں: عادل راجہ نے بریگیڈیئر راشد نصیر کے خلاف زہر اگلنے، بے بنیاد الزامات لگانے کا اعتراف کرلیا
پاکستان کو اس وقت عمران خان کے مشیر رہنے والے شہزاد اکبر، عادل راجا، معید پیرزادہ سمیت دیگر لوگوں کی تلاش ہے، جو برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بیرون ملک اشتہاری شہزاد اکبر طلال چوہدری عادل راجا وزیر مملکت داخلہ وی نیوز